پارلیمان سے منظوری کے لیے اس نئے قانون کا مسودہ خاتون وزیر داخلہ نینسی فائزر کی طرف سے پیش کیا گیا، جس کے مطابق مستقبل میں جرمن شہریت کے لیے آٹھ کی بجائے پانچ سال قیام کے بعد اپلائی کیا جا سکے گا۔
Published: undefined
تجویز کردہ مسودے کے مطابق، جو لوگ بہتر انضمام اور جرمن زبان میں اعلیٰ مہارت کا مظاہرہ کریں گے، وہ صرف تین سال کے بعد شہریت حاصل کر سکیں گے۔ نئے قانون کے تحت اصولی طور پر دوہری شہریت رکھنا بھی ممکن ہو جائے گا۔ تاہم ایسے افراد کو جرمن شہریت نہیں دی جائے گی، جنہیں سامیت مخالف یا نسل پرستانہ جرائم میں سزا مل چکی ہو۔
Published: undefined
تاہم ابھی اس مسودے کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری ہونا باقی ہے۔ جرمنی کو ہنرمند تارکین وطن کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے جرمن شہریت حاصل کرنے کے قوانین کو دوسرے ممالک کی نسبت سخت قرار دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جرمن حکومت شہریت اور ویزہ حاصل کرنے کے قوانین کو نرم بنانا چاہتی ہے تاکہ یہ ملک ہنرمند تارکین وطن کے لیے پرکشش بن سکے۔
Published: undefined
وزیر داخلہ نینسی فائزر کا اس موقع پر کہنا تھا، ''ہم بہترین اذہان کو اپنے ملک لانا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے عالمی مقابلہ سخت ہے۔‘‘ نئے قانون کے تحت دوہری شہریت رکھنے کا راستہ بھی کھل جائے گا۔ دوہری شہریت کا حق ابھی تک یورپی یونین اور سوئس شہریوں تک ہی محدود رکھا گیا تھا جبکہ اس حوالے سے چند ایک ممالک کو استثنیٰ دیا گیا تھا۔
Published: undefined
جرمنی کی شہریت سے متعلق قانون سازی میں ترمیم ایک کلیدی عہد تھا، جو چانسلر اولاف شولزکی قیادت والی مخلوط حکومت نے سن 2021 کے آخر میں کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined