ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ہریانہ کے نوح میں مسلمانوں کے مکانات اور دکانوں پر بلڈوز چلانے کا سلسلہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد گوکہ تھم گیا ہے۔ لیکن اس سے پہلے سینکڑوں دکانوں اور مکانات منہدم کردیے گئے۔ ہائی کورٹ نے ان واقعات کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت سے سخت سوال کیا اور پوچھا کہ کسی قانونی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر ان عمارتوں کو آخر کیوں توڑا گیا؟
Published: undefined
عدالت نے یہ بھی سوال کیا کہ آخر صرف ایک مخصوص فرقے کے مکانات اور عمارتوں کو ہی کیوں منہدم کیا جا رہا ہے اور ایسا کرکے کیا ریاستی حکومت ہی ایک فرقے کی نسلی تطہیر کرنے کا کام کر رہی ہے؟ عدالت نے اس حوالے سے میڈیا رپورٹوں کا بھی ذکر کیا جن میں ہریانہ کے وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ بلڈوز "علاج" کا حصہ ہے۔
Published: undefined
عدالت نے ہریانہ کی منوہر لال کھٹر حکومت سے نوح اور گروگرام میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران منہدم کردی گئی عمارتوں کی تفصیلات 11 اگست تک طلب کی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اب تک 750 سے زائد عمارتیں منہدم کی جاچکی ہیں۔
Published: undefined
ایک طرف جہاں مسلمانوں کی دکانیں اور مکانات منہدم کیے جا رہے ہیں وہیں دوسری طرف ہندو شدت پسند تنظیموں نے ایک مہا پنچایت منعقد کرکے مسلمانوں کا سماجی اور معاشی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ مہاپنچائت حکومت کی اجازت کے بغیر اور گروگرام کے اسی سیکٹر 57 میں منعقد کی گئی جہاں ہندوؤں کے ہجوم نے ایک مسجد کو نذرآتش اور اس کے امام کا قتل کردیا تھا۔ مہا پنچایت نے دھمکی دی ہے کہ مسجد پر حملے کے الزام میں گرفتار لوگوں کو سات دنوں کے اندر رہا اور ان کا کیس ختم نہیں کیا گیا تو سخت مظاہرے کرے گی۔
Published: undefined
ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے ایک رکن کلبھوشن بھاردواج کا کہنا تھا،" گروگرام میں ہزاروں مسلمان بڑھئی، نائی، سبزی فروش، میکنیک اور ڈرائیور کام کرتے ہیں اور ہم ان کی ہمیشہ حمایت بھی کرتے رہے ہیں لیکن اب انہیں کسی بھی جگہ کسی طرح کی مدد نہیں ملے گی... مسلمانوں کو اب شہر میں رہنے یا کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم شہر کے لوگوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی مسلمان کو اپنا مکان کرایے پر نہ دیں۔"
Published: undefined
ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد گروگرام میں مسلم دکانداروں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ سلامتی کے خدشات کے پیش نظر بعض مسلم ملازمین گروگرام جانے سے گریز کررہے ہیں۔ حالانکہ پولیس نے گڑبڑی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
Published: undefined
متعدد سیاسی جماعتوں اور مسلم تنظیموں نے ہندو شدت پسندوں کے اس اپیل کی مذمت کی ہے۔ اس دوران کانگریس کے رہنما اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائرکرکے اس معاملے میں عدالت سے مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے عرضی پیش کرتے ہوئے کپل سبل کا کہنا تھا، "گروگرام میں جو کچھ پیش آیا وہ بہت سنگین معاملہ ہے... وہاں اعلان کیا گیا ہے کہ اگر آپ اپنے دکانوں میں ان(مسلمانوں) کو ملازمت دیتے ہیں تو آپ غدار ہیں۔ اس سے بڑے مسائل پیدا ہوں گے۔" عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وشو ہندو پریشد کے ایک لیڈر نے مسلمانو ں کا بائیکاٹ کی اپیل پولیس کی موجودگی میں کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز