سماج

الزامات کا پتہ نہ وکیل تک رسائی، سعودی خاتون پر مقدمہ شروع

سعودی عرب میں انسانی حقوق کی ایک خاتون کارکن کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان کے مطابق اس خاتوں کو دوران حراست جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا

الزامات کا پتہ نہ وکیل تک رسائی، سعودی خاتون پر مقدمہ شروع
الزامات کا پتہ نہ وکیل تک رسائی، سعودی خاتون پر مقدمہ شروع 

سعودی عرب کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کی معروف کارکن لجين الهذلول کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ الھزلول کو ایک برس قبل اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب سعودی حکام نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔

Published: undefined

لجين الهذلول سعودی عرب میں عورتوں کو کار چلانے کی اجازت دینے کے حق میں مہم چلاتی رہی تھیں اس کے علاوہ وہ سعودی عرب میں مردانہ سرپرستی کے نظام کے خلاف جاری مہم کا حصہ تھیں۔ الھزلول کو اُس وقت شہرت ملی تھی جب انہوں نے 2014ء میں سعودی عرب سے بذریعہ کار متحدہ عرب امارات میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔

Published: undefined

لجين الهذلول کیس کے بارے میں ہم اب تک کیا جانتے ہیں:

Published: undefined

  • الھزلول کو گزشتہ برس دیگر خواتین کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب سعودی حکومت نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔
  • الھزلول کے خاندان کے ارکان اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے دیگر افراد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ الھزلول کو دوران حراست کوڑوں اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
  • الھزلول کے خاندان کے مطابق انہیں اس مقدمے کے لیے کسی وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
  • مقدمے کی کارروائی شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل سعودی حکام نے مقدمہ سنے جانے کا مقام تبدیل کر دیا اور دہشت گردی کی عدالت کے بجائے ان کا مقدمہ فوجداری عدالت میں بھیج دیا گیا۔

Published: undefined

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل 12 مارچ کو سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ الھزلول کو فی الفور رہا کریں کیونکہ وہ کوئی غلط کام نہیں کیا۔ ایمنسٹی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’انہیں پر امن فعالیت پسندی پر کئی ماہ سے حراست میں رکھا گیا ہے اور ممکنہ طور پر انہیں جنسی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘

Published: undefined

الھزلول کے بھائی ولید نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان کو ابھی تک ان الزامات سے آگاہ نہیں کیا گیا جن کی بنیاد پر لجين الهذلول کے خلاف مقدمہ شروع کیا گیا ہے۔ ولید کے مطابق ان کی بہن کو سعودی بادشاہ سے معافی طلب کرنے کے لیے ایک دستاویز پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا۔

Published: undefined

ولید کے مطابق الھزلول کو دوران حراست بجلی کے جھٹکے دیے گئے، ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined