بھارت کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ملک میں مسلمانوں کے خلاف جاری مبینہ تشدد اور تفریق کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض ایک خیال ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے مودی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک میں مسلمانوں کی زندگی مشکل ہوتی تو ان کی آبادی میں اضافہ نہیں ہوتا۔
Published: undefined
واشنگٹن میں پیٹرسن انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس میں خطاب کے دوران انہوں نے یہ باتیں کہیں۔ اس دوران انہوں نے پاکستان پر بھی شدید نکتہ چینی کی۔ گزشتہ ماہ امریکی حکومت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مودی حکومت ایسے بھارتی مسلمانوں کو خاص طور پر نشانہ بنا رہی ہے، جو حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہیں اور ان کے گھروں اور معاش کو تباہ کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کرتی ہے۔
Published: undefined
امریکی تھنک ٹینک پیٹرسن انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے صدر ایڈم ایس پوسن نے بھارتی وزیر سے سوال کیا کہ کیا ملک میں مسلم اقلیتوں کی حیثیت اور ان کے خلاف ہونے والے تشدد کے تئیں مغرب میں جو ایک فکر پائی جاتی ہے، اس پر انہیں کوئی تشویش ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا: بھارت دنیا میں دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے اور یہ آبادی تعدادکے لحاظ سے بڑھ رہی ہے۔''
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا: ''اگر یہ خیال ہے، یا حقیقت میں ان کی زندگی مشکل ہے یا پھر ریاست کی مدد سے ان کی زندگی کو مشکل بنایا جا رہا ہے، جو بہت سی تحریروں میں بھی مضمر ہے، تو پھر میرا سوال یہ ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر سن 1947 کے بعد مسلمانوں کی جو آبادی تھی اس میں اضافہ کیوں ہوا ہے؟''
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے میں پاکستان کا نام لینا چاہتی ہوں، جس کا وجود ساتھ میں ہی ہوا تھا اور ''گرچہ اس نے اسلامی ملک ہونے کا اعلان کیا تاہم اقلیتوں کے تحفظ کی بات کہی تھی۔ تاہم وہاں تو ہر اقلیتی برادری کی تعداد کم ہوتی رہی ہے۔''
Published: undefined
انہوں نے کہا: ''اگر میں سخت الفاظ استعمال کروں تو پاکستان میں اقلیتیں ختم ہو رہی ہیں۔ یہاں تک کہ وہاں مسلمانوں کے کچھ فرقے بھی ختم ہو چکے ہیں۔ جب کہ بھارت میں آپ کو مسلمانوں کا ہر طبقہ اپنا کاروبار کرتے ملے گا، ان کے بچے تعلیم پا رہے ہیں اور انہیں فیلو شپ سے نوازا جا تا ہے۔''
Published: undefined
بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں الگ الگ حکومتیں ہیں اور امن و قانون نافذ کرنے کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کی ہے، ''تو یہ کہنا کہ مسلمانوں کو متاثر کرنے کے لیے ملک بھر میں تشدد برپا کیا جا رہا ہے، اپنے آپ میں غلط ہے۔''
Published: undefined
ان کا کہنا تھا: ''اس سب کی ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد کرنا درست نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر میں یہ پوچھتی ہوں کہ کیا سن 2014 سے اب تک مسلمانوں کی آبادی میں کوئی کمی آئی ہے۔ کیا کسی ایک خاص برادری میں اموات کی شرح زیادہ رہی ہے؟ '' بھارتی وزیر نرملا سیتا رمن نے کہا کہ لوگوں کو بھارت آ کر ایک نظر ڈالنا چاہیے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے بجائے اس کے کہ ''ان لوگوں کے خیالات سنیں جنہوں نے ملک کا دورہ کیے بغیر ہی اپنی رپورٹیں پیش کر دیں۔''
Published: undefined
ابھی گزشتہ ماہ ہی امریکی حکومت کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت میں مودی حکومت ایسے بھارتی مسلمانوں کو خاص طور پر نشانہ بنا رہی ہے، جو حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہیں اور ان کے گھروں اور معاش کو تباہ کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کر رہی ہے۔
Published: undefined
اس میں کہا گیا کہ ایسی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارت میں حکومت یا اس کے ایجنٹ ماورائے عدالت قتل کرنے جیسے واقعات بھی انجام دیتے رہے ہیں اور ملک میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد اور زیادتیوں کے واقعات پیش آتے ہیں۔
Published: undefined
انسانی حقوق کی تنظیمیں یہ کہتی رہی ہیں کہ سن 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں انسانی حقوق کی صورت حال کافی بگڑتی جا رہی ہے اور وہ اس پر تشویش کا اظہار کرتی رہی ہیں۔
Published: undefined
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی پالیسیاں اور اقدامات مسلمانوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ مودی حکومت پر نکتہ چینی کرنے والے بھی بارہا یہ کہتے رہے ہیں کہ ان کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت سن 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی معاشرے کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کے عمل کو کافی فروغ دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined