یہ قانون تمام مذاہب کے آئمہ پر لاگو ہو گا لیکن اتحادی کابینہ کی طرف سے دستخط شدہ اس بل میں خاص طور پر مسلمان آئمہ کی بات کی گئی ہے۔ جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان نے بدھ کے روز اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے، '' ہم غیرملکی آئمہ سے امید رکھتے ہیں کہ انہیں جرمن زبان آئے۔‘‘ اس بل سے جرمنی میں موجود رہائش اور ملازمت سے متعلق قوانین میں تبدیلی لائی جا سکے گی۔
Published: undefined
اب ایک غیرملکی امام کو کسی جرمن مسجد میں آنے سے قبل اس قدر جرمن زبان لازمی سیکھنا ہو گی کہ وہ خاندانی مسائل، خریداری، ملازمت اور ان سے منسلک دیگر امور پر جرمن زبان میں بحث کر سکیں۔ قبل ازیں ایسے غیرملکی آئمہ کے لیے بس بنیادی جرمن کافی ہوتی تھی اور قانونا آئمہ اس کے بھی پابند نہیں تھے۔
Published: undefined
نئے قانونی مسودے میں کہا گیا ہے، '' مذہب کی وجہ سے آئمہ کو کمیونیٹیز میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے اور اسی وجہ سے ان کو رول ماڈل ہونا چاہیے تاکہ مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان پرامن تعاون کو ممکن بنایا جا سکے اور غیرملکیوں کا معاشرے میں انضمام کامیاب ہو۔‘‘ جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا تھا، ''جرمن زبان کا آنا کامیاب انضمام کے لیے لازمی ہے۔‘‘ جرمنی میں ابھی تک ایسا کوئی قانون نہیں ہے، جو چیریٹی اور مذہبی مقاصد کے لیے ملازمت اختیار کرنے والوں کو جرمن زبان سیکھنے کا پابند بنائے۔
Published: undefined
Published: undefined
جرمنی کی گرین پارٹی کے قانون ساز فیلز پولاٹ نے اس بل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح ملک میں مسلمان آئمہ کی کمی کا مسئلہ مزید شدت اختیار کر جائے گا۔ جرمنی میں تقریبا دو ہزار مساجد ہیں اور ان کے نوے فیصد آئمہ کا تعلق کسی غیریورپی ملک سے ہے۔ فیلز پولاٹ کا کہنا تھا کہ ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ آیا آئمہ کے لیے ٹریننگ پروگراموں کو حکومت سپورٹ کرے گی۔
Published: undefined
مارچ میں جرمن کیتھولک بشپس کانفرنس میں بھی کہا گیا تھا کہ نئے قانون سے غیرملکی مذہبی شخصیات کا ملک میں آنا مشکل نہ بنایا جائے۔ جرمنی میں چرچ میں بھی بہت سے غیرملکی پادری ہی بھرتی کیے جاتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز