پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے جرمنی میں رہائش کی سہولیات اور پناہ کے متلاشیوں کی ملک بدری جیسے موضوعات ان دنوں ہر سطح پر زیر بحث ہیں۔ ساتھ ہی تارکین وطن کے انضمام پر پھر سے زور بڑھ رہا ہے۔ اس سارے معاملے کا پس منظر دراصل یہ ہے کہ برلن حکومت کسی طرح' غیرقانونی ہجرت‘ کو روکنا چاہتی ہے۔غیر قانونی مہاجرت اور پناہ کے متلاشیوں کی تعداد میں اضافہ، جہاں جرمن معاشرے اور یہاں کے سیاستدان طبقے کے لیے ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے، وہاں جرمن صنعتیں ہنرمند کارکنوں کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جرمنی کی بڑی بڑی صنعتیں اور آجرین حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ غیر ملکی کارکنوں کے لیے امیگیرشن قوانین میں نرمی لائے۔ بہت سے ماہرین بیرون ملک سے جرمنی آنے والے پناہ کےمتلاشیوں میں ہنر مند کارکنوں کی تلاش کو وقت کی ضرورت سمجھتے ہوئے اس امر پر زور دے رہے ہیں کہ جرمن پہنچنے والے پناہ کے متلاشیوں کی صلاحیتوں اور ہنر مندی کو بروئے کار لایا جائے۔
Published: undefined
اس سلسلے میں حال ہی میں جرمن دارالحکومت برلن میں ایک 'جاب فیئر‘ یا 'روزگار نمائش‘ کا انعقاد ہوا۔ اس ایونٹ کا مقصد پناہ کے متلاشیوں، تارکین وطن اور آجروں کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں لانا تھا۔
Published: undefined
فیڈرل ایسوسی ایشن آف جرمن ایمپلائرز کے سربراہ رائنر ڈولگر نے تاہم اس بارے میں جرمن پریس ایجنسی ڈی پی اے کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا،''ہمیں کام کرنے والوں اور ہنر مند تارکین وطن کی امیگریشن اور بے ضابطہ مہاجرت کو خلط ملط نہیں کرنا چاہیے۔‘‘ ان کا اس بارے میں زور دے کر کہنا تھا،''بے قاعدہ ہجرت کے بارے میں جرمن عوام اور ہم تمام آجرین کی توقع یہ ہے کہ ان کے خلاف قومی اور یورپی سطح پر فیصلہ کُن کارروائی کی جائے۔‘‘
Published: undefined
جرمنی میں مہاجرین کی تعداد میں ایک بار پھر واضح طور پر اضافہ ہو رہا ہے۔ نقل مکانی اور پناہ گزینوں کے وفاقی جرمن دفتر کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال جنوری سے اگست تک تقریباً دو لاکھ پناہ کی درخواستیں درج کرائی گئیں ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ تمام سال کے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب