بھارتی صوبے راجستھان کے الور ضلع میں ایک سرکاری اسکول کے پرنسپل اجیت یادو نے مقامی عدالت سے درخواست کی تھی کہ انہیں اپنی بیوی کے ہاتھوں مسلسل مار پیٹ اور زیادتی سے بچایا جائے۔
Published: undefined
اجیت یادو نے نو برس قبل سمن یادو سے 'لو میرج' کی تھی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کی بیوی پچھلے کئی برسوں سے ان کے ساتھ مار پیٹ کر رہی ہے اور گزشتہ ایک برس سے ان کے اوپر ہونی والی زیادتی کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے، لہذا انہیں بیوی سے بچایا جائے۔
Published: undefined
اجیت یادو نے اپنی بیوی کے "ظلم و زیادتی" کے واقعات کے ویڈیوز بھی بطور ثبوت عدالت میں پیش کیں جس کے بعد عدالت نے پولیس کو ان واقعات کی تفتیش کرنے اور مظلوم شوہرکو سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا۔
Published: undefined
متاثرہ شوہر نے جو ویڈیو عدالت میں پیش کی ان میں سے ایک گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک عورت انہیں کرکٹ کے بلے، لوہے کے توے اور دیگر "گھریلو اشیاء" سے پیٹ رہی ہے۔ اس دوران ان کا ایک بیٹا بڑی بے چارگی سے دیکھ رہا ہے۔
Published: undefined
اجیت یادو نے بعد میں میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ اپنی بیوی کی زیادتی کا ثبوت فراہم کرنے کے لیے انہوں نے گھر میں سی سی ٹی وی کیمرہ لگوا دیا تھا۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا،"شادی کے بعد ہی میری بیوی نے معمولی باتوں پربلاوجہ لڑنا جھگڑنا شروع کردیا، اسے گھر میں جو سامان بھی ہاتھ لگ جاتا اس سے میری پٹائی شروع کردیتی، کبھی برتنوں سے، کبھی لوہے کے پائپ سے اور کبھی بچوں کے کھیلنے والے کرکٹ کے بلے سے، دراصل وہ چاہتی ہے کہ ہم جس مکان میں رہتے ہیں میں اسے اس کے نام کر دوں۔"
Published: undefined
اجیت یادو کا کہنا تھا، 'میں ایک ٹیچر ہوں اور عورتوں کی عزت کرتا ہوں اس لیے میں نے کبھی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا اور نہ ہی بیوی کی زیادتیوں کا جواب دیا لیکن پچھلے چند برسوں کے دوران اس کی زیادتیاں حد سے زیادہ بڑھ گئی ہیں، اس نے میرے بہت سارے کپڑے جلا دیے، کچھ کپڑوں کو قینچی سے کاٹ ڈالے، اس کا بڑا بھائی بھی اس زیادتی میں شامل ہے۔"
Published: undefined
اجیت یادو کا مطالبہ ہے کہ ان کی بیوی نے جو زیادتیاں کی ہیں اس کے لیے اسے سزاملنی چاہئے۔ "جب اس نے مجھے بلے سے مارا تو مجھے سرکاری ہسپتال میں علاج کرانا پڑا لیکن جب اس کی زیادتیاں نہیں رکیں تب مجبوراً مجھے عدالت سے رجوع کرنا پڑا، میں نے جو ثبوت پیش کیے ہیں ان سے ثابت ہوگیا ہے کہ میری بیوی مجھ پر زیادتی کرتی ہے۔ "
Published: undefined
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اسے ایک مقامی عدالت کی جانب سے اجیت یادو پر ان کی بیوی کی زیادتی کے الزامات کی تفتیش کرنے کا حکم ملا ہے۔
Published: undefined
بھارت میں بیوی کے ہاتھوں شوہر کے خلاف زیادتیوں کے واقعات کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جہیز کے نام پر شوہروں کے خلاف مقدمات اور ذہنی اذیت پہنچانے کی خبریں سننے کو ملتی رہتی ہیں۔
Published: undefined
ایک مطالعے کے مطابق بھارت میں 1000 مردوں میں سے 51.5 فیصد کو اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار بیوی کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونا پڑتا ہے۔ اس کے باوجود بھارتی قانون میں شوہر کے خلاف گھریلو تشدد کو جرم تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
Published: undefined
بھارت میں گھریلو تشدد کے حوالے سے تمام قوانین عورتوں کو مدنظر رکھ کر بنائے گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے بیوی کے ہاتھوں زیادتی کا شکار ہونے والے بیشتر مرد خاموشی سے اسے برداشت کرتے ہیں اور ذہنی اذیت سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ اگر بیوی قصوروار ثابت بھی ہو جاتی ہے تب بھی خواتین کے خلاف سخت قوانین کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہ آسانی سے بچ نکلتی ہیں۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کے وکیل مہیش تیواری کا کہنا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے نام پر دراصل بیوی کو بااختیار بنانے کا قانون ہے۔ بہت سی بزرگ مائیں صرف اس وجہ سے اولڈ ایج ہوم چلی جاتی ہیں تاکہ ان کے بیٹوں کو ہراساں نہ کیا جائے۔ اگر بیوی الگ ہوجاتی ہے تب بھی شوہر کو اسے گزر بسر کے لیے خرچہ دینا پڑتا ہے جس سے بالواسطہ طور پر اس کے والدین بھی متاثر ہوتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined