سماج

بھارت، اقلیتی مسیحیوں کو کیسے دبایا جا رہا ہے؟

بھارتی پولیس نے نوبل امن انعام یافتہ مدر ٹریسا کے قائم کردہ خیراتی ادارے کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ہندو قوم پرست حکومت کے تحت مسیحیوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی یہ تازہ ترین مثال ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں مدر ٹریسا کے قائم کردہ خیراتی ادارے کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ مقامی پولیس حکام کے مطابق اس خیراتی ادارے پر الزامات ہیں کہ شیلٹر ہاؤس میں لڑکیوں کو کراس پہننے اور بائبل پڑھنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

ضلعی سماجی افسر میانک ترویدی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ پولیس کے پاس اس حوالے سے ایک شکایت چائلڈ ویلفیئر حکام اور دیگر ضلعی حکام کے کہنے پر درج کروائی گئی ہے۔ درج کروائی گئی شکایت کے مطابق اس ادارے کی لائبریری میں تیرہ عدد بائبل کے نسخے موجود ہیں اور شیلٹر میں موجود لڑکیوں کو یہ مذہبی ٹیکسٹ پڑھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب اس فلاحی ادارے نے ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔

Published: undefined

دی مشنریز آف چیریٹی نامی ادارہ مدر ٹریسا نے 1950 میں قائم کیا تھا۔ مدر ٹریسا ایک رومن کیتھولک راہبہ تھیں، جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ کولکتہ میں گزارا اور وہ اس ملک میں فلاحی کام کرتی رہیں۔ انہی سماجی خدمات کے بدلے میں انہیں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

Published: undefined

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کے مطابق 2014ء میں مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو امتیازی سلوک اور تشدد کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

سن 2020 میں امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت کو ''خاص تشویش کا ملک‘‘ قرار دیا تھا۔ بھارت کو سن 2004 کے بعد پہلی مرتبہ اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب مودی حکومت ایسے تمام الزامات کو مسترد کرتی ہے کہ وہ سخت گیر نظریے ''ہندوتوا‘‘ کی پیروکار ہے۔ حکومتی بیان کے مطابق ملک کے تمام مذاہب کے لوگ برابری کے حقوق رکھتے ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کے کارکن اس حکومتی دعوے کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا کہنا کہ سخت گیر ہندو گروہوں کو حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے اور اس کی ایک مثال یہ ہے کہ صرف رواں برس 300 سے زیادہ مسیحی مخالف واقعات رونما ہوئے ہیں۔

Published: undefined

ابھی گزشتہ ہفتے ہی 200 سے 300 لوگوں کے ایک ہندو ہجوم نے مدھیہ پردیش کے ایک عیسائی اسکول پر پتھراؤ کیا اور یہ مشتعل افراد عمارت کے اندر اس وقت گھس گئے تھے، جب طلباء امتحان دے رہے تھے۔

Published: undefined

سینٹ جوزف اسکول کے پرنسپل برادر انتھونی ٹینمکل کا کہنا تھا، ''ہمیں بچوں کو آڈیٹوریم سے اسکول کے دوسرے ونگ میں منتقل کرنا پڑا۔ ہم نے انہیں پہلی منزل پر رکھا اور امتحان ختم کرنے کے لیے اضافی وقت دیا۔ لیکن طلباء لکھ نہیں سکتے تھے، وہ خوف سے رو رہے تھے اور کانپ رہے تھے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined