بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت اور چین کی فوج کے درمیان سن 2020 میں سرحد پر ہونے والی جھڑپ سے پیدا شدہ سرحدی تعطل ابھی تک برقرار ہے اور اس مسئلے کی وجہ سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات بلاشبہ متاثر ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
برازیل میں انڈین کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ نے چین پر سرحدی معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا، ''سرحدی علاقے میں بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی نہیں کرنے کے حوالے سے چین کے ساتھ سن 1990 کی دہائی سے ہی ہمارے معاہدے ہیں۔ لیکن انہوں (چین) نے اس کی خلاف ورزی کی۔آپ کو معلوم ہے کہ گلوان وادی میں کیا ہوا؟ یہ مسئلہ اب تک حل نہیں ہو سکا ہے اور یہ واضح طور پرباہمی تعلقات پر اثر انداز ہو رہا ہے۔"
Published: undefined
جے شنکر نے مزید کہا، ''وہ(چین) ہمارا پڑوسی ہے اور ہر کوئی اپنے پڑوسی کے ساتھ اطمینان کے ساتھ رہنا چاہتا ہے۔ ایسا ذاتی زندگی میں بھی ہونا چاہیے اور ملکوں کے لحاظ سے بھی۔ ہمارا موقف بالکل واضح ہے کہ ہم ایسے باہمی تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں جن میں ایک دوسرے کے لیے احترام ہو۔ ہر ایک کے اپنے مفادات ہوتے ہیں اور ہمیں اس حوالے سے حساس ہونا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ اپریل مئی 2020 میں لداخ کی گلوان وادی میں بھارت اور چین کی فوج کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں بھارت کے 20 اور چین کے چار فوجی مارے گئے تھے۔
Published: undefined
وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ ریڈیو پر اپنی ماہانہ تقریر 'من کی بات‘ میں کہا تھا، ”لداخ کی زمین پر آنکھ دکھانے والوں کو صحیح جواب دیا گیا ہے۔ اگر بھارت کو دوستی نبھانی آتی ہے تو اسے ایسے موقعوں پر صحیح جواب بھی دینا آتا ہے۔ ہمارے بہادر جوانوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی کو بھی بھارت ماتا کی آن پر آنچ نہیں ڈالنے دیں گے۔''
Published: undefined
تاہم لداخ تنازعے کے بعد دو برس سے زیادہ عرصے کے دوران بھارت اور چین کے درمیان کم از کم بات چیت کے 16 ادوار ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔ اس دوران دونوں ملکوں کی جانب سے سرحد پر اپنی اپنی فوج کی تعداد میں اضافہ کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
Published: undefined
چینی امور کی ماہر اور چین بھارت تعلقات پر ایک کتاب کی مصنفہ غزالہ وہاب کہتی ہیں کہ وقت کے ساتھ حالات بہتر ہونے کے بجائے خراب ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز