یہ واقعہ روٹرڈیم کے نواح میں Spijkenisse کے مقام پر ایک ایسی مقامی ٹرام کو پیش آیا، جسے اس کا ڈرائیور زمین سے کافی بلندی پر بنے ہوئے آخری اسٹیشن پر روکنا چاہتا تھا۔ لیکن یکدم اس میٹرو ٹرین نے رفتار پکڑ لی اور پٹڑی کے آخری سرے پر بنے ہوئے حفاظتی بند سے ٹکرا کر اسے توڑتی ہوئی باہر نکل گئی۔
Published: undefined
Published: undefined
چاروں طرف سے پانی میں گھرا ہوا یہ اسٹیشن کنکریٹ کے بڑے بڑے ستونوں کی مدد سے زمین سے کافی بلندی پر بنا ہوا ہے۔ اس لیے یہ لازمی تھا کہ یہ میٹرو پٹڑی سے اترنے کے بعد کافی اونچائی سے سیدھی زمین پر جا گرتی۔ لیکن یہی بات اس حادثے کا سب سے حیران کن پہلو ہے کہ جو کچھ یقینی طور پر ہو سکتا تھا وہی نہ ہوا۔
Published: undefined
اس اسٹیشن کے نیچے پانی کے کنارے عظیم الجثہ فن پاروں کے طور پر دھات کی بنی ہوئی دو بہت بڑی بڑی وہیل مچھلیاں بھی ہیں۔ میٹرو ٹرین جب پٹڑی سے اتر کر باہر کو نکلی تو دونوں میں سے ایک وہیل مچھلی نے اسے اپنی دم سے روک لیا اور یہ زمین پر گرنے کے بجائے ہوا میں معلق ہو کر رہ گئی۔
Published: undefined
Published: undefined
وہیل مچھلی نے اس میٹرو کو اپنی دم سے اس لیے روکا کہ قریب قریب نصب کیے گئے دو فن پاروں کے طور پر یہ وہیل مچھلیاں اس طرح بنائی گئی ہیں، جیسے یہ کھیلتے کھیلتے پانی میں اس طرح چھلانگ لگا رہی ہوں کہ ان کے سر تو پانی میں ہوں لیکن دمیں ہوا میں۔
Published: undefined
اس واقعے کے فوری بعد موقع پر پہنچنے والے امدادی کارکن بھی یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ 'فن پاروں کے طور پر بنائی گئی‘ وہیل مچھلیوں میں سے ایک نے کتنے 'فنکارانہ' طریقے سے اس میٹرو ٹرین کو دس میٹر کی بلندی سے نیچے سے گزرنے والے نہر میں گرنے سے بچا لیا تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
مقامی میٹرو کمپنی کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں کہ یہ حادثہ کیوں پیش آیا، تاہم اس واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ اس میٹرو ٹرین کا ڈرائیور بھی وہیل مچھلی کی دم پر رکی ہوئی اس ٹرام کی پہلی بوگی میں اپنے کیبن سے باہر نکل کر خود ہی بحفاظت نیچے اتر آیا تھا۔ آخری اسٹیشن ہونے کی وجہ سے اس وقت اس سب وے ٹرین میں کوئی مسافر سوار نہیں تھا۔
Published: undefined
اس حادثے میں میٹرو ٹرین کا کافی نقصان پہنچا اور امدادی کارکن اسے کرین کے ذریعے وہیل مچھلی کی دم سے اٹھا کر واپس پٹڑی پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز