سماج

جرمن صدر نے تنزانیہ میں نو آبادیاتی جرائم پر معافی مانگ لی

جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے تنزانیہ میں جرمنی کی نوآبادیاتی حکومت کے دوران فوج کی طرف سے کیے گئے جرائم کے لیے معافی مانگی ہے۔

جرمن صدر نے تنزانیہ میں نو آبادیاتی جرائم پر معافی مانگ لی
جرمن صدر نے تنزانیہ میں نو آبادیاتی جرائم پر معافی مانگ لی 

تنزانیہ کے جنوبی شہر سونگیا میں واقع ماجی ماجی میوزیم کے دورے کے دوران شٹائن مائر نے بدھ کے روز کہا،" جرمنوں نے یہاں آپ کے آباو اجداد کے ساتھ جو کچھ کیا میں اس کے لیے معافی مانگنا چاہوں گا۔" تنزانیہ ایک وقت جرمن مشرقی افریقہ کا حصہ تھا۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا،"میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم، جرمن آپ کے ساتھ مل کر ان حل طلب سوالوں کا جواب تلاش کریں گے جنہوں نے آپ کو بے چین کر رکھا ہے۔"

Published: undefined

جرمن صدر نے کیوں معافی مانگی؟

ماہرین کا اندازہ ہے کہ سن 1905اور 1907کے درمیان نام نہاد ماجی ماجی بغاوت کو کچلنے کے لیے تنزانیہ کی مقامی آبادی کے دو سے تین لاکھ افراد کا قتل کیا گیا تھا۔ اسے نوآبادیاتی تاریخ کی سب سے خونریز بغاوت کے طورپر دیکھا جاتا ہے جب جرمن فوج نے کھیتوں اور گاوں کی منظم تباہی میں حصہ لیا۔

Published: undefined

شٹائن مائر نے کہا،ان واقعات کو سن کر انہیں "شرمندگی" محسوس ہوتی ہے اور جرمنی ماضی کی "فرقہ وارانہ کارروائیوں " کے داغ کو دھونے کے لیے تنزانیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

Published: undefined

جرمن صدر نے مزید کہا کہ ماجی ماجی میوزیم میں انہوں نے جو کچھ دیکھا وہ ان کے بارے میں جرمن عوام کو بتائیں گے۔ "یہاں جو کچھ ہوا وہ ہماری مشترکہ تاریخ ہے۔ آپ کے آباواجداد کی تاریخ ہے او رجرمنی میں ہمارے آباو اجداد کی تاریخ ہے۔" تنزانیہ کے تین روزہ دورے کے دوران جرمن صدر نے کہا کہ جرمنی "ثقافتی املاک اور انسانی باقیات کی واپسی" پر غور کرے گا۔

Published: undefined

براعظم افریقہ میں تنزانیہ کیا مقام کیا ہے؟

سن 2021 میں جرمنی نے نمیبیا پر اپنے نوآبادیاتی قبضے کے دوران نسل کشی کا سرکاری طورپر اعتراف کیا تھا۔ اس نے جرائم کی تلافی کے لیے مالی معاوضے کا اعلان بھی کیا۔ جرمنی نے پہلی عالمی جنگ کے اختتام تک کئی کالونیوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ ان میں آج کے تنزانیہ، برونڈی، روانڈا، نمیبیا، کیمرون، ٹوگو اور گھانا شامل ہیں۔

Published: undefined

جرمنی اور تنزانیہ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ تنزانیہ کی صدر سامعہ صلوحو حسن، براعظم افریقہ کی واحد خاتون سربراہ ہیں، جنہیں ایگزیکیوٹیو اختیارات حاصل ہیں۔ 63سالہ سامعہ حسن نے اپنے پیش رو کی بہت سی پالیسیوں کو تبدیل کر دیا ہے، جن میں مظاہروں پر پابندی، اخبارات کے لائسنس کو بحال کرنا اور قید اپوزیشن رہنماوں کی رہائی شامل ہے۔

Published: undefined

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا تاہم کہنا ہے کہ ملک کے اندر انسانی حقوق کے حوالے سے اب بھی بہت سی خامیاں ہیں، جن میں پریس اور اجتماع کی آزادی پرپابندیاں شامل ہیں۔ تنزانیہ سب صحارا میں سب سے مضبوط معیشتوں میں سے ایک ہے اور توقع ہے کہ رواں سال 4.9فیصد کی اقتصادی ترقی حاصل کرے گا، جو جرمنی کے توقع سے زیادہ ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined