وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ امریکہ اور مصر نیز شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی اجلاس اور جی 20 گروپ کے سربراہوں کے مجوزہ اجلاس کے درمیان بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی دنیا بھر میں اور بالخصوص پڑوسی ملکوں کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ اپنے رابطے اور تعلقات کو وسعت دینے پر غور کررہی ہے۔
Published: undefined
اس سلسلے میں بی جے پی نے بھارت میں مشرق وسطیٰ، یورپی یونین اور کیریبیائی ملکوں کے سفارت خانوں کے سربراہوں کے ساتھ بدھ کو دہلی میں اپنے ہیڈکوارٹر میں ایک میٹنگ کی۔ پارٹی صدر جے پی نڈا نے ان سفیروں کے ساتھ پارٹی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
Published: undefined
بی جے پی کے ذرائع نے بتایا کہ غیر ملکی سفارت کاروں نے حکمراں جماعت کے متعلق متعدد سوالات کیے۔ مثلاً بی جے پی کانگریس سے کس طرح مختلف ہے؟ بی جے پی دوبارہ اقتدار میں کس طرح آئی؟ بی جے پی نوجوانوں کے ساتھ رابطے کے لیے ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا استعمال کس طرح کرتی ہے؟ بی جے پی کا علاقائی جماعتوں کے حوالے سے کیا نقطہ نظر ہے؟ بی جے پی کے صدر نے انہیں سن1951کے بعد سے پارٹی کی تاریخ، اس کے سفر اور حکومت کی اسکیموں کے متعلق جانکاری دی۔
Published: undefined
پارٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ان کوششوں کا مقصد دنیا بھر کے ممالک اور بالخصوص پڑوسی ملکوں کو بھارت کے حوالے سے "درست" بیانیہ فراہم کرنا اور بی جے پی کے متعلق "گمراہ کن معلومات" کا مقابلہ کرنا ہے۔
Published: undefined
بی جے پی آنے والے ہفتوں میں بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ اور نیپال کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (ماوزسٹ سنٹر) کے وفود کی میزبانی کرے گی۔ بی جے پی نے جنوبی افریقہ میں رواں برس افریقی نیشنل کانگریس کی میزبانی میں برکس ممالک کے سیاسی جماعتوں کی مجوزہ میٹنگ میں بھی شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ برکس برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشمل ایک گروپ ہے۔
Published: undefined
بنگلہ دیش کی عوامی لیگ ہو یا جنوبی افریقہ کی افریقن نیشنل کانگریس یا پھر نیپال کی سیاسی جماعتیں یہ سب بھارت کی آزادی کے بعد سے ہی کانگریس پارٹی کے کافی قریب رہی ہیں، جس نے آزادی کے بعد برسوں تک ملک پر حکمرانی کی ہے۔ بی جے پی اس صورت حال کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔
Published: undefined
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ جب بھارت آئی تھیں تو انہوں نے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی سے بھی ملاقات کی تھی۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی نے اسے دوستی کا ایک خاص بندھن قرار دیا تھا۔
Published: undefined
دنیا کی قدیم ترین سیاسی جماعتوں میں سے ایک افریقن نیشنل کانگریس (اے این سی) نے یو پی اے حکومت کے دوران کانگریس کے ساتھ باہمی تعاون کے ایک قرارداد مفاہمت پر دستخط کیے تھے۔ اے این سی نے کہا تھا کہ دونوں جماعتوں میں بہت ساری یکسانیت پائی جاتی ہے اور ان کی تشکیل میں مہاتما گاندھی کی تعلیمات کا بڑا کردار رہا ہے۔
Published: undefined
نیپال کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی (ماوزسٹ سینٹر) کے رہنما اور وزیر اعظم پشپ کمل دہل عرف پرچنڈ نے اپنے حالیہ دورے کے دوران دہلی میں بی جے پی کے صدر دفتر کا بھی دورہ کیا تھا۔ نیپال کے وزیر اعظم بننے سے مہینوں قبل انہوں نے بی جے پی قیادت سے ملاقات کی تھی۔ بی جے پی کے ایک وفد نے گزشتہ دنوں چین کا دورہ کیا تھا۔ پارٹی نے سنگاپور جیسے ممالک میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ غیر رسمی ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
Published: undefined
پچھلے چند ماہ کے دوران بی جے پی روس، جنوبی افریقہ، نیدر لینڈ، میکسیکو، کولمبیا، ایتھوپیا، کمبوڈیا، مالدیپ اور مالی کے وفود کی میزبانی کرچکا ہے۔ بی جے پی کے خارجہ امور شعبے کے انچارج وجے چوتھائی والے کا کہنا ہے کہ یہ کوششیں پڑوسی ملکوں میں بھارت کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے لیے کی جارہی ہیں اور ان سے سفارتی کوششوں کو بھی تقویت ملے گی۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی یہ کوششیں اگلے برس کے عام انتخابات کے لیے اس کی انتخابی مہم کا ایک حصہ ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined