سماج

صنفی مساوات: جرمنی بہتری کے بعد ورلڈ رینکنگ میں چھٹے نمبر پر

صنفی مساوات کے حوالے سے تیار کردہ نئی عالمی درجہ بندی میں جرمنی کی پوزیشن چار درجے بہتر ہو کر اب چھٹی ہو گئی ہے۔ وفاقی جرمن حکومت کے وزراء میں بھی مردوں اور عورتوں کی تعداد تقریباﹰ برابر ہے۔

صنفی مساوات: جرمنی بہتری کے بعد ورلڈ رینکنگ میں چھٹے نمبر پر
صنفی مساوات: جرمنی بہتری کے بعد ورلڈ رینکنگ میں چھٹے نمبر پر 

آسٹریا میں ویانا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس حوالے سے جو نئی عالمی درجہ بندی سامنے آئی ہے، اس میں اہم بات صنفی توازن نہیں بلکہ کسی بھی ملک میں مردوں اور خواتین کے مابین صنفی بنیادوں پر عملی مساوات اور سماجی انصاف کی صورت حال ہے۔

Published: undefined

ایسی گزشتہ ورلڈ رینکنگ میں یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک اور دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں شمار ہونے والے جرمنی کی پوزیشن دسویں تھی۔ اس مرتبہ تاہم جرمنی کی پوزیشن چار درجے بہتر ہو کر چھٹی ہو گئی ہے۔

Published: undefined

خواتین کی پارلیمانی نمائندگی میں بہتری

اس ورلڈ رینکنگ میں جرمنی کی پوزیشن میں بہتری کا سبب یہ پہلو بھی بنا کہ جرمنی میں پارلیمانی سطح پر خواتین کی نمائندگی کی صورت حال بھی ماضی کے مقابلے میں مزید بہتر ہوئی ہے۔ اسی لیے اس درجہ بندی میں جرمنی کا پہلی مرتبہ چھٹے نمبر پر آ جانا ایک ایسی مثبت پیش رفت ہے، جو مستقبل کے حوالے سے بھی بڑی حوصلہ افزا ہے۔

Published: undefined

مختلف سماجی، صنفی اور اقتصادی معیارات کو سامنے رکھتے ہوئے اس عالمی درجہ بندی کی تیاری کا اہتمام 2006ء سے عالمی اقتصادی فورم (WEF) کی طرف سے کیا جاتا ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کی اس تازہ ترین گلوبل رینکنگ میں آئس لینڈ پہلے نمبر ہے۔ اس کے بعد چھٹے نمبر پر جرمنی سے پہلے ناروے، فن لینڈ، نیوزی لینڈ اور سویڈن کے نام آتے ہیں۔

Published: undefined

صنفی اقتصادی خلیج وسیع تر

ویانا میں جاری کی گئی ایسی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس مختلف ممالک میں صنفی مساوات کے حوالے سے عملی بہتری تو دیکھنے میں آئی، تاہم اقتصادی حوالے سے گزشتہ برس مجموعی طور پر صنفی مساوات کی صورت حال خراب ہی ہوئی۔ اس لیے کہ بحیثیت مجموعی مردوں اور خواتین کے مابین اقتصادی خلیج 2022ء کے دوران کچھ اور وسیع ہو گئی۔

Published: undefined

ڈبلیو ای ایف کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر مردوں اور خواتین کو ایک ہی طرح کا کام کرنے کی وجہ سے ملنے والی اجرت میں کافی فرق پایا جاتا ہے۔ خواتین کو تنخواہیں عموماﹰ مردوں کے مقابلے میں کم ملتی ہیں اور یہ ناانصافی wage disparity کہلاتی ہے۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق مردوں اور عورتوں کی اجرتوں میں فرق کم ہونے کے بجائے زیادہ ہو جانے کا ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ اس کا منفی اثر پیشہ وارانہ زندگی میں مردوں اور عورتوں کے مابین دیگر پہلوؤں سے پائی جانے والی غیر مساوی صورت حال پر بھی پڑا۔

Published: undefined

اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز خواتین

جہاں تک خواتین کے اعلیٰ ترین انتظامی اور کاروباری عہدوں پر فائز ہونے کا تعلق ہے، تو گزشتہ برس یہ تناسب بڑھنے کے بجائے کم ہو کر دوبارہ 2018ء کی سطح تک پہنچ گیا، جو 29 فیصد بنتا ہے۔ دوسری طرف جرمنی کی حد تک تعلیم اور صحت عامہ کے شعبے ایسے تھے، جن میں خواتین کی پیشہ وارانہ موجودگی کی صورت حال مزید بہتر ہوئی، جو بہت اچھی بات ہے۔

Published: undefined

آلبرائٹ فاؤنڈیشن نامی ادارے کے اس سال مارچ تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں فرینکفرٹ سٹاک ایکسچینج میں جن کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوتا ہے، ان میں اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز خواتین کا تناسب 2022ء کے مارچ میں 14.3 فیصد بنتا تھا۔ اس سال یکم مارچ تک یہ تناسب مزید بہتر ہو کر 17.1 فیصد ہو چکا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined