سماج

بھارت کا انٹرنٹ شٹ ڈاؤن، جیسے ’سلیمانی ٹوپی‘

بھارت انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے دنیا بھر سے آگے ہے۔ ڈی ڈبلیو کے جائزے کے مطابق انٹرنیٹ کے ذریعے ناقد آوازیں منظم انداز سے روکی جاتی ہیں۔

بھارت کا انٹرنٹ شٹ ڈاؤن، جیسے ’سلیمانی ٹوپی‘
بھارت کا انٹرنٹ شٹ ڈاؤن، جیسے ’سلیمانی ٹوپی‘ 

گزشتہ برس بھارتی حکومت نے ملک کے مختلف علاقوں میں 121 مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا۔ ان انٹرنیٹ بندوشوں کا جواز 'افواہوں کو روکنا‘ اور امنِ عامہ کی صورت حال کو قرار دیا گیا۔

Published: undefined

بھارتی سپریم کورٹ اس سے قبل اپنے ایک حکم میں غیرمعینہ مدت کے لیے انٹرنیٹ کی بندش کو غیر دستوری قرار دے چکی ہے۔ تاہم ابھی کشمیر میں بھارت کی تاریخ کا طویل ترین انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن جاری ہے۔ مارچ کی تین تاریخ تک وہاں انٹرنیٹ بلیک آؤٹ تھا جب کہ چار مارچ سے وہاں انتہائی محدود انٹرنیٹ سروس چل رہی ہے۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو نے اس بابت جائزہ لیا تو کہانی حکومتی دعووں کے برخلاف دکھائی دی۔ زیادہ تر انٹرنیٹ بندشیں پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے نہیں بلکہ پولیس کے ظلم اور پرتشدد مظاہروں کے دوران اور بعد میں نافذ کی گئیں۔ یہ پابندیاں تنقیدی آوازیں دبانے کا ایک طریقہ ہیں۔

Published: undefined

بار بار کی بندشیں، سماجی اور اقتصادی زندگی میں رخنہ

Published: undefined

سی ایف ایل سی نامی تنظیم کے مطابق بھارت بھر میں رواں برس 64 مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا۔ یہ ادارہ قانونی خدمات فراہم کرنے والی تنظیم ہے جو خبروں اور شہریوں سے بات چیت کے ذریعے ایسے معاملات کی نگرانی کرتا ہے اور ریکارڈ جمع کرتا ہے۔ انٹرنیٹ کی بندش سے قبل حکام کی جانب سے شہریوں کو مطلع تک نہیں کیا جاتا اور نہ ہی یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ بندش کب ختم ہو گی۔

Published: undefined

گزشتہ برس اس جمہوری ملک بھارت میں 121 بار انٹرنیٹ بند کیا گیا جب کہ یہ تعداد وینزویلا سے بھی بہت آگے ہیں۔ وینزویلا کو ڈیموکریسی انڈیکس میں 'آمرانہ حکومت‘ کے حامل ممالک میں شمار کیا جاتا ہے مگر وہاں گزشتہ برس محض 12 مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا۔

Published: undefined

انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کے افراد معلومات اور اطلاعات کے حوالے سے ایک خلا جیسی صورتحال کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں نہ پریس اور میڈیا رپورٹنگ کر سکتا ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کیے گئے دعووں کی مقامی افراد تصدیق یا تردید کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

متاثر کون کون؟

Published: undefined

ڈی ڈبلیو کے جائزے کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش کا سب سے زیادہ اثر خواتین کی زندگیوں پر پڑتا ہے۔ ایسے علاقے جہاں پہلے ہی خواتین کی عوامی جگہوں پر موجودگی محدود ہے، وہاں اطلاعات تک عدم رسائی سے انہیں حقوق اور آزادیوں سے متعلق معلومات کے فقدان کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

Published: undefined

اس کے علاوہ انٹرنیٹ کی بندش سے اقتصادی سرگرمیوں کو بھی شدید دھچکا پہنچتا ہے۔ بھارت کو سن 2012 تا 2017 تک انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے قریب تین ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ فری لانسرز، چھوٹے کاروبار اور سییاحت کی صنعت ان بندشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے ڈی ڈبلیو نے متعلقہ حکومتی اداروں سے رائے کے لیے رابطے کی کوشش کی، تاہم کوئی جواب نہیں ملا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined