سماج

سعودی عرب ميں کوڑے مارنے کی سزا ختم کرنے کی وجہ کیا عالمی دباؤ تھا؟

سعودی سپریم کورٹ نے کوڑوں کی سزا ختم کر دی ہے کیا اس سزا کے ختم کئے جانے کے پیچھے کوئی عالمی دباؤ تھا۔ 

’سعودی عرب ميں اب کسی کو کوڑے نہيں مارے جائيں گے‘
’سعودی عرب ميں اب کسی کو کوڑے نہيں مارے جائيں گے‘ 

سعودی عرب ميں سزا کے طور پر کوڑے مارنے کے عمل کو ترک کر ديا گيا ہے۔ سعودی ہيومن رائٹس کميشن نے اس بارے ميں اطلاع ہفتے پچيس اپريل کو دی۔ کميشن نے اسے شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے ملک میں انسانی حقوق کے حوالے سے جاری اصلاحاتی عمل کا حصہ قرار ديا۔ سعودی عرب ميں ماضی میں قیدیوں کو کوڑے مارنے کی سزا پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے کڑی تنقید کی جاتی رہی ہے۔

Published: undefined

سعودی عرب ميں کوڑے مارنے کی سزا ملکی عدالت عظمی کی جانب سے ختم کی گئی ہے۔ سپريم کورٹ کے بيان ميں کہا گيا ہے کہ يہ اصلاحات، سزا اور انسانی حقوق سے متعلق بين الاقوامی تضاضے پورے کرنے اور سعودی عرب کو عالمی معيارات تک پہنچانے کے ليے جاری ہيں۔

Published: undefined

کوڑے مارنے کا سب سے مقبول واقعہ

Published: undefined

رائف بداوی 2012ء سے سعودی عرب میں قید ہیں۔ انہیں مذہب اسلام کے بارے میں قدامت پسندانہ رویوں کی تضحیک اور سعودی عرب میں آزادی اظہار اور آزادی مذہب کی حمایت جیسے اقدامات کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں ابتداء میں ان الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم بعد میں دس برس قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا میں تبدیل کر دیا گیا۔ بداوی کا کيس عالمی سطح پر ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔

Published: undefined

بداوی کی قید اور کوڑوں کی سزا کو عالمی برادری کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دوسری طرف آزادی اظہار کے لیے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں کئی بین الاقوامی ایوارڈز بھی ديے جا چکے، جن میں 'سخاروف پرائز‘ اور ڈی ڈبلیو کا 'بوب ایوارڈ‘ بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

سعودی عرب ميں کوڑے مارنے کی سزا کے خاتمے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن عبداللہ الحامد کی سعودی جیل میں موت کی خبر منظر عام پر آئی۔ الحامد کو سن 2013 میں گیارہ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ الحامد کی موت کی خبر کے بعد سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورت حال پر ایک مرتبہ پھر سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined