جرمن وزارت داخلہ نے بدھ کے روز ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ افغانستان میں غیر مستحکم سکیورٹی صورت حال کے مدنظر افغان شہریوں کی ملک بدری عارضی طورپر روک دی ہے۔
Published: undefined
یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے ساتھ ہی پورے ملک پر طالبان بڑی تیزی سے کنٹرول حاصل کرتے جارہے ہیں اور اب تک کئی صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک کے بہت بڑے حصے پر قبضہ کرچکے ہیں۔
Published: undefined
جرمن وزیر داخلہ نے کہا،”جنہیں جرمنی میں رہائش کا کوئی حق نہیں ہے انہیں ملک چھوڑنا ہی ہوگا، لیکن ایک آئینی ریاست اپنی ذمہ داریوں کو بھی سمجھتی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے کہ ملک بدر کیے جانے والے افراد خطرات سے دو چار نہ ہو جائیں۔"
Published: undefined
قبل ازیں جرمن وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ اسے لگتا ہے کہ سیاسی پناہ کے خواہش مند افغانوں کی ملک بدری اب بھی ممکن ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان اسٹیو الٹر نے بدھ کے روز بتایا کہ تقریباً 30 ہزار افغانوں کوجرمنی سے ملک بدر کیا جا نا ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”وزارت کا اب بھی یہی نقطہ نظر ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں جرمنی سے جانا ہوگا، حتی الامکان جتنی جلد ممکن ہو۔"
Published: undefined
نیدر لینڈز کے وزیر انصاف نے بدھ کے روز ہیگ میں پارلیمان کو بتایا کہ پورے افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کے مدنظر ملک بدری کا سلسلہ اگلے بارہ مہینوں کے لیے معطل کیا جا رہا ہے۔ نیدرلینڈز کے وزیر انصاف نے بتایا کہ وزارت خارجہ اپنے حتمی فیصلے سے قبل افغانستان میں سکیورٹی کی صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے۔
Published: undefined
ایک ہفتے قبل ہی ڈچ حکومت نے افغان حکومت سے اپیل کی تھی کہ پناہ حاصل کرنے میں ناکام ہوجانے والے افغانوں کو آنے کی اجازت دینے کا سلسلہ جاری رکھے۔ یورپی یونین کے چھ دیگر رکن ممالک بشمول جرمنی نے اس سے قبل افغانوں کو یورپ سے ملک بدری کو روکنے کے خلاف متنبہ کیا تھا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ مئی کے اوائل میں افغانستان سے نیٹو افواج کی واپسی کے اعلان کے بعد سے ہی طالبان نے اپنے حملے تیز کردیے ہیں اور ملک کے بیشتر حصوں میں ان کی پیش قدمی کا سلسلہ جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں طالبان نے 34 صوبائی دارالحکومتوں میں سے نو پر قبضہ کر لیا ہے۔ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا اتلاف ہو رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined