ہندووں کے مذہبی تہوار درگا پوجا یا دسہرہ کے دوران بنگلہ دیش میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو مبینہ طور پر ایک مورتی پر رکھے جانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملک کے مختلف مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے۔ کئی مندروں کو نشانہ بنائے جانے کی خبریں ہیں۔ تشدد پر قابو پانے کے لیے پولیس کی فائرنگ میں کم ا زکم چار افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہوگئے۔ ان میں 15پولیس اہلکار شامل ہیں۔
Published: undefined
نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ نے پڑوسی ملک میں تشدد کے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تاہم حالات کوفوراً قابو میں کر لینے کے لیے ڈھاکہ حکومت کی تعریف بھی کی۔
Published: undefined
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارِندم باگچی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”ہم نے ناخوشگوار واقعات کی تشویش کن رپورٹیں دیکھی ہیں، جن میں بنگلہ دیش میں (ہندو) مذہبی تقریبات پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ بنگلہ دیش حکومت نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے موثر اقدامات کیے جن میں قانون نافذ کرنے والی مشینری کی فوراً تعیناتی شامل ہے۔"
Published: undefined
ارِندم باگچی نے مزید کہا کہ ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن بنگلہ دیش کی حکومت اور مقامی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا، ”ہم سمجھتے ہیں کہ بنگلہ دیش حکومت کی مختلف ایجنسیوں اور عوام کے ایک بڑے طبقے کے تعاون سے درگا پوجا کی تقریبات جاری رہیں گی۔"
Published: undefined
بدھ کے روز ایک ویڈیو وائرل ہوگیا جس میں درگا پوجا کے ایک منڈپ میں دیگر ہندوں دیوی دیوتاوں کی مورتیوں کے درمیان موجود ہنومان دیوتا کے گھٹنے پر مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو رکھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ملک کے کئی حصوں میں ہجوم نے توڑ پھوڑ کی۔ حاجی گنج میں مشتعل ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس نے فائرنگ کی جس میں چار افراد ہلاک اور ڈیڑھ سو سے زائد دیگر زخمی ہو گئے۔ ان میں 15پولیس اہلکار اور کئی صحافی شامل ہیں۔
Published: undefined
جمعرات کے روز بھی دو مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے۔ ہجوم نے مندروں پر حملہ کر دیا۔ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ تشدد کے الزام میں 40 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے مندروں پر حملے کرنے والوں کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو مندروں اور درگا پوجا کے منڈپوں کو نشانہ بنانے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
Published: undefined
بنگلہ دیش کی سرکاری خبر رساں ایجنسی یو این بی کے مطابق شیخ حسینہ نے اپنے ایک بیان میں کہا،”کیومیلا (میں تشدد کے) واقعات کی تفصیلی انکوائری کرائی جارہی ہے۔ کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔ خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔ انہیں تلاش کیا جائے گا اور سخت سزا دی جائے گی۔" بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے ہندو برادری کو درگا پوجا کی مبارک باد بھی دی۔
Published: undefined
بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسدالزماں خان نے بھی کہا کہ کومیلا واقعے میں ملوث افراد کو تلاش کیا جائے گا۔”ہم اس واقعے میں ملوث تمام افراد کا پتہ لگائیں گے۔ ہم نے ان میں سے بعض کی نشاندہی کرلی ہے اور انہیں جلد ہی گرفتار کرلیا جائے گا۔"
Published: undefined
تشدد کے ان واقعات کے پیش نظر درگا پوجا کے منڈپوں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ بنگلہ دیش کے 64 میں سے 22 اضلاع میں نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے تھے۔ مندروں پر حملے کے واقعات کے بعد ہندو اکثریتی شہر چاٹگام میں بھی سکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا تھا۔
Published: undefined
تقریباً 17کروڑ کی آبادی والے بنگلہ دیش میں ہندووں کی تعداد 10فیصد ہے۔ حالیہ برسوں میں دونوں فریق میں تنازعات کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر بعض متنازعہ واقعات کے وائرل ہونے کے بعد حملو ں کے کئی واقعات ہوچکے ہیں۔
Published: undefined
سن 2016 میں ایک فیس بک پوسٹ میں اسلام کے مقدس مقامات کی مبینہ توہین کرنے پر پانچ مندروں میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز