بغیر ویزے کے امریکی سرحد تک پہنچنے والے بھارتی باشندوں کی تعداد میں سن 2022 کے دوران غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ بھارت میں متوسط طبقہ ترقی پر گامزن ہے، ایسے میں آخر بھارتی باشندے غیر قانونی طور پر امریکہ کا رُخ کرنے کا خطرہ کیوں مول لے رہے ہیں۔
Published: undefined
دنیا کی دوسری سب سے بڑی آبادی والے ملک بھارت میں متوسط طبقہ پھیلتا اور ترقی کرتا جا رہا ہے۔ ایسے میں غیر قانونی طور پر یا سفری دستاویزات کے بغیر امریکہ پہنچنے والے بھارتی باشندوں کی تعداد میں گزشتہ برس غیر معمولی اضافہ ہوا۔ آخر یہ افراد غیر قانونی طور پر امریکہ پہنچنے کے خطرات کیوں مول لینے کے لیے تیار ہیں؟
Published: undefined
بھارتی نژاد امریکیوں کو امریکہ میں تارکین وطن کے لیے ایک 'ماڈل‘ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ امریکی'کسٹم اینڈ بورڈر پیٹرول‘ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال یعنی دو ہزار بائیس میں غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے بھارتی باشندوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یہ تعداد 63 ہزار 9 سو ستائیس تھی۔ جو 2021ء کے مقابلے میں دوگنا تھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کی جنوبی سرحد جو میکسیکو کے ساتھ ملتی ہے، پناہ کے متلاشیوں کی آمد کا سب سے مرکزی مقام ہے۔
Published: undefined
امریکہ کے ''مائیگریشن پالیسی انسٹیٹیوٹ‘ (MPI) کی دوہزار بائیس کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر دو ہزار اکیس سے ستمبر دو ہزار بائیس تک امریکی سرحدی حکام نے 18,300 بار بھارتی تارکین کوامریکی جنوبی سرحد پر روکا۔ جو اُس سے ایک برس پہلے کی تعداد کے مقابلے میں 2,600 کا اضافہ تھا۔
Published: undefined
سان انتونیو، ٹیکساس میں 'یونیورسٹی آف دی انکارنیٹ ورڈ‘ سے منسلک تاریخ اور ایشیئن اسٹڈیز کی پروفیسر لوپیتا ناتھ نے کہا کہ یہ اضافہ بھارتی باشندوں کے امریکہ میں مثبت 'امیگریشن امیج‘ کو داغدار بنانے کا سبب بن سکتا ہے۔
Published: undefined
ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''اگر یہ تعداد اتنی ہی تیزی سے بڑھتی رہی جتنی کہ اس وقت بڑھ رہی ہے، تو امریکہ میں آباد بھارتی تارکین وطن اس سے زیادہ خوش نہیں ہوں گے، کیونکہ یہ قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے لیے بھی بدنامی کا سبب ہے۔‘‘
Published: undefined
امریکہ کے ''مائیگریشن پالیسی انسٹیٹیوٹ‘ (MPI) کی رپورٹ کے مطابق 2021 ء تک امریکہ میں 2.7 ملین بھارتی تارکین وطن آباد تھے۔ امریکہ آنے والے زیادہ تر بھارتی تارکین وطن اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند ہیں جن کے لیے ان کے آجرین H-1B عارضی ویزے کا انتظام کرتے ہیں۔ امریکی یونیورسٹیوں میں غیر ملکی طلباء کی تعداد کے لحاظ سے بھی بھارتی طلباء دوسرے نمبر پر ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق دیگر ممالک کے شہریوں کے مقابلے میں امریکہ آکر امریکی شہریت اختیار کرنے والے بھارتی نژاد باشندوں کی شرح اب تک کم رہی ہے۔
Published: undefined
نیویارک میں مقیم امیگریشن قوانین کے ماہر اور وکیل روحت بسواس نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ امریکہ میں سیٹیزین شپ یا شہریت کے حصول کے قوانین جیسے جیسے سخت ہوتے جا رہے ہیں ویسے ویسے بھارتی باشندوں کے امریکہ میں غیر قانونی داخلے یا ان کی طرف سے ویزا قوانین کی خلاف ورزی کے امکانات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
Published: undefined
اُدھر جنوبی بھارتی شہر تھیروواننت پورم میں قائم انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف مائیگریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ کے چیئرمین ایس ارودیا راجن نے کہا کہ امریکہ میں ویزے کے سخت قوانین اور تارکین وطن کی اسمگلنگ کے منظم نیٹ ورک بھی اس اضافے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
Published: undefined
امریکہ کے ''مائیگریشن پالیسی انسٹیٹیوٹ‘ کے مطابق امریکی لیبر مارکیٹ میں بھارتی تارکین وطن بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ناتھ اور راجن دونوں نے کہا کہ بھارت میں ایک نئے متوسط طبقے کے حال ہی میں ابھرنے سے زیادہ باشندوں کو نقل مکانی پر اٹھنے والے اخراجات برداشت کرنے کا موقع ملا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined