گزشتہ برس موسم بہار میں جرمنی میں لاک ڈاؤن جیسی بندشوں کے نفاذ کے بعد سے ہی جرمن شہریوں میں موٹاپے میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات جرمنی میں امراض اور صحت سے متعلق اہم سائنسی ادارے رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کی ایک نئی تحقیق سے سامنے آئی ہیں۔ ادارے کی یہ نئی تحقیق بدھ نو دسمبر کو شائع ہوئی ہے۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہلک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سد باب کے لیے جو تدابیر اور اقدامات کیے گئے، ان کے جرمن شہریوں کی صحت پر کس طرح کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ اس برس اپریل اور اگست کے درمیان جرمن شہریوں کا اوسطاًتقریبا ایک کلو وزن بڑھ گیا۔
Published: undefined
اس رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وبا میں لاک ڈاؤن جیسی بندشوں کے دوران جہاں لوگوں کی روز مرہ کی طرز زندگی میں تبدیلیاں آئیں وہیں غیر صحت مند غذائی اشیاکے کھانے میں بھی اضافہ ہوا اور اسی وجہ سے لوگوں کا وزن بڑھنے لگا۔
Published: undefined
Published: undefined
رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کی اس تازہ رپورٹ کے مطابق موسم بہار کے پہلے لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کا ڈاکٹروں کے پاس علاج کے لیے بھی آنا جانا کم ہوا، جس میں عام ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ خصوصی امراض کے ماہر ین بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
اس اسٹڈی کے مطابق جرمن شہریوں نے اس دوران بظاہر، ''طبی سروسز کے استعمال کو بھی کافی حد تک ترک ہی کر دیا تھا۔'' جرمن اسپتالوں نے بھی کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر، تاکہ اسپتالوں میں جگہ کی قلت نہ ہونے پائے، اپنی بہت سی معمول کی سرگرمیوں کو بھی مؤخر کر دیا تھا۔
Published: undefined
اس سروے کے لیے جرمنی میں اس برس اپریل سے ماہ ستمبر کے دوران 15 برس سے اوپر کے تقریباً 23 ہزار افراد سے فون پر بات چیت کی گئی۔اس تحقیق سے ان ابتدائی خدشات کی تصدیق نہیں ہو پائی کہ وبائی مرض یا پھر اس پر قابو پانے کے اقدامات نفسیاتی عوارض میں اضافے کا باعث بنے یا نہیں۔
Published: undefined
تحقیق میں کہا گیا ہے، ''عام آبادی میں افسردگی کی علامات یا پھر گھریلو سطح پر جو حمایت یا پھر مدد حاصل ہوتی ہے، اس میں کوئی خاص فرق نہیں پایا گیا۔'' تاہم رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک میں صحت کی مجموعی صورتحال سے متعلق ایک حتمی تصویر اب بھی دستیاب نہیں ہے اور اس کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
اس رپورٹ کے مطابق اس دوران لوگوں کے سگریٹ پینے کی عادت میں بھی کمی آئی ہے تاہم یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا وبا کے پیش نظر کمی آئی یا پھر کوئی اور وجہ ہوسکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined