ایران کے وزیر خارجہ حسین عبداللہیان نے بدھ کے روز کہا کہ اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں اہم ترین جوہری معاہدے کے بحالی کے لیے ان کا ملک امریکہ سے ٹھوس ضمانت چاہتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے روس کے دورے کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "ایران یورپی یونین کی طرف سے تیار کردہ معاہدے کے مسودے کا باریکی سے جائزہ لے رہا ہے... اگر ہم ایک پائیدار معاہدہ چاہتے ہیں تو دیگر فریقوں کو بھی ٹھوس ضمانت دینے کی ضرورت ہے۔"
Published: undefined
خیال رہے کہ سن 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتیں جرمنی، چین، فرانس، برطانیہ، امریکہ اور روس کے مابین جوہری معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ایران اپنے اوپر عائد پابندیوں میں نرمی دینے کے بدلے میں اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے پر رضامند ہوگیا تھا۔ لیکن سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں یک طرفہ طور پر امریکہ کو اس سے الگ کر لیا جس کے بعد یہ معاہدہ ختم ہوگیا۔
Published: undefined
یورپی یونین، جو اس معاہدے کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے، نے تہران اور واشنگٹن کے درمیان ویانا میں بالواسطہ مہینوں کی بات چیت کے بعد، اگست کے اوائل میں معاہدے کا حتمی مسودہ پیش کیا تھا۔ اس کے بعد سے ایران اور امریکہ دونوں ہی اس میں کئی تبدیلیوں کی تجاویز پیش کرچکے ہیں۔
Published: undefined
امیر عبداللہیان نے کہا کہ تہران واشنگٹن کے جواب کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے گوکہ یہ واضح نہیں کیا کہ "ٹھوس ضمانتوں" سے ان کی کیا مراد ہے تاہم واشنگٹن کے ساتھ طویل مذاکرات کے دوران تہران نے مطالبہ کیا تھا کہ امریکہ اس بات کی ضمانت دے کہ مستقبل میں کوئی بھی امریکی صدر معاہدے کو اس طرح یک طرفہ طور پر منسوخ نہیں کرے گا جیسا کہ ٹرمپ نے کیا تھا۔
Published: undefined
وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ وہ ایران کی طرف سے باضابطہ جواب کے منتظر ہیں اور امریکہ نے امیر عبداللہیان کا کوئی بیان نہیں دیکھا ہے۔ کربی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "اس لیے میں نہیں جانتا کہ وہ کس طرح کی ضمانتوں کی بات کر رہے ہیں۔ گوکہ ہم محتاط کے ساتھ پرامید ہیں... ہم حقیقت پسند بھی ہیں اور کھلی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور اس کا اعتراف کرتے ہیں کہ کچھ دوریاں ابھی باقی ہیں۔"
Published: undefined
تازہ ترین سفارتی چپقلش کے باوجود یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیف بوریل کا کہنا ہے کہ انہیں یورپی یونین کی طرف سے پیش کردہ معاہدے کے مسودے پر ایران اور امریکہ دونوں کی جانب سے "مناسب" جوابات موصول ہوئے ہیں۔
Published: undefined
بوریل نے پراگ میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی ایک غیر رسمی میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ہماری رفتار کم نہیں ہونے والی ہے اور آئندہ چند دنوں میں جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے حتمی معاہدہ ایران جوہری مذاکرات ختم، یورپی یونین کا 'حتمی مسودہ' زیرغورطے پا جائے گا۔"
Published: undefined
یورپی یونین کے پیش کردہ معاہدے کے مسودے میں ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے اور امریکی پابندیاں ختم کرنے کے لیے راستہ ہموار کرنے نیز ایران کے پٹرولیم مصنوعات کو عالمی مارکیٹ میں دوبارہ برآمد کرنے کی اجازت دینے کی باتیں کہی گئی ہیں۔
Published: undefined
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز اسرائیل کے وزیراعظم یائرلیپیڈ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور ان سے ایران سے مجوزہ جوہری معاہدے پر پیش رفت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ لیپیڈ نے پہلے کہا تھا کہ وہ بنیادی طور پر ایران کے ساتھ معاہدے کے خلاف نہیں ہیں تاہم اب ان کا خیال ہے موجودہ معاہدہ "خراب" ہے۔
Published: undefined
اسرائیل ایک ایسے معاہدے پر زور دے رہا ہے جس میں ایران کے جوہری پروگرام کی سخت نگرانی کی گنجائش ہو اور اس کے میزائل پروگرام کو محدود کر دیا جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل ایران کو اپنے وجود کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
Published: undefined
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ "دونوں لیڈروں نے جوہری معاہدے پر مذاکرات اور ایران کی جوہری ہتھیارکے حصول کی جانب پیش رفت روکنے کے مشترکہ عزم کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula