ہيومن رائٹس واچ (HRW) نے الزام عائد کيا ہے کہ قاہرہ کے ايک بدنام زمانہ قيد خانے ميں قيديوں پر تشدد کے ليے قيد خانے کے احاطے ميں کچھ خصوصی کام کرايا گيا۔ نيو يارک سے کام کرنے والے واچ ڈاگ کے مطابق تراميم کے بعد قيديوں کو گرم پانی، بجلی اور ہوا کی مناسب گزر کے بندوبست جيسی بنيادی سہوليات سے محروم کر ديا گيا ہے، جو اجتماعی سزا کے زمرے ميں آتا ہے۔
Published: undefined
کچھ عرصہ قبل چند قيديوں نے جيل سے فرار ہونے کی کوشش کی جسے ناکام بنانے کے ليے کيے گئے آپريشن ميں چار پوليس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد سکيورٹی حکام نے تعمیراتی کمپنيوں سے رابطہ کر کے جيل کے اندر کچھ کام کرايا۔ ايچ آر ڈبليو کے مطابق مزدوروں کی مدد سے جيل کے اندر تمام پنکھے اور بجلی کی ترسيل کے ليے موجود اليکٹرک ساکٹ ہٹا ديے گئے۔ بجلی کی مدد سے قيدی پانی گرم کيا کرتے تھے، جسے پينے کے علاوہ نہانے دھونے کے ليے استعمال کيا جاتا تھا۔
Published: undefined
ہيومن رائٹس واچ نے يہ الزامات چند دستاويزات اور تيرہ منٹ طويل ايک ويڈيو کی بنياد پر لگائے، جنہيں کسی طرح جيل سے باہر نکالا گيا۔ مزدوروں نے جيل کے اندر موجود کھڑکيوں کو مکمل طور پر اس طرح بند کر ديا کہ ہوا کا بالکل گزر نہ ہو سکے۔ دروازوں پر بھی ايسے آلات نصب کيے گئے ہيں کہ قيديوں کے درميان کوئی تبادلہ نہ ہو سکے۔
Published: undefined
'بچھو جيل‘ کے حوالے سے ايچ آر ڈبليو اس سے قبل بھی شکايات اٹھا چکی ہے۔ دو سال قبل سے وہاں کے قيديوں کو اپنے اہل خانہ سے ملاقاتوں کی اجازت نہيں جبکہ پچھلے سال سے قيديوں کو چوبيس چوبيس گھنٹوں کی قيد تنہائی ميں بھی رکھا جاتا ہے۔
Published: undefined
ايچ آر ڈبليو کے سينیئر اہلکار برائے شمالی افريقہ و مشرق وسطی جو اسٹورک کے بقول مصری حکام سينکڑوں قيديوں کو اجتماعی سزاؤں کا نشانہ بنا رہے ہيں اور انہوں نے ان قيديوں کو گزشتہ تين برسوں سے باہر کے دنيا سے کاٹ کر رکھ ديا ہے۔ ان کے مطابق يہ قيديوں کے حقوق کی سنگين خلاف ورزی ہے۔
Published: undefined
مصری حکام کا دعوی ہے کہ حاليہ دنوں میں فرار ہونے کی کوشش کے دوران چار قيدی مارے گئے۔ مگر ايچ آر ڈبليو کے مطابق چاروں قيديوں کو باقاعدہ قتل کيا گيا تھا۔
Published: undefined
ايچ آر ڈبليو کے سينئر اہلکار برائے شمالی افريقہ و مشرق وسطی جو اسٹورک نے کہا ہے کہ 'بچھو جيل‘ دراصل ايک حقيقی اذيتی مرکز ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز