جنوبی افریقہ میں سب سے بڑی ٹریڈ یونینوں نے 24 اگست بدھ کے روز بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کی کٹوتیوں کے خلاف احتجاج کے لیے کال دی تھی، جس پر ملک کے معروف شہر پریٹوریا میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
Published: undefined
بڑی تعداد میں مزدوروں اور دیگر سینکڑوں افراد نے ان حکومتی عمارتوں کے آس پاس مارچ کیا، جہاں ایوان صدر واقع ہے۔ مظاہرین نے صدر سیرل رامافوسا اور ان کی حکومت سے عام اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور زندگی گزارنے کی دیگر بنیادی ضروریات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
جنوبی افریقی فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز کے جنرل سیکرٹری زولینزیما واوی نے ہجوم سے خظاب کرتے ہوئے کہا، "ہم سانس لینے سے بھی قاصر ہیں۔"
Published: undefined
واوی کا مزید کہنا تھا، "جب ہمیں معلوم ہے، تو ہم اس بات سے سمجھوتہ نہیں کر سکتے کہ کل اور آج بھی کم سے کم ایک کروڑ چالیس لاکھ لوگ دن میں ایک بار کا کھانا چھوڑنے پر مجبور ہیں ۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ کھانے کی ایک پلیٹ بھی خریدنے کے متحمل نہیں ہیں۔"
Published: undefined
کورونا وائرس کی وبا نے جنوبی افریقہ کو سخت طور پر متاثر کیا اور ایک اندازے کے مطابق تقریبا 20 لاکھ ملازمتیں ختم ہو گئیں۔ اس کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری کی شرح 35 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
Published: undefined
افراط زر کی شرحوں میں 7.8 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے بجلی کی فراہمی میں زبردست کٹوتی کی جا رہی ہے کیونکہ توانائی پیدا کرنے والا سرکاری ادارہ اسکام، بڑھتی ہوئی قیمتوں کے سبب بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جد و جہد میں لگا ہے۔
Published: undefined
بدھ کے روز اعداد و شماریات سے متعلق قومی ادارے نے جو رپورٹ جاری کی ہے اس کے مطابق کھانے پینے اور غیر الکوحل مشروبات کی قیمتوں میں 9.7 فیصد جبکہ بجلی کے نرخوں میں 7.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
اسکول کے ایک ٹیچر مولوسی تمامے کا کہنا تھا، "معیشت گر چکی ہے، خاص طور پر ہمارے غریب اساتذہ کے لیے۔۔۔۔۔۔ میں تو شرح سود کی وجہ سے اپنے قرضوں کی ادائیگی کے لیے جدوجہد کر رہا ہوں۔۔۔۔۔ پیٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، یہاں تک کہ ہمارے طبی امداد کے پریمیم بھی بڑھ رہے ہیں۔"
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا، "یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ ایک استاد کے طور پر میں اب وہ زندگی گزارنے کا متحمل ہی نہیں ہوں، جس کا میں جینے کا حقدار ہوں۔"
Published: undefined
جنوبی افریقہ کی ٹریڈ یونینز اس معاشی صورت کے لیے ملک کی حکمران جماعت افریقن نیشنل کانگریس (اے این سی) کو ذمہ دار مانتے ہیں۔ ان کے مطابق وبائی امراض کے آغاز سے قبل ہی ملکی معیشت لڑکھڑائی شروع ہو گئی تھی۔
Published: undefined
کانگریس آف ساؤتھ افریقن ٹریڈ یونینز کے نائب ڈائریکٹر مائیک شنگنگے کا کہنا تھا، " یہ ایک سماجی جدوجہد ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اب حرکت میں آئے بغیر، "ہمارا مستقبل برباد نظر آ رہا ہے، ہمارے نوجوانوں کا مستقبل برباد ہے۔ ہمیں اب لڑنا ہو گا۔"
Published: undefined
ایوان صدر میں وزیر مونڈلی گنگوبیلے نے مظاہرین سے ملاقات کی اور یہ عہد کیا کہ ان کے مسائل حکومت کی ترجیح ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "ہم آپ کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ جب تک حکومت عدم مساوات سے نہیں نمٹتی، اس وقت تک یہ سب غیر معنی ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined