یہی وہ بنیادی عناصر ہیں، جن کا ڈائرکٹ اثر کسی بھی چیز کی تیاری پر پڑتا ہے کیونکہ ان کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے بنانے سے لے کر مارکیٹ تک پہنچانے کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔ بحثیت عوام ہم اس ضمن میں حکومتی احکامات ماننے کے پابند ہوتے ہیں۔
Published: undefined
لیکن پھر بھی کچھ ایسے اقدامات ہوتے ہیں، جو اگر ہم اپنے طور سے اٹھا لیں تو ہم اس مہنگائی کی طوفان موج خیز سے نکل کر کسی قدر آسانی سے کنارے لگ سکتے ہیں۔ مصیبت میں بیٹھ کر سر پیٹنے سے بہتر ہے کہ مختلف طریقے اپنا کر مقابلہ کیا جائے۔ آمدن کے ذرائع بڑھانے کے ساتھ ساتھ بچت کی جانب بھی دھیان دیا جائے۔
Published: undefined
کہا جاتا ہے کہ مہنگائی اس کو زیادہ متاثر کرتی ہے، جس کو بے وجہ پیسے خرچ کرنے کی عادت ہو۔ سب سے پہلے تو اپنے اخراجات کا جائزہ لیں کہ کہاں اور کونسا خرچ اضافی ہے؟ یہاں میں ہر گز یہ نہیں کہہ رہی کہ اشیائے ضروریہ کو کم کریں، میں بات ان لوگوں کی کر رہی ہوں، جن کو موڈ خراب ہونے پر اس کو ٹھیک کرنے کے لیے پیزا کھانے یا شاپنگ کرنے کی عادت ہوتی ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اخبار، جو گھر میں آتا ہے، اس کو صرف ایک ہی شخص پڑھتا ہے تو اس کی بجائے ان کو آن لائن اخبار پڑھنے پر آمادہ کریں۔ جم کی ممبرشپ کی بجائے قریبی پارک کو ترجیح دیں۔ اگر آن لائن غیر ضروری سبسکرپشنز لے رکھی ہیں تو ان کو ختم کریں کیونکہ ان کے بنا بھی کام چل سکتا ہے۔
Published: undefined
عوام کو سب سے زیادہ پٹرول کی قیمت بڑھنے سے فرق پڑتا ہے، جیسا کہ ہم آج کل دیکھ رہے ہیں۔ اس کے لیے اگر اپنی گاڑی پر جانا ضروری نہیں ہے تو پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں۔
Published: undefined
اس کے علاوہ ٹیکسی سروس میں بھی رائیڈ شئیر کرنے کی آپشن موجود ہوتی ہے، جس سے آنے جانے کی لاگت قریباً آدھی رہ جاتی ہے۔ ہمارے ایک جاننے والی، جو بینک میں کام کرتی ہیں، ان کو اپنے آفس کے لیے شہر کے دوسرے کونے پر جانا پڑتا ہے۔
Published: undefined
جب سے پٹرول کی قیمت بے تحاشا بڑھی ہے، انہوں نے اپنے علاقے کی اسی روٹ کی چند خواتین کو معمولی معاوضہ کے عوض پک اینڈ ڈراپ دینا شروع کر دی ہے، جس سے ان کے اپنے آنے جانے کی لاگت آدھی رہ گئی ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ اگر مارکیٹ گھر کے قریب ہے تو پیدل یا سائیکل پر جانا زیادہ فائدہ مند ہے۔ اس سے پٹرول بھی بچتا ہے اور ورزش بھی ہو جاتی ہے۔ اگر آپ گاڑی اب خریدنے والے ہیں تو فیول ایفی شینٹ گاڑی کو ترجیح دیں۔ اس کے علاوہ گاڑی کی مینٹینینس پر خصوصی توجہ دیں کیونکہ بعض اوقات گاڑی خراب ہونے کی وجہ سے تیل زیادہ خرچ کرتی ہے۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک درمیانے سائز کی گاڑی کے پٹرول کا خرچہ ہر 25 کلو گرام کے وزن پر ایک فیصد بڑھ جاتا ہے لہذا ان کی تجویز کے مطابق گاڑی میں غیر ضروری سامان مت رکھیں۔
Published: undefined
کچھ تبدیلیاں خریداری میں بھی کرنا پڑیں گی۔ امپورٹڈ سامان کی خریداری کوشش کریں کہ چھوڑ دیں۔ یہ سامان ملکی معیشت پر بوجھ کے علاوہ صارف کی جیب پر بھی بوجھ ہوتا ہے۔ اس لیے اسٹیٹس کے زعم سے نکل کر معیاری ملکی اشیاء خریدیں اور استعمال کریں۔
Published: undefined
ہمیں اپنے کھانے پینے کی عادات میں بھی کچھ ترمیم کرنا پڑے گی۔ زیادہ تیل والی یا مرغن غذائیں جیب پر بھی بوجھ بنتی ہیں اور صحت پر بھی۔ اس لیے کم تیل والی صحت بخش غذائیں استعمال کریں۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ مصروفیت دماغی امراض سے دور رکھتی ہے۔ اس لیے خود کو مصروف رکھنے کے لیے اور بوریت دور کرنے کے لیے کچن گارڈننگ اپنائیں، جس کے لیے بہت ساری جگہ درکار نہیں ہوتی۔
Published: undefined
اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر اب ایسے بھی طریقے موجود ہیں، جن سے وہ سبزیاں، جن کی قیمت گر چکی ہوتی ہے، ان کو لے کر زیادہ عرصہ تک محفوظ کرنا بتایا جاتا ہے، ان سے بھی استفادہ کریں۔ بجلی کے بلوں نے سب کو بلبلا کر رکھ دیا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ اضافی پنکھے، لائٹس وغیرہ نہ جلیں تاکہ بجلی کی بچت ہو۔
Published: undefined
پانی کے استعمال کو کنڑول کریں۔ کم از کم دانت برش کرتے ہوئے پانی کے نل کو بند کر دیا کریں یا شاور کی بجائے بالٹی کا استعمال کریں۔ اس سے پانی کم استعمال ہو گا اور ٹینکی جلدی خالی نہیں ہو گی۔ اس لیے موٹر بھی کم چلے گی، یہ بھی بجلی کی بچت کا ایک طریقہ ہے۔
Published: undefined
اب تک سب بچت کی بات کی مگر مہنگائی کا مقابلہ بچت ہی نہیں ہے بلکہ ذرائع آمدن بڑھا کر بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے آپ اپنے کام کے ساتھ ساتھ کوئی ایسا کام شروع کریں، جو آمدن میں اضافے کا باعث بنے۔
Published: undefined
پاکستان کے ماحول کے مطابق آن لائن مارکیٹنگ، بلاگنگ وغیرہ کے علاوہ جاب کرنے والی خواتین کے بچوں کو معاوضے کے عوض سنبھالنا، ٹیوشن پڑھانا وغیرہ شامل ہیں۔
Published: undefined
موجودہ حالات میں انتہائی منصوبہ بندی کے ساتھ چلنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔ اب ترتیب اور سوچ سمجھ کر آمدن خرچ کرنے کی اہمیت بڑھ چکی ہے کیونکہ اس کی عدم موجودگی وقت اور پیسے کے ضیاع کو جنم دیتی ہے۔
نوٹ: ڈی ڈبلیو اُردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز