جرمنی کے وفاقی دفتر برائے شماریات کے مطابق جرمنی میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں سالانہ تبدیلیوں کے باعث افراط زر کی شرح دسمبر میں کم ہو کر 8.6 فیصد کی سطح پر نیچے آ گئی ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق 2022ء میں افراط زر کی سالانہ شرح 7.9 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی، جو 1990ء کے بعد سے اب تک کی سب سے بلند ترین سطح رہی جبکہ سن 2021 میں افراط زر کی اوسطاﹰ شرح 3.1 فیصد رہی تھی۔
Published: undefined
دسمبر میں اس سے گزشتہ ماہ کی نسبت ہونے والی مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔ نومبر میں افراط زر کی شرح 10 فیصد تک رہی جبکہ اکتوبر میں یہ 10.4 فیصد تھی۔ تاہم یہ شرح اب بھی حکومت کی جانب سے طے کردہ 2 فیصد کے سالانہ ہدف سے زیادہ ہے۔
Published: undefined
جرمنی میں توانائی کی قیمتیں گزشتہ سال 24.4 فیصد تک بڑھیں اور اشیائے خور و نوش کی قیمتیں بھی 20.7 فیصد تک اوپر گئیں، جو 2021ءکے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔
Published: undefined
انفلیشن کا مطلب روزمرہ کی اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں تبدیلی کو ماپنا ہے۔ افراط زر کے مقابلے میں تنخواہوں میں اضافہ نا ہونا عوام کو غربت کی طرف دھکیلتا ہے۔ تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اجرت میں اضافہ بھی مہنگائی کو مزید بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس صورت میں کمپنیاں اپنی اشیا کی قیمتیں بھی بڑھا دیتی ہیں تاکہ معیشت کی بہتری کے لیے خرچ کی جانے والی رقوم کو دوبارہ وصول کیا جا سکے۔
Published: undefined
یوکرین میں جاری جنگ اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں اضافے نے کورونا کی عالمی وبا کے باعث پہلے سے ہی زبوں حالی کی شکار معیشت کو مزید بحران سے دوچار کر دیا۔
Published: undefined
جہاں توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے روسی گیس پر انحصار کرنے والے ملک جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کو شدید متاثر کیا ہے، وہیں ترقی پذیر اور اقتصادی طور پر کمزور ممالک کی عوام کو اپنی کمائی کا ایک بڑا حصہ روز مرہ ضروریات کی اشیا خریدنے کی مد میں ادا کرنا پڑا۔
Published: undefined
جرمن کونسل برائے اقتصادی ماہرین، جو جرمن حکومت کو معیشت سے متعلق مشاورت فراہم کرتے ہیں، کی ایک رکن کا کہنا ہے کہ ملک میں افراط زر کو قابو کرنے کے لیے 2024ء تک کا انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ مونیکا شنیٹسر نے ایک جرمن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، '' جرمنی کو 2024ء تک انفلیشن کا سامنا رہے گا‘‘۔
Published: undefined
معیشت پر تحقیق کرنے والے ایک ادارے آئی ایف او نے یہ پیشن گوئی کی ہے کہ 2023ء میں افراط زر کی سالانہ شرح 2022ء کے مقابلے کم ہو کر 6.4 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined