جرمن حکام نے جمعرات کی صبح ملک کی سات ریاستوں میں اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ سے منسلک 54 مقامات پر اس شبہے کی بنیاد پر چھاپے مارے کہ وہاں لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کی حمایت میں سرگرمیاں جاری ہیں۔
Published: undefined
اس حوالے سے جرمن وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ کی جانب سے "آئین کے خلاف کام کرنے" اور "دہشت گرد تنظیم حزب اللہ" کی حمایت کرنے کے شبہے کی بنیاد پر 54 مقامات کی تلاشی لی گئی۔ وزیر داخلہ نینسی فیزر کے مطابق جرمن انٹیلیجنس ادارے طویل عرصے سے اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ کی نگرانی کر رہے تھے اور اسے اب ایک "اسلام پسند" تنظیم کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت جب کئی یہودی خطرہ محسوس کر رہے ہیں، یہ کہنا ضروری ہے کہ ہم مذہبی پروپگنڈہ یا ایسا کوئی عمل برداشت نہیں کریں گے جواسرائیل کے خلاف یا سامیت مخالف اشتعال کا سبب بنے۔ انہوں نے کہا، "اب خاص طور پر ہائی الرٹ رہنے اور سخت رویہ اپنانے کا وقت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ہر معقول بنیاد پر کیے گئے شبہے پر کارروائی کر رہے ہیں۔"
Published: undefined
اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ کی بنیاد جرمنی میں 1953ء میں ایرانی مہاجرین نے رکھی تھی اور وزارت داخلہ کے مطابق اس تنظیم کی سرگرمیوں کا مقصد ایرانی انقلاب کے نظریات کی تشہیر کرنا ہے۔ جرمن انٹیلیجنس ایجنسیوں کا ماننا ہے کہ اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ، جسے ایرانی حکومت سے منسلک کیا جاتا ہے، کا جرمنی میں کئی مساجد اور انجمنوں میں نہ صرف اثر و رسوخ ہے بلکہ یہ تنظیم انہیں کنٹرول بھی کرتی ہے۔
Published: undefined
اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ کے زیر انتظام ایسی ہی ایک مسجد امام علی مسجد ہے، جسے 'بلیو موسک' یعنی نیلی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined