سماج

یوکرین جنگ نے پاکستانی اور بھارتی شہریوں کو مزید قریب کر دیا

پاکستان اور بھارت یوں تو ایک دوسرے کے دیرینہ حریف ہیں لیکن یوکرین کی جنگ کے دوران دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے کی مدد کی قابل تقلید مثالیں پیش کر رہے ہیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

بھارتی حکام جنگ زدہ یوکرین سے اپنے شہریوں کے انخلاء کے ساتھ ہی دیگر ملکوں کے شہریوں کی بھی انخلاء میں مدد کررہے ہیں۔ اس دوران سوشل میڈیا پر ایک پاکستانی طالبہ اسماء شفیق کا ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں وہ انخلاء میں مدد کے لیے یوکرین میں بھارتی سفارت خانے اور وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کر رہی ہیں۔

Published: undefined

اسماء شفیق نے کیا کہا؟

بھارتی ذرائع کے مطابق اسماء شفیق مغربی یوکرین کے راستے سے اپنے وطن پاکستان کے لیے روانہ ہوچکی ہیں اور وہ جلد ہی اپنے گھروالوں کے پاس پہنچ جائیں گی۔

Published: undefined

اسماء کا جو ویڈیو وائرل ہورہا ہے اس میں وہ یہ کہتے ہوئے دیکھی جاسکتی ہیں،"ہیلو، میرا نام اسماء شفیق ہے۔ میں پاکستان کی رہنے والی ہوں۔ میں یہاں تک پہنچنے کے لیے کییف میں بھارتی سفارت خانے کی بہت شکر گزار ہوں۔ ہم بہت مشکل حالات میں پھنس گئے تھے اور انہوں نے ہماری کافی مدد کی۔ میں اس کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں۔ ہماری مدد کرنے کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ۔ میں امید کرتی ہوں کہ بھارتی سفارت خانے کی وجہ سے بخیر و خوبی اپنے گھر پہنچ جاوں گی۔"

Published: undefined

پاکستان کے معظم خان بھارتی طلبہ کے لیے مسیحا

یوکرین میں مقیم پاکستان کے معظم خان کی بھی کافی تعریف ہورہی ہے۔ اسلام آباد کے قریب تربیلا کینٹ کے رہائشی معظم اب تک 2500 سے زائد بھارتی طلبہ کو یوکرین کے جنگ زدہ علاقوں سے انخلاء میں مدد کرچکے ہیں۔ معظم نے یوکرین میں سول انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے لیکن وہ گزشتہ گیارہ برسوں سے وہاں بس ٹور آپریٹر کا کام کررہے ہیں۔

Published: undefined

ایسے وقت میں جب کہ بیشتر یوکرینی بس ڈرائیور بھارتی طلبہ سے فی کس 250 ڈالر کرایہ وصول کررہے ہیں معظم نہ صرف ان سے 20 تا 25 ڈالر لے رہے ہیں بلکہ ضرورت مند طلبہ سے کوئی پیسہ لیے بغیر ہی خدمات فراہم کررہے ہیں۔

Published: undefined

معظم کہتے ہیں،" میں ان سے 20 تا 25 ڈالر لیتا ہوں کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ ان کے پاس زیادہ پیسے نہیں ہیں۔ اگر کسی کے پاس پیسے کم ہیں تو میں ان سے کوئی پیسہ نہیں لیتا۔ میری سب سے بڑی کمائی ان بھارتی طلبہ کے والدین کی دعائیں ہیں، جو وہ مجھے فون پر یا واٹس ایپ پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دیتے ہیں۔"

Published: undefined

'یہی محبت ہے، یہی انسانیت ہے'

جب معظم خان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان اور بھارت کے درمیان "دشمنی کی قدیم روایت" کے مدنظر ایک پاکستانی کے طور پر بھارتیوں مدد کرتے ہوئے انہیں اپنے ضمیر پر کوئی بوجھ محسوس نہیں ہوتا تو انہوں نے کہا، "آ پ نے حال ہی میں وہ ویڈیو ضرور دیکھا ہوگا جس میں بھارتی خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی ایک پاکستانی کھلاڑی کی ننھی سی بیٹی کے ساتھ کس قدر لاڈ پیار کررہی ہیں۔ یہ محبت ہے اور یہی انسانیت ہے۔ دشمنی صرف سیاست بازی ہے، دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔"

Published: undefined

معظم خان کا کہنا تھا،" ایک انسان کے طورپر ہمیں تمام انسانوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنا چاہتے ہیں جس سے محبت اور شفقت کا احساس مل سکے۔ میں یوکرین چھوڑنے والے اپنے تمام بھارتی شہریوں کو گلے لگا کر رخصت کرتا ہوں۔ ایسے حالات میں ایک دوسرے کو گلے لگانا سکون دیتا ہے۔"

Published: undefined

یوکرین سے بھارتی طلبہ کے انخلاء میں مدد کرنے والی ایک بھارتی غیر سرکاری تنظیم نے بھی معظم خان کی خدمات کی تعریف کی ہے۔ بھارتی میڈیا میں ایک پاکستانی شہری حسین کی بھی تعریف کی جارہی ہے جنہوں نے صرف اس لیے جنگ زدہ خرسون سے انخلاء سے انکار کردیا کیونکہ ان کے پانچ بھارتی ساتھیوں کے انخلاء میں دشواری پیش آرہی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined