عمران خان نے اس حوالے سے ٹوئیٹ میں لکھا کہ ایک مہذب معاشرے میں تشدد ناقابل برداشت ہے: ''یہ اسلام کی روح، ہمارے آئین اور ہماری بین الاقوامی ذمہ داریوں کے بھی منافی ہے۔‘‘
Published: undefined
پاکستانی وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے 26 جون کو تشدد کے شکار افراد کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ پاکستانی شہریوں کو تشدد سے بچانے اور ان کے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے پر کام کر رہی ہیں: ''ہم اس عمل کو قابل سزا جرم قرار دینے کے لیے تندہی سے کام کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے جنرل سیکرٹری حارث خلیق کے مطابق وہ حکومتی پالیسیوں کے ناقد رہے ہیں تاہم اس فیصلے کو وہ بے حد سراہتے ہیں: ''جس طرح کا تشدد ہم اپنے سماج میں، اپنے تھانوں میں اور ریاست کی سطح پر دیکھتے ہیں جو سیاسی کارکنوں کے ساتھ اور اگر کچھ لوگ جرائم میں بھی ملوث ہیں ان پر تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘‘
Published: undefined
تاہم انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ قانون سازی کے بعد اس پرعملدرآمد بھی کیا جائے۔
Published: undefined
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے دو ستمبر کو ایسی خواتین کی فوری رہائی کا بھی حکم دیا جن کے خلاف مقدمات کی سماعت ابھی جاری ہے۔ عمران خان نے اس حوالے سے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا، '' ’’میں نے سپریم کورٹ کے حکم نمبر 299/2020 پر فی الفور عملدرآمد کا حکم دیا ہے جس میں ایسی خواتین قیدیوں کی رہائی شامل ہے جن کے مقدمات زیر سماعت ہیں اور ایسی خواتین قیدیوں کی رہائی کا بھی جو سپریم کورٹ کے جاری کردہ معیار کے تحت آتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
عمران خان نے اپنی ٹوئیٹ میں مزید لکھا، ''میں نے غیر ملکی خواتین قیدیوں اور ایسی خواتین کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے جو سزائے موت کی منتظر ہیں، تاکہ ان کے معاملے پر انسانی بنیادوں پر غور کیا جا سکے۔‘‘
Published: undefined
گزشتہ ہفتے انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے پاکستان جیلوں میں خواتین کی صورتحال اور ان کو درپیش مسائل کے بارے میں وزیر اعظم پاکستان کو ایک جامع رپورٹ پیش کی تھی۔ وزیر اعظم کی طرف سے خواتین قیدیوں کی رہائی کے حکم کے حوالے سے شیریں مزاری نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا، ''قیدیوں کے لیے انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے حوالے سے یہ ایک زبردست اقدام ہے۔ یہ محض ابتدا ہے۔‘‘
Published: undefined
سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان کے جاری کردہ حکم میں ایسی تمام خواتین کو رہا کرنے کو کہا گیا ہے جو کسی جسمانی یا ذہنی عارضے میں مبتلا ہیں یا جن کی عمر 55 برس یا اس سے زائد ہے۔
Published: undefined
پاکستان میں انسانی حقوق اور خاص طور پر قیدیوں کے مسائل کے حوالے سے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم جسٹس پراجیکٹ پاکستان سے منسلک ثنا فرخ نے وزیراعظم کے اس فیصلے کو سراہا۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ثنا فرخ نے بتایا، ''اگر مجموعی صورتحال دیکھی جائے تو پاکستانی جیلوں میں قید تمام مرد اور خواتین قیدیوں میں سے قریب 67 فیصد قیدی ایسے ہیں جن کے خلاف مقدمات کی سماعت جاری ہے۔ ‘‘ تاہم ثنا فرخ کا کہنا تھا کہ ان کے ریکارڈ کے مطابق 750 خواتین قیدی ایسی ہیں جنہیں سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کی روشنی میں وزیر اعظم کے اس حکم سے فائدہ پہنچ سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined