کریملن نے بتایا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے گزشتہ دنوں ملاقات کے دوران ایک دوسرے کو تحائف بھی پیش کیے۔ روس کے ایک خلائی مرکز میں ہونے والی ملاقات کے دوران پوتن نے شمالی کوریا کے رہنما کو اعلی معیار کا ایک روسی رائفل پیش کیا جب کہ کم جونگ ان نے انہیں ایک بندوق پیش کی۔ روسی رہنما نے اپنے مہمان کو خلاء بازی کے دوران استعمال کیے جانے والے دستانے بھی دیے۔
Published: undefined
کم جونگ ان بدھ کے روز اپنی بکتر بند ٹرین کے ذریعہ شمالی کوریا سے روس کے انتہائی مشرق میں واقع خلائی مرکز ووستوخنی کوسموڈروم پہنچے تھے، جہاں دونوں رہنما گرم جوشی کے ساتھ ایک دوسرے سے گلے ملے اور پھر متعدد امور پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
Published: undefined
کریملن کے ترجمان دمیتری پیشکوف سے جب پوچھا گیا کہ کیا دونوں رہنماؤں نے تحائف کا بھی تبادلہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ صدر پوتن نے کم کو روسی ساختہ رائفل اور اسپیس سوٹ کے دستانے کی ایک جوڑی دی۔ یہ دستانے اس خلائی سوٹ کا حصہ ہیں، جو کئی بار خلاء میں استعمال ہوا تھا۔ پیشکوف نے بتایا کہ بدلے میں کم جونگ ان نے پوٹن کو شمالی کوریا میں تیار کی گئی ایک بندوق اور دیگر تحائف دیے۔دونوں رہنماؤں نے انگارا خلائی اسٹیشن اور سویوز ٹو لانچ کرنے والے کمپلکس کا دورہ کیا۔
Published: undefined
مبصرین کے مطابق خلائی اڈے پر ہونے والی ملاقات کی ایک خاص علامتی نوعیت ہے بالخصوص اس پس منظر میں کہ پیونگ یانگ نے حال ہی میں دو مرتبہ اپنے فوجی جاسوسی سیٹیلائٹ مدار میں رکھنے کی کوشش کی، جس میں وہ ناکام ہو گیا تھا۔
Published: undefined
روسی خبر رساں ایجنسی تاس نے بتایا کہ کم جونگ ان جمعے کے روز روس کے انتہائی مشرق میں واقعے شہر کومسومولسک آن آرمر میں روسی جنگی طیارے تیار کرنے والے ایک کارخانے کو دیکھنے گئے۔اس کارخانے میں سخوئی 35 اور سخوئی 57 جیسے جدید ترین لڑاکا طیارے تیار کیے جاتے ہیں۔ تاس کے مطابق ریلوے اسٹیشن پر ان کے لیے سرخ قالین بچھائے گئے تھے، جہاں علاقائی اور دیگر اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا۔
Published: undefined
صدر پوتن نے اس سے پہلے روس کی سرکاری ٹی وی کو بتایا تھا کہ کم ولادی ووستوک میں روس کے بحرالکاہل جنگی بیڑے، ایک یونیورسٹی اور دیگر کارخانے دیکھنے جائیں گے۔ روسی صدر ملاقات کے بعد ماسکو لوٹ آئے ہیں لیکن کم جونگ ان کا دورہ ابھی جاری رہے گا۔ شمالی کوریا میں سرکاری میڈیا نے پوتن کے ساتھ کم کی سربراہی ملاقات کو "تاریخی" قرار دیا ہے۔
Published: undefined
ماسکو نے جمعرات کو اس بات کی تصدیق کر دی کہ پوٹن نے شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یانگ کا دورہ کرنے کے لیے کم جونگ ان کی دعوت "شکریے کے ساتھ" قبول کرلی ہے۔ شمالی کوریا کی سرکاری ٹیلی وژن نے پہلے ہی اس کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
کریملن کے ترجمان پیشکوف نے کہا کہ پوتن کے مجوزہ دورے سے قبل اس کی تیاریوں کے سلسلے میں ماسکو وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کو پیونگ یانگ بھیجے گا۔ یہ دورہ اکتوبر میں متوقع ہے۔ یہ پوتن کا شمالی کوریا کا دوسرا دورہ ہو گا۔ وہ آخری مرتبہ جولائی 2000 میں کم کے آنجہانی والد کم جونگ ال سے ملاقات کے لیے پیونگ یانگ گئے تھے۔ کم نے پچھلے مرتبہ سن 2019 میں روس کا دورہ کیا تھا۔
Published: undefined
کم کے اس دورے کے دوران بین الاقوامی پابندیوں کی ممکنہ خلاف ورزی کرتے ہوئے روس کے ساتھ ہتھیاروں کے معاہدے کے امکانات بھی ہیں۔ روس نے شمالی کوریا میں تیارہ کردہ توپوں کے گولوں کے ذخیرے میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے، جسے ممکنہ طور پر یوکرین میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف شمالی کوریا سوویت دور کے اپنے فوجی ساز و سامان بالخصوص فضائیہ اور بحریہ کے زیر استعمال ہتھیاروں کو جدید بنانے میں بھی روس کی مدد چاہتا ہے۔ امریکہ نے ان پر خدشات ظاہر کیے ہیں۔
Published: undefined
جمعرات کے روز امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے قومی سلامتی مشیروں نے فون پر بات چیت کی اور روس اور شمالی کوریا کے درمیان ہتھیاروں کے ممکنہ سودے پر "انتہائی تشویش" کا اظہار کیا۔ جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر کے مطابق انہوں وارننگ دی کہ اگر روس اور شمالی کوریا نے ایسا کیا تو انہیں اس کی "بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔"
Published: undefined
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ تینوں ملکوں کے قومی سلامتی مشیروں کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے روس کو ہتھیاروں کی فراہمی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قراردادوں کی خلاف ورزی ہو گی۔ جب کہ روس نے خود بھی ان قراردادوں کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے آبنائے کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنے کے حوالے سے اپنے تعاون کا بھی اعادہ کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined