دو سال قبل ابھے ڈنگ اور شپریو چکرابورتی کی شادی کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ اس ہم جنس پسند جوڑے کی شادی قانونی طور پر تسلیم نہیں کی گئی تھی، تاہم کہا جا رہا ہے کہ جلد ہی بھارت میں ایسی شادیوں کو قانونی تحفظ حاصل ہو جائے گا۔
Published: undefined
پانچ برس قبل بھارتی عدالت نے ہم جنس سیکس کو جرم سمجھنے کی ممانعت کی تھی اور پیر کے روز سے بھارتی سپریم کورٹ ہم جنس شادیوں کو قانونی طور پر تسلیم کیے جانے کے مقدمے کی سماعت شروع کر رہی ہے۔ بھارت میں ہم جنس جوڑے عدالت سے چاہتے ہیں کہ وہ مرد اور عورت کے درمیان شادی کی طرح ہم جنس شادیوں کو بھی قانونی طور پر تسلیم کرنے کا حکم دے۔
Published: undefined
جنوبی بھارتی شہر حیدرآباد میں سوفٹ ویئر مینیجر کے بہ طور کام کرنے والے ڈنگ نے کہا، ''شادی کے رشتے سے جو بھی حقوق ملتے ہیں، جو ہیٹرو سیکچوئل (مرد اور عورت) جوڑوں کے لیے عام سی بات ہیں، وہ ہمیں یعنی ہم جنس جوڑوں کو بھی ملنے چاہییں۔ کیوں کہ اب تک ہمیں وہ حقوق حاصل نہیں۔‘‘
Published: undefined
اس جوڑے نے ان حقوق کے حصول کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا، جب عدالت نے ان کی پٹیشن کی سنوائی کا اعلان کیا تو ڈنگ خوشی سے رونے لگے۔ چھتیس سالہ ڈنگ کے مطابق، ''میرے لیے یہ ایک غیرمعمولی بات تھی۔ ہم ایک مدت سے اس کا خواب دیکھ رہے تھے۔‘‘
Published: undefined
متعدد دیگر ہم جنس جوڑوں نے بھی عدالت سی ایسی استدعا کی تھی، جس کے بعد رواں برس کے آغاز پر بھارتی سپریم کورٹ نے ایسی تمام پٹیشنز کو ایک ساتھ نمٹانے کا اعلان کیا تھا۔ چکرابورتی، جو ایک ایونٹ مینیجمنٹ کمپنی چلاتے ہیں، کہتے ہیں، ''ہمارا رشتہ اتنا ہی حقیقی ہے، جتنا کوئی اور رشتہ۔ پھر ہمیں حقوق سے محروم کیوں رکھا جاتا ہے؟‘‘
Published: undefined
ان دونوں مردوں کی شادی سن دو ہزار اکیس میں ہوئی تھی تاہم اس شادی کو قانونی تحفظ حاصل نہیں تھا۔ اس شادی کے لیے انہیں شہر سے باہر ایک جگہ کا انتخاب کرنا پڑا تھا، کیوں کہ اس جوڑے کو خوف تھا کہ کہیں اس شادی کی خبر باہر نہ نکل جائے اور ایسے میں کوئی گڑ بڑ نہ ہو۔ چکرابورتی کے مطابق، ''ہمیں پولیس کی مدد لینا پڑی۔ وہاں الگ سے محافظ بھی تھے۔ ہم کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتے تھے۔‘‘
Published: undefined
بھارت میں ہم جنس پسندوں کے حقوق کی صورت حال میں حالیہ کچھ عرصے میں بہتری آئی ہے اور ایسے میں اگر یہ مقدمہ کامیاب ہوتا ہے اور عدالت ہم جنس پسندوں کے حق میں فیصلہ دیتی ہے، تو یہ اس بابت ایک غیرمعمولی پیش رفت ہو گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز