روس نے جب یوکرین پر فوجی حملہ کیا تھا اور اس کی یوکرین کے ساتھ جنگ کا پہلا سال تھا، تب ماسکو یہ سمجھ رہا تھا کہ موسم سرما میں یورپ کو توانائی کی شدید قلت کا سامنا ہو گا اور وہ اس صورتحال سے فائدہ اٹھا سکے گا۔ یہاں تک کہ روس نےتوانائی کے بحران کے باعث خوف پھیلانے کے لیے ایک مختصر ویڈیو بھی بنوائی، جس میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی تھی کہ روسی کمپنی گیزپروم کی طرف سے سپلائی کے بغیر جرمن باشندے سردی میں کیسے منجمد ہو جائیں گے۔
Published: undefined
روس کی اس سرکاری کمپنی نے اگست 2022 ء کے آخر میں جرمنی کے لیے گیس کی ترسیل بالکل بند کر دی تھی۔ لیکن اب جرمن ایسوسی ایشن آف انرجی اینڈ واٹر انڈسٹریز (BDEW) کی جانب سے کرائے گئے ایک تازہ مطالعاتی جائزے سے پتا چلا ہے کہ توانائی کی کمی سے پریشان جرمن باشندوں سے متعلق ایک سروے میں صرف 14 فیصد رائے دہندگان نے اس امکان کا اظہار کیا کہ آئندہ موسم سرما میں بھی جرمنی کو توانائی کی سپلائی میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
اس کے برعکس حالیہ موسم خزاں میں 64 فیصد جرمنوں کا خیال تھا کہ وہ بغیر کسی بڑی پریشانی کے امسالہ سردیاں گزار لیں گے، چاہے سپلائی کی صورتحال خراب ہی کیوں نہ رہے۔ درحقیقت 18 فیصد جرمن باشندوں کا خیال ہے کہ صورتحال کافی اطمینان بخش ہے اور وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جرمنی بغیر کسی پریشانی کے نئے موسم سرما سے نمٹ لے گا۔ اس تازہ سروے میں شامل جرمن باشندوں میں صرف چار فیصد نے غیر فیصلہ کن رائے دی۔
Published: undefined
جرمن ایسوسی ایشن آف انرجی اینڈ واٹر انڈسٹریز (BDEW) کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹن اینڈری کے بقول، ''توانائی کی صنعت اور سیاست دانوں کے درمیان اچھے تعاون کا شکریہ جس کی بدولت اب ہم اس موسم سرما میں سپلائی کی صورت حال کے بارے میں نسبتاً پرامید ہو سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
فیڈرل نیٹ ورک ایجنسی (BNetzA) یعنی جرمن ریگولیٹری دفتر برائے بجلی، گیس اور ٹیلی کمیونیکیشن کے صدر کلاؤس میولر نے بھی کہا ہے کہ ملک اس موسم سرما میں توانائی کی سپلائی کے اعتبار سے بہت بہتر پوزیشن میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جرمنی کی گیس ذخیرہ کرنے والی تنصیبات پانچ نومبر تک بھری ہوئی تھیں اور گیس کی درآمدات بھی ابھی تک مستحکم ہیں۔ ان کی پیش گوئیاں آنے والے مہینوں میں جرمنی میں گیس کی فراہمی کے چھ نئے منظرناموں پر مبنی ہیں۔ BNetzA نے نومبر کے اوائل میں ان ماڈلز کو پیش کیا، اور صرف دو ممکنہ منظرنامے ہی خطرے کی گھنٹی کے مترادف تھے۔
Published: undefined
جرمن باشندوں کو تاہم توانائی کی کھپت کے بارے میں ''سوجھ بوجھ‘‘ سے کام لینا ہو گا۔ BnetzA کا خیال ہے کہ اگر موسم سرما معتدل حد تک سرد رہا، تو توانائی کی رسد میں سختی کا خطرہ بہت کم ہے۔ لیکن اگر درجہ حرارت میں نمایاں کمی آئی، تو یہ منظر نامہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے، جیسا کہ 2012 ء کے موسم سرما میں ہوا بھی تھا۔
Published: undefined
مختصر یہ کہ اگر جرمنی میں امسالہ موسم سرما میں گیس کی ترسیل میں کمی واقع ہوتی بھی ہے، تو ایسا فروری سے پہلے تو نہیں ہو گا۔ لیکن ایسا ہونے کے لیے بھی بیک وقت کئی دیگر عوامل کا کار فرما ہونا بہرحال لازمی ہو گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined