اقوام متحدہ نے ایک تاریخی قرارداد منظور کی، جس میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی آفات کو روکنے اور کمزور کمیونٹیز کو ان کے اثرات سے بچانے سے متعلق ملکوں کی قانونی ذمہ داریوں کا ایک خاکہ پیش کرے۔
Published: undefined
تقریباً 132ملکوں کی طرف سے پیش کردہ اس مشترکہ قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ وانواتو کے وزیر اعظم اسماعیل کالساکاو نے اسے "ماحولیاتی انصاف کے لیے ایک عظیم الشان کامیابی" قرار دیا۔
Published: undefined
سن 2019 میں فیجی کی ایک یونیورسٹی کے طلبہ کے ایک گروپ کی طرف سے شروع کی گئی مہم کے بعد وانواتو کی حکومت نے سن 2021 میں اس اقدام کے لیے لابنگ شروع کی۔
Published: undefined
تین لاکھ سے کچھ زیادہ افراد پر مشتمل چھوٹا سا جزیرہ نما وانواتو ان ممالک میں سے ایک ہے جسے موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ سطح سمندر میں اضافے کی وجہ سے اس کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ جزیرے کے باشندوں کو حالیہ آفات کے تسلسل کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس میں یکے بعد دیگر زمرہ چار کے سمندری طوفان شامل ہیں۔ اس کی وجہ سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
ماحولیاتی بیداری پیدا کرنے کے لیے کام کرنے والے گروپ پیسفک آئی لینڈ اسٹوڈنٹس فائٹنگ کلائمٹ چینج کی رہنما سنتھیا ہونیوہی نے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ اپنے آپ میں ایک بڑا، ہمارے خوف سے بڑا، ہمارے مستقبل کے لیے کچھ اہم کرنے کا موقع تھا۔"
Published: undefined
قرارداد میں آئی سی جے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ زمین کے ماحولیات کے تحفظ کے لیے ملکوں کی ذمہ داریاں طے کرے اور وہ ان ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتے تو انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
گوکہ آئی سی جے کی رائے پر عمل کرنے کے لیے کوئی ملک لازماً پابند نہیں ہو گا لیکن وانواتو اور ماحولیاتی تحفظ کے حامیوں کو امید ہے کہ بین الاقوامی عدالت کی ممکنہ رائے، جو تقریباً دو برسوں میں متوقع ہے، حکومتوں کو اپنے ماحولیاتی اقدامات کو تیز کرنے کی حوصلہ افرائی کرے گی۔
Published: undefined
آئی سی جے کی رائے کو بالعموم قومی عدالتیں نظیر کے طور پر استعمال کرتی ہیں اور یہ اخلاقی اور قانونی لحاظ سے وزنی سمجھی جاتی ہیں۔ کالساکاو نے کہا کہ قرارداد کی منظوری سے"نہ صرف پوری دنیا میں بلکہ مستقبل کے لیے بھی ایک بلند اور واضح پیغام گیا ہے۔"
Published: undefined
سن 2015 کے پیرس معاہدے کے حصے کے طور پر دنیا کے ملکوں نے دو ڈگری سیلسیئس کی بالائی حد کے ساتھ حدت کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود کرنے پراتفاق کیا تھا، لیکن حکومتوں کے پاس اس معاہدے کے تحت کاربن کے اخراج میں کمی کرنے کے اپنے اہداف کو پورا کرنے کے حوالے سے کوئی قانونی ذمہ داری نہیں ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ماہرین کے پینل (آئی پی سی سی) نے بھی ایک ہفتہ قبل خبردار کیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ماحولیاتی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔
Published: undefined
نئی قرارداد کے حامیوں کو امید ہے کہ سمندر کے قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن سمیت دیگر قوانین اور قراردادوں سے اب پیرس معاہدے کو نافذ کرنے کا راستہ آسان ہو جائے گا۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ نئی قرارداد "ماحولیاتی اقدامات کے حوالے سے ایک زیادہ جرأت مندانہ اور ٹھوس کارروائی کی راہ ہموار کرے گی، جس کی ہماری دنیا کو اشد ضرورت ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined