سماج

’کوئی بھی مفت پیسہ نہیں دیتا، پاکستان کو مطالبات ماننا ہوں گے‘

عالمی برداری نے پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسے نو ارب ڈالر سے زائد مالی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے تاہم اسلام آباد حکومت کو ان ممالک کے مطالبات مانتے ہوئے طویل المدتی اصلاحات لانا ہوں گی۔

’کوئی بھی مفت پیسہ نہیں دیتا، پاکستان کو مطالبات ماننا ہوں گے‘
’کوئی بھی مفت پیسہ نہیں دیتا، پاکستان کو مطالبات ماننا ہوں گے‘ 

جنیوا منعقدہ ''ڈونرز کانفرنس‘‘ میں عالمی برادری کی طرف سے پاکستان کے ساتھ اس ملک کی اقتصادی اور سماجی صورتحال کو ابتر کرنے کا سبب بننے والے حالیہ سیلاب پر یکجہتی کا اظہار تو کیا گیا لیکن ڈونر ممالک کی طرف سے پاکستان کی سیاسی افراتفری اور کرپشن وغیرہ جیسے موضوعات پر بھی غیر معمولی توجہ مرکوز رہی۔ یورپ کے دیگر ممالک کیساتھ ساتھ جرمنی نے بھی پاکستان کے لیے عالمی امداد میں اپنا حصہ ڈالنے کی بات کی ہے۔

Published: undefined

تخمینہ کیا لگایا گیا؟

جنیوا میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں متفقہ طور پر یہ کہا گیا کہ سیلاب کی تباہی کے بعد پاکستان میں بہت سے شعبوں کی تعمیر نو کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو اس ناگہانی آفت سے پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ لگاتے ہوئے کہا گیا کہ اس ملک کو آئندہ پانچ سے سات برسوں کے دوران تقریباً 16 ارب ڈالر کی مالی امداد کی ضرورت ہے۔ کانفرنس کے موقع پر تاہم یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کو مذکورہ رقم کے نصف حصے کا بندوبست خود کرنا ہو گا۔

Published: undefined

جرمنی کا وعدہ

پاکستان کی تشویش ناک اقتصادی صورتحال کے پیش نظر اسلامی ترقیاتی بینک نے 4.2 بلین ڈالر جبکہ جرمنی نے 84 ملین یورو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ جرمنی کی طرف سے امدادی رقم کو بالخصوص سیلاب کے پانی کو روکنے اور نکاسی آب کے نظام کی تعمیر پر صرف کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

Published: undefined

وفاقی جرمن پارلیمان میں جرمنی کی ترقیاتی امور کی وزارت کے ریاستی سیکریٹری یوخن فلاس بارتھ نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے دوران اس میں مزید اضافے کی اُمید ہے۔ پاکستان کو عطیہ دینے والے دیگر ممالک کے حکومتی نمائندوں کی طرح جرمنی کے ریاستی سیکریٹری یوخن فلاس بارتھ نے بھی پاکستان سے ملک میں اصلاحات کے مطالبے پر زور دیا۔ ان اصلاحات میں سے ایک اہم کا تعلق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے اُس پروگرام سے ہے، جس میں دیگر امور کیساتھ ساتھ سبسڈی میں کمی اور ٹیکس یا محصولات میں اضافے کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔

Published: undefined

جنیوا ڈونرز کانفرنس میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ان اقدامات میں تاخیر کے سلسلے میں نرمی کی درخواست کی کیونکہ ان کے بقول اس وقت ان کی حکومت کے لیے انسانی امداد اولین ترجیح ہے۔

Published: undefined

شہباز شریف کے لیے چیلنج

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے لیے اس وقت عالمی برادری کو اس بات کا یقین دلانا کہ کرپشن کی وجہ سے فنڈز کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا، ایک بہت بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ عالمی برادری کی طرف سے پاکستان میں کرپشن کی وجہ سے فنڈز ضائع ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے اپنے بیان میں کہا،''تمام مالیاتی امداد کے ہر ایک حصے کا حساب رکھا جائے گا۔‘‘

Published: undefined

اقوام متحدہ کے ایک چوٹی کے جرمن نمائندے آخم اشٹائنر کا کہنا تھا،''پاکستان کی معیشت کی بحالی ہم سب کے مفاد میں ہے۔‘‘ آخم اشٹائنر اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے سربراہ بھی ہیں اور انہوں نے جنیوا کانفرنس کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

Published: undefined

ان کا مزید کہنا تھا، '' گلوبلائزڈ ورلڈ میں اگر ہم دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ ایسی صورتحال سے پیدا ہونے والے مسائل خود ہماری دہلیز پر بھی دستک دے رہے ہیں۔‘‘ آخم اشٹائنر نے ایک ایسے مسئلے کی نشاندہی کی، جس سے پورا یورپ تشویش کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں عوام کے اندر مایوسی اور نا امیدی پھیلتی ہے وہاں کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی ہی واحد راستہ دکھائی دینے لگتا ہے۔

Published: undefined

اس سے مراد یہ ہے کہ سیاسی اور اقتصادی عدم استحکام کے شکار باشندے تارکین وطن بن کر یورپ کی طرف نکل پڑتے ہیں، یہ وہ مسئلہ ہے، جس سے جرمنی 2015 ء میں ُبری طرح دوچار ہو چُکا ہے۔ آخم اشٹائنر نے پاکستان کی تشویشناک صورتحال کے تناظر میں یہ بھی کہا کہ معاشرے میں سیاسی اور معاشی بدحالی باشندوں کو انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کی طرف لے جاتی ہے۔

Published: undefined

ان کا کہنا تھا،''جو معاشرے اپنے شہریوں کو بہتر مستقبل اور بنیادی ضروریات فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں، وہاں انتہاپسندی اور عسکریت پسندی سرطان کی طرح پھیل جاتے ہیں۔‘‘ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے سربراہ کا کہنا تھا،''کوئی مفت پیسہ نہیں دیتا، ہر ملک، جس نے امداد کا وعدہ کیا ہے، پاکستانی حکومت سے توقعات بھی رکھتا ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا،''امدادی کاموں کے شراکت دار نتائج کی تلاش میں ہوں گے، جیسے کہ احتساب، وضاحت، کارکردگی اور شفافیت۔‘‘ انہوں نے اشارہ دیا کہ ڈونر ممالک ان رقوم کے استعمال اور حکومت پاکستان کی کارکردگی پر مسلسل نظر رکھیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined