آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں دن کے اوائل میں ایک اسکول کے باہر چاقو کے حملے میں تین کمسن بچے زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد شام کو شہر میں پرتشدد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ حملے کے واقعے کے بعد دو بالغ افراد، ایک خاتون اور حملے میں ملوث مشتبہ شخص، کو بھی ہسپتال لے جایا گیا، جو مقامی وقت کے مطابق دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب پارنیل اسکوائر پر پیش آیا۔
Published: undefined
آئرش پولیس نے اس حملے سے متعلق ابتدا میں کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ واقعہ دہشت گردی سے متعلق نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس میں صرف تنہا شخص ملوث ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ لیام جیراٹی نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس ’’ہماری پوچھ گچھ سے مطمئن ہے کہ اس معاملے میں دہشت گردی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ایک واحد شخص کا حملہ معلوم ہوتا ہے اور ہمیں اس کے پیچھے کی وجوہات کا تعین کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
اس کے بعد پولیس چیف ڈریو ہیرس نے قدر مختلف بیان دیا اور کہا کہ انہوں نے ’’اس حملے کا کسی ممکنہ مقصد سے کبھی انکار نہیں کیا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا: ’’میں دہشت گردی کی محرکات کے حوالے سے مزید قیاس آرائیاں نہیں کروں گا۔ جب تک ہمیں یہ یقین نہ ہو جائے کہ اس کا مقصد کیا ہے، ہمیں کھلے ذہن سے سوچنا ہوگا کہ ایسا کیوں ہوا۔‘‘
Published: undefined
پولیس سربراہ ہیریس نے ایسی اطلاعات کے بعد ’’غلط معلومات‘‘ کے پھیلنے کے خلاف بھی متنبہ کیا کہ حملہ ایک غیر ملکی شہری کے ذریعہ کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق غلط معلومات کے نتیجے میں مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئی، پولیس کروزر کو نقصان پہنچا اور بسوں اور پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا نے جیسے ’’شرمناک مناظر‘‘ پیش آئے۔
Published: undefined
ہیریس نے کہا کہ شہر میں بے دریغ لوٹ مار کے ساتھ ہی پولیس پر حملے جیسی بدنظمی اور ہنگامہ آرائی کی صورت حال، ’’دائیں بازو کے نظریے سے متاثرہ عناصر‘‘ کی حرکتوں کی وجہ سے پیدا ہوئی۔ اس ہنگامہ آرائی سے متعلق ویڈيوز سوشل میڈیا پر دستیاب ہیں، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہت سے نقاب پوش آئرش مردوں کے بڑے گروپ تارکین وطن مخالف نعرے لگا رہے ہیں اور ٹرام، شہر کی گاڑیوں جیسی دیگر عوامی املاک کو نذر آتش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
ہجوم کو مبینہ طور پر امیگریشن سینٹر کو آگ لگاتے اور جوتے چرانے کے لیے فٹ لاکر اسٹور میں گھستے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ اس ہنگامہ آرائی کی وجہ سے شہر میں تمام پبلک ٹرانسپورٹ بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے خراب ہوتی صورتحال کی ذمہ داری دائیں بازو کے انتہا پسندوں پر عائد کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اس نے مزید کمک طلب کی ہے۔
Published: undefined
جمعرات کی سہ پہر کو وزیر اعظم لیو وراڈکر نے کہا کہ وہ اس واقعے سے حیران ہیں اور انہوں نے اعلان کیا کہ اس معاملے میں ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔ مشتبہ حملہ ایک مقامی ابتدائی اسکول کے قریب ہوا تھا اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔
Published: undefined
پولیس نے کہا کہ اس کے اہلکاروں نے ’’انتہائی سنگین واقعے‘‘ کا جواب دیا ہے۔ ایک ترجمان نے بتایا کہ متاثرین میں ایک پانچ سالہ بچی بھی شامل ہے جسے ’’سنگین‘‘ چوٹیں آئی ہیں۔ اس میں دو مزید بچے بھی ہیں جن کے ’’کم سنگین‘‘ زخموں کا علاج کیا گیا ہے۔ تیس برس کے قریب ایک بالغ خاتون کو بھی ’’سنگین‘‘ چوٹیں آئی ہیں، جبکہ بالغ مرد کی چوٹیں قدر ’’کم سنگین‘‘ تھیں۔ ایک پچاس سالہ شخص کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اسی نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined