تقریباﹰپورے افغانستان میں لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول بند ہیں لیکن مزار شریف، جو ازبکستان کی سرحد کے قریب ہے، وہاں مقامی انتظامیہ الگ سوچ رکھتی ہے۔ ذبیح اللہ نورانی شمالی صوبے بلخ میں ثقافت اور اطلاعات کے ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں لڑکیاں بھی جاتی ہیں اور لڑکے بھی۔ ''جہاں جہاں اسکول کھلے ہیں، وہاں کوئی پابندی نہیں ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم میں کوئی رکاوٹ نہیں۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ نہ صرف ان کی بلکہ ان جیسے کئی دیگر افسران کی رائے میں بھی بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کا پورا حق ہے۔
Published: undefined
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بچیوں کی تعلیم ایک بہت حساس موضوع بن گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ چھٹی جماعت کے بعد لڑکیاں گھروں سے باہر نکل کر اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے نہیں جا سکتیں۔ طالبان حکام کہتے ہیں کہ انہوں نے براہ راست ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔ لیکن ان کی حکومت کے قیام کے کئی ہفتے بعد بھی ملک کے زیادہ تر علاقوں میں لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول بند ہیں اور یہ واضح نہیں کہ وہ کب کھلیں گے۔
Published: undefined
پندرہ سالہ مریم مزار شریف کے ایک اسکول کی طالبہ ہے۔ وہ کسی بھی مسئلے کے بغیر اسکول جاتی رہی ہے۔ اس نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ''ہمیں طالبان کی جانب سے کئی مرتبہ کہا گیا کہ ہم حجاب پہنیں، انہوں نے کہا صرف ہماری آنکھیں دکھائی دینا چاہییں، اور ہمیں ہاتھوں پر بھی دستانے پہننا چاہییں۔ اس کی وجہ سے کچھ لڑکیاں مایوس ہوئی ہیں لیکن ہم اس بات کے لیے شکر گزار ہیں کہ ہمیں اسکول تو جانے دیا جاتا ہے۔‘‘
Published: undefined
لڑکیوں کے تعلیم کے بنیادی حق کے حامی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بچیوں کو تعلیم کی اجازت ملنے کا زیادہ تر انحصار اکثر مقامی طالبان رہنماؤں پر ہوتا ہے۔
Published: undefined
یونیسیف نے بھی گزشتہ سال طالبان کے ساتھ کچھ علاقوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے مقامی سطح پر غیر رسمی کلاسوں کا اہتمام کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
Published: undefined
مزار شریف میں مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے اسکول جانے میں کوئی دشواری نہیں۔ سابق حکومت کے ایک اہلکار کے مطابق انہوں نے حال ہی میں لڑکیوں کے کئی اسکولوں کے دورے بھی کیے، ''یہاں ہر عمر کی بچیوں کو حصول تعلیم کی اجازت ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز