جرمنی میں قدرتی آفات کی وجہ سے ہونے والا نقصان اربوں یورو کا ہے اور یوں پچھلے بارہ ماہ میں انشورنس کمپنیوں کو ریکارڈ کلیمز کا سامنا ہے۔ گزشتہ نصف صدی میں جرمنی میں انشورنس کمپنیوں نے قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کے ریکارڈ کو بہت باریک بینی سے ترتیب دیا۔ اس دوران قدرتی آفات سے ہونے والے اربوں یورو کے نقصانات کے کلیمز ابھی باقی ہیں جبکہ پچھلے بارہ ماہ میں بارشوں، سیلابوں اور اولوں کے طوفان نے نئے ریکارڈ بنا دیے۔
Published: undefined
جرمن انشورنس انڈسٹری کی تنظیم GDV کے مطابق، ''جرمنی میں پچھلے ایک برس میں قدرتی آفات نے جس انداز کا نقصان کیا ہے، ویسا ماضی میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔‘‘ اس طرح مجموعی انشورڈ نقصان میں 12.5 ارب یورو تک اضافہ ہو چکا ہے۔
Published: undefined
اس کا مطلب یہ ہے کہ سن 2021 ستر کی دہائی کے آغاز سے ریکارڈ کیے جانے والے اعداد و شمار کے اعتبار سے آج تک کا سب سے مہنگا سال رہا۔
Published: undefined
جی ڈی وی کے مینیجنگ ڈائریکٹر ژورگ آزموسن کے مطابق نو ارب یورو رہائشی عمارات، املاک اور دفاتر کو سیلابوں اور بارشوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے کھاتے میں طلب کیے جا رہے ہیں، جب کہ دو ارب یورو طوفان اور ژالہ باری کی وجہ سے ہوئے نقصانات کی مد میں۔ اس کے علاوہ ڈیڑھ ارب یورو قدرتی آفات کی وجہ سے موٹر گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے طور پر مانگے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
سن 2021 میں قدرتی آفات کی وجہ سے ہونے والا مجموعی نقصان 1990 میں آنے والے ہری کین کے نقصانات سے بھی زیادہ ہے۔ تب مجموعی نقصان گیارہ اعشاریہ پانچ ارب یورو کا ہوا تھا۔ اس جرمن تنظیم کے مطابق رواں برس یہ نقصان اوسط سالانہ کلیمز کے اعتبار سے تین گنا سے بھی زیادہ ہے۔
Published: undefined
رواں برس جولائی کے وسط میں شدید بارشوں کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان جرمن صوبوں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں ہوا۔ ان سیلابوں کی وجہ سے ان دونوں صوبوں میں مجموعی طور پر 180 افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ صرف جولائی میں ہی یہ نقصان دو ارب یورو سے زائد کا تھا۔ اس سے قبل جون کے وسط میں سلسلہ وار طوفانوں نے بھی ایک اعشاریہ سات ارب یورو کا نقصان پہنچایا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined