کورونا وائرس کی وبا نے بہت سی کمپنیوں کو راتوں رات کاروباری سفر روکنے پر مجبور کر دیا۔ ایئر لائنز اور ہوٹلوں کا کاروبار کرنے والوں پر اس صورتحال کے بہت ڈرامائی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اب یہ سوال بہت سے افراد کے لیے لمحہ فکریہ بن گیا ہے کہ آیا 'کارپوریٹ ٹریول‘ کا سلسلہ پھر سے بحال ہوگا؟
Published: undefined
2019 ء میں جرمن دارالحکومت برلن کے سالانہ بین الاقوامی سیاحتی میلے ITB جیسے بڑے میلوں اور دیگر کانفرنسوں وغیرہ میں شرکت کے لیے متعدد ملکی اور غیر ملکی مہمانوں نے برلن کا سفر کیا جس کے سبب ٹرانسپورٹیشن اور مہمانوازی کے شعبوں کی خوب آمدنی ہوئی۔ جرمن بزنس ٹریول ایسو سی ایشن (VDR) کے اندازوں کے مطابق 2019 ء میں جرمن کمپنیوں نے بزنس ٹرپ پر 55 بلین یورو خرچ کیے جو ایک ریکارڈ تھا۔ اس دورن ان کمپنیوں نے اپنے 13 ملین ملازمین کو کاروباری دوروں پر بھیجا۔ اس کے اگلے سال یعنی 2020 ء میں بزنس ٹرپس یا کاروباری دورے مکمل طور پر بند ہوگئے کیونکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خوف سے دنیا کے تمام ممالک نے اپنی اپنی سرحدیں بند کر دیں اس سے لاتعداد کانفرنسیں، میلے، اور تجارتی ایونٹس منسوخ کر دیے گئے یا ان کا ورچوئل انعقاد ہوا۔ جرمن بزنس ٹریول ایسو سی ایشن (VDR) کے تخمینوں کے مطابق 2020 ء میں اس سے ایک سال پہلے کے مقابلے میں کاروباری دوروں میں 80 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اس کے بعد والا سال یعنی گزشتہ برس بھی اس حوالے سے بہت سنگین تھا اور جرمنی کے ٹرانسپورٹ اور ہوٹل کے شعبوں کو سخت نقصان پہنچا۔
Published: undefined
کورونا کی وبا سے پہلے جرمن قومی ایئر لائنز لفتھانسا نے کاروباری دوروں سے نصف آمدنی حاصل کی تھی۔ فرینکفرٹ یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز میں ہوا بازی امور کے ماہر پروفیسر ایوون سیگلر کا کہنا ہے کہ کاروباری طبقے کی ٹکٹوں کی فروخت ایئر لائنز کے لیے بہت منافع بحش رہی۔ اتنی منافع بخش کے حقیقت میں کچھ ایئر لائنز نے کارپوریٹ مسافروں پر بہت زیادہ انحصار کیا ہے اور چھٹیاں منانے والوں پر کم توجہ دی ہے۔
Published: undefined
اب، امریکن، ڈیلٹا، ایمریٹس اور فن ایئر جیسی بڑی ایئرلائنز نے کام سے متعلق سفر میں اچانک کمی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ہوائی جہازوں سے بزنس کلاس کی برتھس ہٹا کر ان کی جگہ پریمیم اکانومی کلاس سیٹیں لگا دی ہیں۔ ٹکٹ کی زیادہ قیمت کے باوجود مسافراضافی 'لگ اسپیس ‘ یا ٹانگیں پھیلا کر بیٹھنے کی جگہ اور بہتر سروس چاہتے ہیں۔ مختصراً ایئر لائنز ان تفریحی مسافروں کو راغب کرنے کے لیے کوشاں ہیں جو اضافی آرام کے لیے اضافی نقد رقم خرچ کرنے کو تیار ہیں۔ یہ موجودہ وقت کی معاشی ضرورت سے پیدا ہونے والا اقدام ہے۔''اس وقت بہت کم کنونشنز اور کانفرنسز منعقد ہو رہی ہیں، اس لیے بہت کم کاروباری مسافر پرواز کر رہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ہوائی جہازوں میں اضافی سہولیات اور جگہ کے لیے علیحدہ سے جگہ ریزرو کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔‘‘ یہ کہنا ہے پروفیسر ایوون سیگلر کا۔
Published: undefined
ٹوبیاس وارنکے جرمنی کے بیشتر بڑے ہوٹلوں کی نمائندگی کرنے والی ایسوسی ایشن سے منسلک ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ان کی صنعت کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہوٹل کے مہمان کام کے لیے آئے ہیں یا تفریحی سفر پر ہیں۔ اس کے باوجود ان کے اندازوں کے مطابق جرمن ہوٹلوں میں 20 تا 25 فیصد قیام کاروباری مسافروں کا ہوتا ہے۔
Published: undefined
لہٰذا یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ اس سیکٹر کو کاروباری سفر کرنے والوں کی بہت واضح کمی کے سبب کتنا نقصان پہنچا ہے۔ تب بھی ٹوبیاس وارنکے کہتے ہیں کہ گزشتہ دو سال مالی اعتبار سے تباہ کُن تھے۔ درحقیقت، جرمن ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن (DEHOGA) کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2020 ء اور 2021 ء میں ہوٹل کے شعبے کی آمدنی 2019 ء کے مقابلے میں تقریباً نصف رہی۔
Published: undefined
جرمنی میں قریب 350 ہوٹلوں کو چلانے والی ایک چینی کمپنی ACCOR کے ایک اہلکار بن براہم کا کہنا ہے کہ بہت سے ACCOR سے منسلک ادارے کانفرنسوں کے مہمانوں اور کاروباری مسافروں پر انحصار کرتے ہیں۔ کارپوریٹ کلائنٹس کی کمی سے نمٹنے کے لیے ایک حکمت عملی یہ ہے کہ ہوٹل کے کمروں کو عارضی ورک اسپیس کے طور پر کرائے پر دے کر مقامی کمپنیوں اور دفتری کارکنوں کو اپنی طرف لایا جائے۔ براہم کا کہنا ہے کہ ' ریموٹ ورکننگ‘ کے تحت کام کرنے سے اس طرح کی خدمت کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ، انہیں توقع ہے کہ اس سال کارپوریٹ سفر میں تیزی آئے گی۔ وہ کہتے ہیں کہ باہمی کاروباری ملاقاتوں کی ضرورت باقی رہے گی۔
Published: undefined
2020 میں، مائیکروسافٹ کے بانی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انسان دوست پروجیکٹس چلانے والے بل گیٹس نے پیش گوئی کی تھی کہ کارپوریٹ سفر وبائی امراض سے پہلے کی سطح پر واپس نہیں آئے گا۔ ان کے اندازوں کے مطابق 50 فیصد کاروباری دورے طویل مدتی بنیادوں پر ختم ہو جائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined