سویڈن رواں ہفتے اپنے بادشاہ کارل شانزدہم گستاف کی تخت نشینی کی 50 ویں سالگرہ چار روزہ تقریبات کے ساتھ منا رہا ہے، جس کا اختتام دارالحکومت میں ایک فوجی پریڈ کے ساتھ ہوا۔
Published: undefined
ہو سکتا ہے کہ سویڈن کے بادشاہ کی گولڈن جوبلی تقریبات کا پیمانہ برطانیہ میں شاہی سالگرہ کی سطح تک نہ پہنچ سکے لیکن یہ سویڈش بادشاہت کے لیے ایک نادر موقع ہے کہ وہ ملک میں شان و شوکت کے ساتھ جشن منائے۔
Published: undefined
ستتر سالہ کارل گستاف سویڈش بادشاہت کی 1,000 سال سے زائد کی تاریخ میں تخت پر 50 سال گزارنے والے پہلے بادشاہ ہیں۔ وہ گزشتہ سال برطانوی ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد، اور گزشتہ سال ڈنمارک میں تخت نشینی کی 50 ویں سالگرہ منانے والی اپنی کزن ملکہ مارگریٹے دوم کے بعد سب سے زیادہ دیر تک بادشاہت کرنے والے دوسرے زندہ یورپی بادشاہ ہیں۔
Published: undefined
16 ستمبر بروز ہفتہ بادشاہ کارل اپنی ملکہ کے ہمراہ سویڈش آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے تین ہزار مرد و خاتون فوجیوں کی موجودگی میں دارالحکومت اسٹاک ہوم کے وسط سے بگھی میں سوار ہو کر گزرے۔
Published: undefined
سویڈن میں مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن کی عوامی مقامات پر بے حرمتی کے حالیہ سلسلے کے بعد اس ملک میں دہشت گردی کے انتباہ کی سطح سیکنڈ ڈگری تک بڑھا دیے جانے کے بعد سکیورٹی سخت ہونے کی توقع ہے۔ قرآن کی بے حرمتی کے واقعات مسلم اکثریتی ممالک میں مشتعل شہریوں کے احتجاجی مظاہروں اور عسکریت پسند گروپوں کی طرف سے دھمکیوں کی وجہ بنے تھے۔
Published: undefined
پڑوسی اسکینڈے نیوین ممالک کی طرح سویڈن میں بھی بادشاہ کا ریاست کے سربراہ کے طور پر کردار رسمی ہوتا ہے اور اس کے پاس کوئی سیاسی طاقت نہیں ہوتی۔ بہت سے سویڈش باشندے بادشاہ کو قوم کی علامت اور بحران کے وقت اتحاد پیدا کرنے والی شخصیت کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔
Published: undefined
شاہی امور پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار راجر لُنڈگرین نے 1986ء میں وزیر اعظم اولاف پالمے کے قتل اور جنوبی مشرقی ایشیا میں دسمبر 2004 میں آئے سونامی میں پانچ سو سے زائد سویڈش سیاحوں کی ہلاکت کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ، ''میرے خیال میں جو چیز زیادہ تر سویڈش باشندوں کے ذہنوں میں نمایاں ہے، وہ یہ ہے کہ انہوں (بادشاہ) نے بدامنی اور مشکل وقت سے گزرتے ہوئے ملک کو متحد رکھا۔‘‘
Published: undefined
کارل گستاف نے سویڈش حکام کی جانب سے کووڈ انیس کی عالمی وبا سے نمٹنے کے حوالے سے حکومتی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا تھا کہ وہ کیئر ہومز میں مقیم بزرگ شہریوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی تھی۔
Published: undefined
سویڈش بادشاہ اور ملکہ کے تین بچے ہیں۔ ان میں ولی عہد شہزادی وکٹوریہ، پرنس کارل فلپ اور شہزادی میڈلین شامل ہیں۔ 1980ء میں سویڈن نے جب یہ فیصلہ کیا کہ بادشاہ کے سب سے بڑے بچے کو یہ فرق کیے بغیر کہ وہ لڑکا ہے یا لڑکی، تخت کا وارث ہونا چاہیے، تو اس کے نتیجے میں شہزادی وکٹوریہ اپنے بھائی کارل فلپ کو پیچھے چھوڑ کر تخت نشینی کی آئینی حق دار بن گئی تھیں۔
Published: undefined
بادشاہ کارل گستاف اس سال جنوری میں یہ کہنے کے بعد سرخیوں کا موضوع بن گئے کہ شاہی جانشینی کے قوانین میں تبدیلی شہزادہ کارل فلپ کے لیے غیر منصفانہ تھی۔ انہوں نے کچھ دن بعد شاہی محل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں اپنے گزشتہ بیان سے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا تھا، ''ماضی میں ایسے تبصرے میرے لیے تکلیف دہ تھے جن کے مطابق میں سویڈن میں تخت کی وارث کے طور پر اپنی بیٹی اور ولی عہد شہزادی وکٹوریہ کے پیچھےکھڑا نہیں رہوں گا۔‘‘
Published: undefined
کارل گستاف کچھ عرصے کے لیے سویڈن کے آخری مرد بادشاہ بھی ہوسکتے ہیں کیونکہ شہزادی وکٹوریہ کا پہلا پیدا ہونے والا بچہ بھی ایک لڑکی ہے۔ گیارہ سالہ شہزادی ایسٹل اب تخت نشینی کے لیے قطار میں اپنی ماں کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula