انڈونیشیا سمیت دنیا بھر میں کرپٹو کرنسیوں کے تجارتی لین دین میں گزشتہ کچھ عرصے سے اس کاروبا ر میں بے تحاشا منافع کے باعث تیز رفتاری سے اضافہ ہوا ہے لیکن جکارتہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق انڈونیشی علماء کونسل نے اپنے ایک نئے فتوے میں کہا ہے کہ کرپٹو یا ڈیجیٹل کرنسیوں کے لین دین کی ان کے اسلامی قوانین سے متصادم ہونے کی وجہ سے اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں اجازت نہیں ہونا چاہیے۔
Published: undefined
انڈونیشیا 270 ملین کی آبادی والا ملک ہے اور وہاں کی مسلم اکثریتی آبادی کی رہنمائی کے لیے قائم علماء کونسل کو ایک طاقت ور مذہبی ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کونسل نے اپنے ایک اجلاس کے بعد جو فتویٰ جاری کیا، اس کے مطابق کرپٹو کرنسیوں کی تجارت جوئے جیسی ہے اور جوا اسلام میں حرام ہے۔
Published: undefined
اس کونسل کے فتوے جاری کرنے والے شعبے کے سربراہ نے فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''ڈیجیٹل اثاثوں کے طور پر کرپٹو کرنسیوں کی خرید و فروخت اس لیے غیر قانونی ہے کہ اس میں بے یقینی کا عنصر پایا جاتا ہے اور اسی پہلو سے یہ عمل حرام ہے۔ یہ عمل ایسے ہی ہے، جیسے کوئی جوئے کے لیے شرط لگائے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی کرنسیوں کی قدر و قیمت اتنی تیزی سے اتار چڑھاؤ کا شکار ہوتی ہے کہ اس وجہ سے وہ اسلامی احکامات اور قوانین کے منافی ہے۔‘‘
Published: undefined
دنیا کے دیگر ممالک کی طرح انڈونیشیا میں بھی بٹکوئن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں کے لین دین میں حالیہ برسوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
ملکی وزیر تجارت محمد لطفی نے اس سال جون میں کہا تھا کہ رواں سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ملک میں ڈیجیٹل کرنسیوں کی تجارت کا حجم قومی کرنسی میں تقریباﹰ 370 ٹریلین روپے رہا تھا، جو 26 بلین امریکی ڈالر کے برابر بنتا ہے۔
Published: undefined
انڈونیشی علماء کونسل نے اپنا یہ فتویٰ ملک کے مرکزی بینک کے اس حالیہ اعلان کے بعد جاری کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ بینک اپنی ایک ڈیجیٹل کرنسی جاری کرنے پر غور کر رہا تھا۔
Published: undefined
اسی علماء کونسل نے 2019ء میں صوبے آچے میں اپنی شاخ کے ذریعے اور ایک فتوے کی صورت میں انتہائی مشہور آن لائن گیم PUBG کو اس لیے غیر اسلامی قرار دے دیا تھا کہ اس کی وجہ سے حقیقی زندگی میں لوگوں کو تشدد پر اکسانے کا خطرہ موجود تھا۔ اس کے علاوہ حال ہی میں اسی کونسل نے آن لائن قرضوں کے خلاف بھی ایک فتویٰ جاری کیا تھا۔
Published: undefined
اس کے بعد ایک اور فتوے میں یہ کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری میں اگر خنزیر سے حاصل کی گئی مصنوعات بھی شامل ہوں، تو بھی اسلامی قوانین کے تحت ایسی مصنوعات کا استعمال جائز ہو گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined