سماج

بی جے پی کا پڑوسی ملکوں کی سیاسی جماعتوں سے دوستی کا منصوبہ

بنگلہ دیش کی عوامی لیگ، افریقن نیشنل کانگریس اور نیپال کی سیاسی جماعتیں بھارت میں آزادی کے بعد دہائیوں اقتدار میں رہنے والی کانگریس کے قریب رہی ہیں لیکن بی جے پی اس کو بدلنا چاہتی ہے۔

بی جے پی کا پڑوسی ملکوں کی سیاسی جماعتوں سے دوستی کا منصوبہ
بی جے پی کا پڑوسی ملکوں کی سیاسی جماعتوں سے دوستی کا منصوبہ 

وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ امریکہ اور مصر نیز شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی اجلاس اور جی 20 گروپ کے سربراہوں کے مجوزہ اجلاس کے درمیان بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی دنیا بھر میں اور بالخصوص پڑوسی ملکوں کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ اپنے رابطے اور تعلقات کو وسعت دینے پر غور کررہی ہے۔

Published: undefined

اس سلسلے میں بی جے پی نے بھارت میں مشرق وسطیٰ، یورپی یونین اور کیریبیائی ملکوں کے سفارت خانوں کے سربراہوں کے ساتھ بدھ کو دہلی میں اپنے ہیڈکوارٹر میں ایک میٹنگ کی۔ پارٹی صدر جے پی نڈا نے ان سفیروں کے ساتھ پارٹی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

Published: undefined

بی جے پی کے ذرائع نے بتایا کہ غیر ملکی سفارت کاروں نے حکمراں جماعت کے متعلق متعدد سوالات کیے۔ مثلاً بی جے پی کانگریس سے کس طرح مختلف ہے؟ بی جے پی دوبارہ اقتدار میں کس طرح آئی؟ بی جے پی نوجوانوں کے ساتھ رابطے کے لیے ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا استعمال کس طرح کرتی ہے؟ بی جے پی کا علاقائی جماعتوں کے حوالے سے کیا نقطہ نظر ہے؟ بی جے پی کے صدر نے انہیں سن1951کے بعد سے پارٹی کی تاریخ، اس کے سفر اور حکومت کی اسکیموں کے متعلق جانکاری دی۔

Published: undefined

پارٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ان کوششوں کا مقصد دنیا بھر کے ممالک اور بالخصوص پڑوسی ملکوں کو بھارت کے حوالے سے "درست" بیانیہ فراہم کرنا اور بی جے پی کے متعلق "گمراہ کن معلومات" کا مقابلہ کرنا ہے۔

Published: undefined

پڑوسی ملکوں کی سیاسی جماعتوں کو دعوت

بی جے پی آنے والے ہفتوں میں بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ اور نیپال کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (ماوزسٹ سنٹر) کے وفود کی میزبانی کرے گی۔ بی جے پی نے جنوبی افریقہ میں رواں برس افریقی نیشنل کانگریس کی میزبانی میں برکس ممالک کے سیاسی جماعتوں کی مجوزہ میٹنگ میں بھی شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ برکس برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشمل ایک گروپ ہے۔

Published: undefined

پڑوسی ملکوں کی سیاسی جماعتوں سے تعلق بڑھانے کی وجہ کیا ہے؟

بنگلہ دیش کی عوامی لیگ ہو یا جنوبی افریقہ کی افریقن نیشنل کانگریس یا پھر نیپال کی سیاسی جماعتیں یہ سب بھارت کی آزادی کے بعد سے ہی کانگریس پارٹی کے کافی قریب رہی ہیں، جس نے آزادی کے بعد برسوں تک ملک پر حکمرانی کی ہے۔ بی جے پی اس صورت حال کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

Published: undefined

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ جب بھارت آئی تھیں تو انہوں نے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی سے بھی ملاقات کی تھی۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی نے اسے دوستی کا ایک خاص بندھن قرار دیا تھا۔

Published: undefined

دنیا کی قدیم ترین سیاسی جماعتوں میں سے ایک افریقن نیشنل کانگریس (اے این سی) نے یو پی اے حکومت کے دوران کانگریس کے ساتھ باہمی تعاون کے ایک قرارداد مفاہمت پر دستخط کیے تھے۔ اے این سی نے کہا تھا کہ دونوں جماعتوں میں بہت ساری یکسانیت پائی جاتی ہے اور ان کی تشکیل میں مہاتما گاندھی کی تعلیمات کا بڑا کردار رہا ہے۔

Published: undefined

دیگر ملکوں کی سیاسی جماعتوں کی بی جے پی سے بڑھتی قربت

نیپال کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی (ماوزسٹ سینٹر) کے رہنما اور وزیر اعظم پشپ کمل دہل عرف پرچنڈ نے اپنے حالیہ دورے کے دوران دہلی میں بی جے پی کے صدر دفتر کا بھی دورہ کیا تھا۔ نیپال کے وزیر اعظم بننے سے مہینوں قبل انہوں نے بی جے پی قیادت سے ملاقات کی تھی۔ بی جے پی کے ایک وفد نے گزشتہ دنوں چین کا دورہ کیا تھا۔ پارٹی نے سنگاپور جیسے ممالک میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ غیر رسمی ملاقاتیں بھی کی ہیں۔

Published: undefined

پچھلے چند ماہ کے دوران بی جے پی روس، جنوبی افریقہ، نیدر لینڈ، میکسیکو، کولمبیا، ایتھوپیا، کمبوڈیا، مالدیپ اور مالی کے وفود کی میزبانی کرچکا ہے۔ بی جے پی کے خارجہ امور شعبے کے انچارج وجے چوتھائی والے کا کہنا ہے کہ یہ کوششیں پڑوسی ملکوں میں بھارت کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے لیے کی جارہی ہیں اور ان سے سفارتی کوششوں کو بھی تقویت ملے گی۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی یہ کوششیں اگلے برس کے عام انتخابات کے لیے اس کی انتخابی مہم کا ایک حصہ ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined