پاکستان کے شہر لاہور میں گزشتہ روز انسانی اعضاء اسمگل کرنے والا ایک گروہ پکڑا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس کارروائی کے دوران انہیں زیر زمین بنائی گئی لیبارٹری سے ایک 14 سالہ بچہ بھی ملا ہے، جو چند دن پہلے لاپتا ہو گیا تھا۔ اس بچے کا ایک گردہ بھی نکالا جا چکا تھا۔
Published: undefined
یہ گروہ نوجوان اور معاشی طور پر کمزور افراد کو منافع بخش ملازمتوں اور پرکشش معاوضے کا لالچ دے کر انہیں جسمانی اعضا خاص طور پر گردے بیچنے پر مجبور کرتا تھا۔ متاثرین کو ایک گردے کے عوض نو لاکھ پاکستانی روپے یعنی تقریباﹰ چار ہزار امریکی ڈالر تک دینے کا وعدہ کیا جاتا تھا۔
Published: undefined
پنجاب پولیس کے ترجمان ریحان انجم نے اپنے بیان میں اے ایف پی کو بتایا، ''ہم نے شواہد اور ثبوت اکھٹے کرنے کے بعد ہی پتہ چلایا کہ اس متاثرہ لڑکے کی گمشدگی کی پیچھے اعضا اسمگل کرنے والے کسی گروہ کا ہاتھ ہے‘‘۔
Published: undefined
پولیس اہلکاروں کے مطابق بازیاب شدہ لڑکے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسے بے ہوش کیا گیا تھا اور ہوش میں آنے پر اس نے اپنے ساتھ والے اسٹریچر پر ایک عرب باشندے کو پایا۔اس لڑکے کے بیان کے بعد پولیس یہ خدشہ بھی ظاہر کر رہی ہے کہ اس گروہ سے اعضا خریدنے والے تمام گاہک غیر ملکی ہو سکتے ہیں۔ اس گروہ کے متاثرین کو راولپنڈی میں اعضاء کی پیوند کاری کے لیے استعمال ہونے والی ایک میڈیکل ٹیسٹنگ لیب میں منتقل کیا گیا ہے۔
Published: undefined
پاکستان میں اس طرح کی خفیہ طبی لیبارٹریوں میں اکثر مناسب طبی آلات اور سہولیات کے فقدان کے باعث متاثرہ افراد پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور کئی افراد کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ متاثرہ لڑکے کے والد نے لاہور میں نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''میں صرف شکر گزار ہوں کہ پولیس نے میرے بیٹے کو زندہ بچا لیا ورنہ وہ لوگ اسے مردہ سمجھ کر چھوڑ چکے تھے‘‘۔
Published: undefined
پولیس کے مطابق ابھی تک شریک جرم ڈاکٹروں اور سرجنوں کا سراغ نہیں لگایا جا سکا۔ پاکستان نے 2010ء میں انسانی اعضاء کی تجارت کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس جرم کے لیے 10 سال تک قید اور جرمانے کی سزائیں بھی مختص کی تھیں۔ ان قوانین کا مقصد بیرون ملک مخیر افراد کو اعضاء کی با آسانی فروخت کو روکنا تھا تاہم قانون سازی کے باوجود یہ سلسلہ جاری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined