ویرنہر فان براؤن نے دوسری عالمی جنگ میں نازیوں کے لیے وی 2 راکٹ بنائے تھے اور پھر انہوں نے ہی بعد ازاں امریکی خلائی پروگرام کو آگے بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے سن 1948ء میں ایک ناول 'مریخ پروجیکٹ‘ لکھا تھا۔ جرمن زبان میں یہ ناول سن 1952ء میں جبکہ ایک سال بعد یہ انگریزی زبان میں شائع ہوا تھا۔
Published: undefined
اس ناول میں فان براؤن نہ صرف مریخ پر پہنچنے والی پرواز کے لیے تکنیکی ضروریات کو بیان کرتے ہیں بلکہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ زمین کے ہمسایہ سیارے مریخ پر کس طرح نو افراد اپنی حکمرانی قائم کرتے ہیں۔ مریخ کی ساری آبادی پانچ برس کے لیے ان افراد کو منتخب کرتی ہے اور سب سے اوپر 'ایلون‘ کا درجہ ہے۔
Published: undefined
کیا 'ایلون‘ سے ان کی مراد 'ایلون مسک‘ تھا ؟ کم از کم پے پال، ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کے مداح یہی سمجھتے ہیں کہ اس ناول میں، جس 'ایلون‘ کا ذکر کیا تھا، وہ ایلون مسک ہی ہے۔ اس لیے کہ یہ ارب پتی بزنس مین مریخ پر جانا بھی چاہتا ہے اور اس نے اپنی نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے ذریعے ایسی راکٹ ٹیکنالوجی بھی تیار کی ہے، جو ممکنہ طور پر مریخ پر پہلی انسانی لینڈنگ میں استعمال ہو سکے گی۔
Published: undefined
گزشتہ برس جب ایک صحافی نے ٹوئٹر پر ویرنہر فان براؤن کے ناول سے اقتباس شئیر کیا، تو اس کا جواب ایلون مسک نے بھی فرانکن اسٹائن فلم کے ایک ڈائیلاگ کے ساتھ دیا تھا: تقدیر! تقدیر! میرے لیے اس سے فرار ناممکن ہے! لہٰذا کوئی بھی اپنے مقدر سے بچ نہیں سکتا۔
Published: undefined
بہت سے لوگوں کے لیے ایلون نام عجیب و غریب ہے اور وہ اس نام سے ایک ارب پتی شخص ایلون مسک کی وجہ سے واقف ہیں۔ ایلون نام کا ذکر پہلی مرتبہ عہدنامہ قدیم میں 'ججوں کی کتاب‘ میں ملتا ہے۔ یہ نام عبرانی زبان سے نکلا ہے اور اس کے معنی راکھ یا پھر درخت کے ہیں۔ لیکن اس کے معنی 'طاقت کا سرچشمہ‘ بھی ہیں۔ شاید یہی وجہ تھی کہ ویرنہر فان براؤن نے اپنے ناول کے مرکزی کردار کے لیے اس نام کا انتخاب کیا۔ افریقہ میں ایلون کا نام لڑکیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس کا مطلب ہے، ''خدا مجھ سے محبت کرتا ہے۔‘‘ ایلون مسک کی جڑیں جنوبی افریقہ سے جڑی ہیں اور وہاں یہ نام بھی عام ہے۔
Published: undefined
مریخ پروجیکٹ نامی ناول کو مریخ مشن کے لیے تکنیکی ضروریات کا پہلا سائنسی لحاظ سے متاثرکن مطالعہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کتاب کے شائع ہونے کے تقریباﹰ بیس برس بعد پہلی مرتبہ انسان نے چاند پر قدم رکھا تھا۔ چاند مریخ کے مقابلے میں زمین کے بہت قریب ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب ویرنہر فان براؤن جب امریکا منتقل ہوئے، تو ان کے سائنسی خیالات کو مختلف جریدوں میں شائع کیا گیا اور عوام تک ان کی رسائی ممکن بنائی گئی۔ اسی طرح براؤن نے والٹ ڈزنی کے ساتھ مل کر تین ٹی وی پروگرام بھی پیش کیے۔ اس طرح امریکیوں میں خلائی تحقیق کے لیے حمایت حاصل کی گئی اور امریکیوں کی خلا کے حوالے سے دلچسپی بڑھتی چلی گئی۔
Published: undefined
تاہم اس ناول میں کئی ایسے سوال بھی تھے، جن کے جواب تسلی بخش نہیں دیے گئے تھے۔ ناول کے آغاز میں براؤن خود بھی ان کا ذکر کرتے نظر آتے ہیں۔ مثال کے طور پر مریخ کے مدار میں رہتے ہوئے دیگر سیاروں تک نیویگیشن کا مسئلہ، جو ابھی تک مناسب طریقے سے حل نہیں کیا جا سکا۔ اسی طرح یہ مسئلہ بھی برقرار ہے کہ اگر مدار میں رہتے ہوئے شہابیوں کی بارش ہو تو اس سے کیسے نمٹا جائے گا؟
Published: undefined
اس سوال کا جواب بھی نہیں ملتا کہ خلا میں طویل مدت تک کا سفر انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب کرے گا۔ تاہم ان سوالوں سے پتا چلتا ہے کہ فان براؤن اس وقت بھی اپنی سوچوں میں کس قدر آگے اور حقیقت پسندانہ سوچ کے مالک تھے۔
Published: undefined
فان براؤن کے ناول میں مریخ پروجیکٹ کا آغاز 1965ء میں ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر دس خلائی جہاز مریخ کی جانب روانہ کیے جاتے ہیں اور ان میں سے سات خلائی جہازوں پر ستر افراد سوار ہوتے ہیں۔ ان میں سے تین جہازوں پر عام ضرورت کا سامان رکھا جاتا ہے۔
Published: undefined
اسی طرح اس ناول میں ایک بڑی ٹیلی سکوپ کے ذریعے مریخ کے مدار میں رہتے ہوئے ایک ایسی جگہ تلاش کی جاتی ہے، جہاں بستی بسائی جا سکتی ہے۔ اس ناول میں ایک کمانڈو ٹیم مریخ کی فضا میں تیرتی ہوئی ایک قطب پر اترتی ہے اور وہاں سے ٹینکوں جیسی گاڑیوں کے ذریعے 6500 کلومیٹر سفر طے کرتے ہوئے ایک مرکزی اڈے کے لیے جگہ تلاش کر لیتی ہے۔
Published: undefined
اس ناول کے 73 برس بعد مریخ مشن کوئی بہت ہی اچھوتا مشن نہیں لگتا لیکن حقیقت یہ ہے کہ فان براؤن نے اپنے سائنسی علم کو استعمال میں لاتے ہوئے آج کے مریخ مشن کے حوالے سے مرکزی خیالات کی بنیاد رکھی۔ ناول کے برعکس آج ایک 'حقیقی ایلون‘ موجود ہے، جو مریخ کی تسخیر کے لیے کمر بستہ ہے اور اس کے لیے اس نے اپنا ایک نجی ادارہ بھی قائم کر رکھا ہے، جو خلائی تسخیر کی دوڑ میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔
Published: undefined
ایلون مسک کی بات کی جائے تو وہ سن 2030ء سے پہلے پہلے انسان کو مریخ پر اتارنا چاہتے ہیں جبکہ وہ ایک ملین افراد کو وہاں آباد کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم وہاں کس کی اور کیسی حکومت ہو گی، اس حوالے سے ایلون مسک ابھی خاموش ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined