فرانس کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اس نے عید الفطر کے موقع پر اسکولوں سے چھٹی کرنے والے بچوں کی تعداد معلوم کرنے کے لیے حاضری کے رجسٹروں کا جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ جونیئر منسٹر پسونیا بیکس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزارت داخلہ کچھ مذہبی تہواروں پر عوامی خدمات کے کاموں اور خاص طور پر تعلیمی شعبے پر پڑنے والے اثرات کا باقاعدگی سے جائزہ لیتی ہے۔
Published: undefined
ٹولوز شہر میں پولیس نے مقامی اسکولوں کے سربراہوں سے 21 اپریل کو غیر حاضر بچوں کی تعداد کی تفصیلات دینے کو کہا، جس کے نتیجے میں یہ الزام لگایا گیا کہ حکام غیر حاضر بچوں کا ریکارڈ ترتیب دے رہے ہیں، جس کی بیکس نے تردید کی۔
Published: undefined
ملک کی سب سے بڑی اساتذہ کی یونین، ایف ایس یو نے وزیر داخلہ ژیرالڈ ڈارماناں کو مخاطب کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس اقدام کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔ یونین کے مطابق اداروں کی طرف سے مذہبی عقائد اور ان کی پابندی کے بارے میں اعدادوشمار جمع کرنے کی کوشش، سب سے بڑھ کر اسکول کی سطح پر، سیکولرزم اور بنیادی حقوق کے اصولوں کے خلاف ورزی ہے۔ سی جی ٹی ایجوکیشن یونین نے اسے بدنام کرنے والا اور ایک خطرناک عمل قرار دیا ہے۔
Published: undefined
نسل پرستی کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے SOS Racisme نامی گروپ کے مطابق یہ انتہائی حیرت انگیز ہے کہ جانچ پڑتال کے لیے پولیس کو استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ اس طرح ایسا لگتا ہے کہ جیسے ایک مذہبی تہوار کو سلامتی کے کسی مسئلے سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہو۔
Published: undefined
فرانس میں سیکولرازم پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے، جو سب کو اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی و ضمانت دیتا ہے۔ فرانس میں امتیازی سلوک کے خلاف بنائے گئے قوانین کے تحت نسلی یا مذہبی عقائد کے بارے میں معلومات جمع کرنا بھی ممنوع ہے۔
Published: undefined
فرانس کے زیادہ تر شہری مسیحوں کے کیتھولک عقیدے کے ماننے والے ہیں اور اس وجہ سے کرسمس یا ایسٹر جیسے بڑے مسیحی تہواروں کو فرانس میں سرکاری تعطیلات کے طور پر منایا جاتا ہے اور ان تہواروں کے دوران اسکول بند ہوتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب