بھارت میں یوم جمہوریہ کے موقع پر حکومت مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کے اعتراف میں اعلیٰ سویلین 'پدَم‘ ایوارڈ ز کا اعلان کرتی ہے۔ اس کے تحت تین درجات میں باالترتیب 'پدم وبھوشن‘، 'پدم بھوشن‘ اور 'پدم شری‘ ایوارڈ دیے جاتے ہیں۔ نریندر مودی حکومت نے بھارت کی 73ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر منگل کے روز مختلف شعبہ حیات سے وابستہ 128 افراد کو'پدم‘ ایوارڈ زدینے کا اعلان کیا۔ لیکن یہ ایوارڈ ز تنازعے کا شکار ہوگئے ہیں۔
Published: undefined
ایوارڈ یافتگان کی فہرست میں مغربی بنگال کے سابق وزیر اعلی اور کمیونسٹ رہنما بدھا دیب بھٹاچاریہ کا نام بھی شامل ہے۔ انہیں دوسرے اعلیٰ ترین سویلین ایوارڈ 'پدم بھوشن‘ کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ لیکن ایوارڈز کے اعلان کے کچھ دیر بعد ہی سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ ایوارڈ نہیں لیں گے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینیئر رہنما غلام نبی آزاد کو ایوارڈ دینے پر بھی چہ مگوئیاں ہورہی ہیں۔
Published: undefined
بدھا دیب بھٹاچاریہ کو عوامی خدمات کے شعبے میں نمایاں کارکردگی کے لیے پدم بھوشن ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کے سابق رہنما اور بابری مسجد کے انہدام کے وقت اترپردیش کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز آنجہانی رہنما کلیان سنگھ کو اعلیٰ ترین سویلین ایوارڈ 'پدم وبھوشن‘ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
Published: undefined
بزرگ کمیونسٹ لیڈر 77سالہ بدھا دیب بھٹاچاریہ نے ایک بیان میں کہا،''مجھے اس ایوارڈ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ کسی نے مجھے اس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ اگر انہوں نے مجھے پدم بھوشن دینے کا فیصلہ کیا تو میں اسے قبول کرنے سے انکار کرتا ہوں۔‘‘
Published: undefined
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کی سب سے بڑی وجہ نظریاتی اور سیاسی اختلافات ہیں۔ بنگالی زبان کے سینیئر صحافی گوتم ہورے نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا،''نظریاتی لحاظ سے بدھا دیب بی جے پی کے سخت مخالف ہیں۔ وہ ماضی میں بی جے پی کی سخت نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ اور ان کی پارٹی کے دیگر اراکین کی بھی رائے تھی کہ مودی حکومت کا ایوارڈ قبول نہ کیا جائے۔‘‘
Published: undefined
گوتم ہورے نے مزید کہا کہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہے، جب بائیں بازو کی جماعت مارکسی کمیونسٹ پارٹی نے سویلین ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ یہ پارٹی کا دیرینہ موقف ہے۔ انہوں نے بتایا،''جب ڈاکٹر من موہن سنگھ حکومت نے مغربی بنگال میں سب سے زیادہ تقریباً 24 برس حکومت کرنے والے سابق وزیر اعلیٰ جیوتی باسوکوملک کا اعلیٰ ترین اعزاز 'بھارت رتن‘ دینے کا اعلان کیا تھا تو باسو نے اور ان کی پارٹی دونوں نے ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔‘‘
Published: undefined
اس سوال کے جواب میں کہ ملک کے سویلین ایوارڈز کو قبول نہ کرنا کتنا درست ہے، گوتم ہورے کہتے ہیں،''یہ بحث کا موضوع ہے لیکن یہ بہرحال ہر شخص کا ذاتی فیصلہ ہوتا ہے کہ اسے ایوارڈ قبول کرنا ہے یا نہیں کیونکہ ایوارڈ حکومت دیتی ہے اورجو لوگ اس کی پالیسیوں سے اختلاف رکھتے ہیں وہ اس پہلو کو بھی مدنظر رکھتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
بنگال کی معروف گلوکارہ 90 برس کی سندھیا مکھرجی نے ایوارڈ قبول کرنے سے منع کردیا۔ تاہم اس کی وجہ نظریاتی اختلاف نہیں ہے۔ انہیں 'پدم شری‘ کے لیے منتخب کیا گیا تھا، جسے جونیئر سطح کا سمجھا جاتا ہے۔
Published: undefined
سندھیا مکھرجی کو''بلبل بنگال‘‘ کہا جاتا ہے۔ جدید بنگلہ موسیقی میں ان کا اپنا ایک مقام ہے۔ انہوں نے بنگلہ کے علاوہ ایک درجن سے زائد دیگر زبانوں میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے۔
Published: undefined
سندھیا مکھرجی کی بیٹی سومی سین گپتا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،'' 90 برس کی عمر میں شہرہ آفاق گلوکارہ کو پدم شری ایوارڈ دینا ان جیسی اعلیٰ فنکار کی توہین ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ کل سہ پہر ایک سرکاری افسر نے فون کر کے ایوارڈدیے جانے کی اطلاع دی،''بھلا یہ بھی ایوارڈ دینے کا کوئی طریقہ ہے۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ ایوارڈ قبول نہ کرنے کی وجہ سیاسی نہیں ہے۔
Published: undefined
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے تاہم سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا،''جو کچھ ہوا ہے اس میں سیاست واضح ہے۔ سندھیا مکھرجی کو پدم شری دینے کا اعلان بنگال کی بے عزتی کرنا ہے، یہ شرم کی بات ہے۔‘‘
Published: undefined
سندھیا مکھرجی کو مغربی بنگال کا اعلیٰ ترین سویلین ایوارڈ 'بنگ وبھوشن‘ سن 2011 میں مل چکا ہے انہیں 1970ء میں بہترین خاتون پلے بیک سنگر کا قومی فلم ایوارڈ بھی ملا تھا۔
Published: undefined
ماضی میں بھی کئی نامور شخصیات مختلف اسباب کی بنا پر پدم ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کر چکی ہیں۔ ان میں مصنفہ گیتا مہتا، صحافی ویریندر کپور، ادیب اور فلم ہدایت کار باہولیان جے موہن اور گلوکارہ سستلا جانکی شامل ہیں۔
Published: undefined
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینیئر رہنما غلام نبی آزاد پدم بھوشن ایوارڈ یافتگان کی فہرست میں شامل ہیں۔
Published: undefined
اپنی پارٹی قیادت سے ناراض کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد کو مودی حکومت کی جانب سے ایوارڈ دینے کے اعلان کے بعد چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں کہ آیا وہ ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کا پرچم تھامنے والے ہیں؟ سوشل میڈیا پر یہ افواہ بھی گردش کرنے لگی کہ انہوں نے ایوارڈ کے اعلان کے بعد ا پناٹوئٹر بایوڈیٹا بدل دیا۔
Published: undefined
غلام نبی آزاد نے تاہم ان 'افواہوں‘ کی سختی سے تردید کی۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا،''بعض شرپسند پروپیگنڈا کے ذریعے لوگوں میں کنفیوزن پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں نے اپنے ٹوئٹر پروفائل سے نہ تو کچھ حذف کیا ہے اور نہ ہی کچھ اضافہ کیا ہے۔ پروفائل پہلے جیسا ہی ہے۔‘‘
Published: undefined
سابق مرکزی وزیرغلام نبی آزاد کانگریس کے ''جی۔23 ‘‘ گروپ کے ان راکین میں سے ایک ہیں، جنہوں نے سن 2020 میں سونیا گاندھی کو مشترکہ طور پرخط لکھ کر پارٹی میں جامع اصلاحات اور ''دوراندیش اور کل وقتی قیادت‘‘ کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی ان پر حکمراں بی جے پی سے قربت بڑھانے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
Published: undefined
ایوارڈ کے اعلان کے بعد کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر جے رام رمیش نے بدھا دیب کے فیصلے کے پس منظر میں ٹوئٹ کر کے طنز کیا،''انہوں نے درست فیصلہ کیا، وہ آزاد رہنا چاہتے تھے غلام نہیں۔‘‘
Published: undefined
تاہم ایک دیگر سینیئر کانگریسی رہنما، سابق وزیر اور جی23 کے رکن کپل سبل نے 'بھائی جان‘ غلام نبی آزاد کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا، ''یہ المیہ ہے کہ کانگریس ان (آزاد) کی خدمات کی ضرورت محسوس نہیں کرتی جبکہ قوم عوامی زندگی میں ان کی خدمات کو تسلیم کر رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined