دنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہونے اور یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں عام کارکنوں کے لیے پینشن کی باقاعدہ عمر اب اصولی طور پر 67 برس ہے۔
Published: undefined
جرمنی کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں شرح پیدائش بہت کم ہے اور سوشل سکیورٹی کے نظام کو اچھی طرح فعال رکھنے کے لیے حکومت نے کئی سال پہلے پینشن کی عمر بتدریج بڑھا کر سڑسٹھ برس کر دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
Published: undefined
شرح پیدائش بہت کم ہونے اور روزگار کی ملکی منڈی میں ہر سال نئے شامل ہونے والے کارکنوں کی تعداد کم رہنے کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ کام کاج کی عمر کے جرمن باشندوں کی کم تعداد کو ریٹائر ہو جانے والے کارکنوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو پینشن کی ادائیگی کے لیے رقوم مہیا کرنا پڑ رہی ہیں۔ جرمنی میں سرکاری پینشن کے تین ستونوں پر کھڑے نظام کے اس ستون کے لیے 'جنریشنز ایگریمنٹ‘ یا 'مختلف نسلوں کے مابین معاہدے‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
Published: undefined
اس تناظر میں جنوبی جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کے ترک نژاد وزیر خزانہ دانیال بایاز نے کہا ہے کہ ملک میں پینشن کی عمر کا 67 برس ہونا بھی مستقبل میں زیادہ عرصے تک کوئی قابل عمل فیصلہ نہیں رہے گا۔
Published: undefined
ماحول پسندوں کی گرین پارٹی سے تعلق رکھنے اور جنوبی جرمن شہر ہائیڈل برگ میں پیدا ہونے والے دانیال بایاز نے کہا، ''میری نسل کے جرمن باشندوں کو اب خود کو اس بات کے لیے تیار کرنا ہو گا کہ مستقبل میں انہیں 67 برس سے زائد کی عمر تک بھی پیشہ وارانہ طور پر کام کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
دانیال بایاز نے باڈن ورٹمبرگ کے صوبائی دارالحکومت شٹٹ گارٹ میں جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ملکی آبادی میں ہونے والی تبدیلیوں، کم تر شرح پیدائش، روزگار کی قومی منڈی اور عملی زندگی سے ریٹائرمنٹ کے لیے عمر کی موجودہ حد کو دیکھا جائے، تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اگر ہماری خواہش یہ ہے کہ ملک میں ''خوشحال اور آسودہ زندگی کا موجودہ معیار برقرار رکھا جائے، تو پینشن کی موجودہ عمر میں مزید اضافے کے لیے بھی تیار رہنا ہو گا۔‘‘
Published: undefined
جرمنی میں اس وقت عام کارکن اوسطاﹰ 64 برس چار ماہ کی عمر میں پینشن پر جا رہے ہیں۔ ماضی میں حکومت نے جو قانون سازی کی تھی، اس کے بعد سے ایک طے شدہ نظام کے تحت ہر سال پینشن کی عمر میں معمولی سا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
اس وقت صورت حال یہ ہے کہ جو جرمن کارکن 1964ء میں پپدا ہوئے تھے، وہ کسی بھی قسم کی کٹوتی کے بغیر اور معمول کے مطابق 67 برس کی عمر میں پینشن پر جا سکیں گے۔ صوبائی وزیر خزانہ دانیال بایاز نے کہا، ''میری رائے میں بہت سے پیشوں کے ماہر کارکنوں سے متعلق یہ بات قابل تصور ہے کہ آئندہ برسوں میں ان کے لیے روزگار کی دنیا بہت بدل جائے گی۔ پھر عام کارکنوں کا جسمانی طور پر تھکا دینے والا کام کم ہو جائے گا اور ان کی کارکردگی کی بنیاد ان کا پیشہ وارانہ علم اور تجربہ ہو گا۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ان امکانات اور جرمن سوشل سکیورٹی سسٹم کے آئندہ تقاضوں کے پیش نظر یہ پیش رفت عین ممکن ہے کہ بہت سے پیشوں کے کارکنوں کے لیے مستقبل میں پینشن کی عمر سڑسٹھ برس سے بھی زیادہ ہو جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined