فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ دارمانیں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ جو مشتبہ ملزم ایک جرمن شہری کی موت اور دو دیگر افراد کے زخمی ہونے کا باعث بنا، وہ انتہا پسندی کی حد تک ایک اسلام پسند کے طور پر فرانس کی داخلی انٹیلیجنس سروس کی نظروں میں تو تھا مگر کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ وہ ایسے کسی مشتبہ جرم کا مرتکب بھی ہو سکتا تھا۔
Published: undefined
فرانس کے ایک ٹی وی چینل نے اس حملے کے فوری بعد موقع پر پہنچ جانے والے ملکی وزیر داخلہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مشتبہ ملزم ''واضح طور پر ذہنی مسائل‘‘ کا شکار بھی رہا ہے۔
Published: undefined
فرانسیسی حکام کے مطابق وہ اس ہلاکت خیز حملے کی ایک دہشت گردانہ کارروائی کے طور پر بھی چھان بین کر رہے ہیں۔ ملزم کے بارے میں، جسے اس حملے کے فوری بعد پولیس نے گرفتار کر لیا تھا، یہ اطلاعات بھی ہیں کہ اسے 2016ء میں ایک مسلح حملے کے ناکام منصوبے کی وجہ سے چار سال کی سزائے قید بھی سنائی گئی تھی۔
Published: undefined
اسی دوران فرانسیسی خاتون وزیر اعظم الزبتھ بورن نے ایکس پر اپنے ایک پیغام میں لکھا ہے، ''ہم دہشت گردی کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، کبھی بھی نہیں۔‘‘ اسی دوران فرانس میں انسداد دہشت گردی کے محکمے کے نیشنل پراسیکیوٹر کے دفتر کی طرف سے کہہ دیا گہا ہے کہ وہ اس حملے کی ایک ''دہشت گردانہ کارروائی‘‘ کے طور پر تفتیش کرے گا۔
Published: undefined
پولیس کے مطابق ملزم نے ہفتے کی شام پیرس میں آئفل ٹاور کے قریب چاقو سے یہ حملہ ایک پل پر ایک ایسے جرمن جوڑے پر کیا، جو فرانس کے سیاحتی دورے پر تھا۔ اس حملے میں جرمن خاتون تو زخمی نہ ہوئی تاہم اس کے شریک حیات کو چاقو کے وار لگنے سے کندھے اور کمر پر زخم آئے تھے۔ پولیس اور ڈاکٹروں کے مطابق اس جرمن شہری کی موت ان زخموں کی وجہ سے نہیں بلکہ حرکت قلب بند ہو جانے سے ہوئی۔
Published: undefined
اس حملے کے بعد ملزم نے فرار ہوتے ہوئے دو دیگر افراد کو بھی چاقو سے وار کر کے زخمی کر دیا۔ تاہم تب تک پولیس اہلکار اس تک پہنچ چکے تھے اور اسے چاقو سمیت گرفتار کر لیا گیا۔
Published: undefined
فرانسیسی وزیر داخلہ دارمانیں نے کہا کہ ملزم نے اپنی گرفتاری کے بعد پولیس کو بتایا کہ وہ یہ بات مزید برداشت نہیں کر سکتا تھا کہ کس طرح فلسطین اور افغانستان میں مسلمان مر رہے تھے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اس حملے کے بارے میں اپنی رپورٹوں میں دارمانیں کے اس بیان کا حوالہ بھی دیا ہے کہ مشتبہ ملزم کی رائے میں اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں فرانس اسرائیل کا ساتھی بنا ہوا تھا۔
Published: undefined
فرانسیسی اخبار Le Parisien نے اپنی اشاعت میں لکھا ہے کہ اس مشتبہ ملزم نے مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے ساتھ وفاداری کا حلف بھی اٹھا رکھا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز