سماج

بھارتی کمپنی کا اسرائیلی پولیس کےلیے یونیفارم بنانے سے انکار

غزہ میں اسرائیل کی بمباری میں سینکڑوں عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد ایک بھارتی کمپنی نے اسرائیلی پولیس کے لیے یونیفارم تیار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی کمپنی کا اسرائیلی پولیس کےلیے یونیفارم بنانے سے انکار
بھارتی کمپنی کا اسرائیلی پولیس کےلیے یونیفارم بنانے سے انکار 

بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ کے ضلع کنّور میں واقع ماریان اپیرل پرائیوٹ لمیٹیڈ نامی کمپنی گزشتہ آٹھ برسوں سے اسرائیلی پولیس کے اہلکاروں کے لیے ملبوسات فراہم کر رہی ہے لیکن کمپنی نے اس ہفتے اسرائیل سے مزید آرڈر لینے سے انکار کردیا۔

Published: undefined

ماریان اپیرل کے ڈائریکٹر تھامس اولیکل نے بتایا کہ غزہ میں ہسپتال پر اسرائیل کی بمباری نیز شہری علاقوں پر بمباری کے نتیجے میں بے گناہ لوگوں کی ہونے والی ہلاکتوں کی وجہ سے کمپنی نے اسرائیلی پولیس کو یونیفارم سپلائی کرنے کا مزید آرڈر نہیں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اولیکل نے کہا کہ انہوں نے اخلاقی بنیادوں پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ نہیں رک جاتی ہے وہ اسرائیل پولیس فورس سے مزید نئے آرڈر نہیں لیں گے۔

Published: undefined

تھامس اولیکل نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، "ہم اسرائیلی پولیس کے لیے سن 2015 سے ہی یونیفارم تیار کررہے ہیں۔ شہریوں پر حماس کے حملے کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح اسرائیل کی جانب سے انتقامی کارروائیویں کو بھی قبول نہیں کیا جاسکتا۔ پچیس لاکھ سے زائد افراد کو کھانے اور پانی سے محروم کر دینا، ہسپتالوں پر بمباری کرنا، بے قصورخواتین اور بچوں کو ہلاک کرنا، یہ سب ناقابل قبول ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جنگ ختم ہو اور امن قائم ہو۔"

Published: undefined

اولیکل نے مزید کہا کہ ہسپتال پر حملے اور 500 بے گناہ لوگوں کی ہلاکت نے ہمیں تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ "میں بچوں اور عورتوں کی پریشان کن تصویریں نہیں دیکھ سکتا، جو درد سے رورہی ہیں، جن کے پاس کوئی دوا اور خوراک نہیں ہے۔"

Published: undefined

خیال رہے کہ غزہ کے الاہلی ہسپتال پر بمباری کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے جن میں بیشتر خواتین، بچے اور عمررسیدہ افراد تھے۔ دنیا کے بیشتر ملکوں نے اس بمباری کے لیے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا لیکن اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ خود حماس کی کارستانی ہے۔

Published: undefined

کمپنی کے ملازمین بھی فیصلے کے حق میں

ماریان اپیرل کے ڈائریکٹر تھامس اولیکل نے کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ ان کی کمپنی کی طرف سے اسرائیل کو یونیفارم سپلائی نہیں کرنے کے باوجود اسرائیلی پولیس کو یونیفارم کی کمی نہیں ہوگی لیکن" یہ ایک اخلاقی فیصلہ ہے۔ ہسپتالوں پر بمباری کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔"

Published: undefined

کمپنی نے اسرائیلیوں کو ایک سال میں تقریباً ایک لاکھ یونیفارم فراہم کیے اور مزید آرڈرز کو مسترد کرنے سے اس کا کاروبار متاثر ہو سکتا ہے، لیکن ڈائریکٹر نے اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ کمپنی کے ملازمین نے بھی ان کے خیالات سے متفق ہیں۔

Published: undefined

اولیکل نے بتایا کہ ان کی کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین میں 90 فیصد خواتین ہیں "اور تمام ملازمین نے پورے دل کے ساتھ میرے فیصلے کی حمایت کی ہے۔" ماریان اپیرل کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا،" جب عام لوگ مارے جائیں تو ہمیں مؤقف اختیار کرناہی ہوگا، معصوم لوگوں کے مصائب کے مقابلے میں مالی مشکلات کچھ نہیں ہیں۔"

Published: undefined

ماریان کمپنی میں 1500 افراد کام کرتے ہیں جو کہ پیٹرولیم ریفائنری میں کام کرنے والوں کے لیے آگ سے بچنے والے کپڑے، ڈاکٹروں اور نرسوں کے لیے اسکربس اور سکیورٹی فورسز کے لیے ملبوسات تیار کرتی ہے۔ کمپنی کے صارفین میں سعودی عرب میں فائر فائٹرز اور ہسپتال، قطر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور امریکا اور برطانیہ میں سکیورٹی کمپنیاں شامل ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined