وزیراعظم وکٹور اوربان کی 'فیدیس‘ پارٹی کے اراکین پارلیمان اور حکومت میں ان کے اتحادی کرسچئن ڈیموکریٹس نے اس حکومتی تحریری بیان کی تائید کی ہے، جس میں اس معاہدے کو ''تباہ کن صنفی نظریات‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ غیر قانونی ہجرت کی حمایت کرتا ہے۔ اس دوران اوربان حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ استنبول کنونشن کی توثیق کے سلسلے میں مزید کوئی اقدام نہ اٹھائے۔ اس قرارداد میں کہا گیا ہے،''ہمیں اپنے ملک، ثقافت، قوانین اور قومی اقدار کے دفاع کا حق حاصل ہے۔‘‘
Published: undefined
یہ کنونشن 2011ء میں یورپی کونسل نے تیار کیا تھا تا کہ یورپی سطح پر خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لیے ایک قانونی لائحہ عمل ترتیب دیا جا سکے۔ اس معاہدے کی توثیق کرنے والی ریاستوں پر لازم ہو گا کہ وہ خواتین، بچیوں اور ہر طرح کے گھریلو تشدد کو قانونی طور پر ایک جرم قرار دیں اور خواتین کے خلاف ہر طرح کے امتیازی سلوک کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے۔
Published: undefined
اس دستاویز پر 2014ء یورپی یونین کی متعدد ریاستوں نے دستخط کیے تھے اور ان میں ہنگری بھی شامل تھا۔ لیکن اس کے بعد سے ابھی تک بوڈا پیشٹ کی پارلیمان نے اس معاہدے کی توثیق نہیں کی۔ ہنگری کی پارلیمان میں خواتین ارکان کی تعداد انتہائی کم ہے۔ اس نئی پیش رفت کے بعد توثیق کا یہ عمل ایک مرتبہ پھر غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہو گیا ہے۔
Published: undefined
اوربان اور ان کے حامی ماضی میں متعدد مرتبہ 'صنفی جنون‘ پر تنقید کر چکے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک سرکاری فرمان جاری کرتے ہوئے یونیورسٹی میں صنف پر تحقیق کرنے والے کورسز بند کر دیے گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز