سماج

ایران: مظاہروں میں شدت کے ساتھ ہی جرمنی نے سفر سے متعلق وارننگ جاری کر دی

ایران پانچ ہفتوں سے جاری مظاہروں کی لپیٹ میں ہے جن میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جرمنی نے ایسے ایرانی باشندوں کو جن کے پاس جرمنی کی شہریت بھی ہے، ایران سفر کرنے سے متعلق خبردار کیا ہے۔

ایران: مظاہروں میں شدت کے ساتھ ہی جرمنی نے سفر سے متعلق وارننگ جاری کر دی
ایران: مظاہروں میں شدت کے ساتھ ہی جرمنی نے سفر سے متعلق وارننگ جاری کر دی 

اطلاعات کے مطابق جنوب مشرقی ایران کے شہر زاہدان میں 21 اکتوبر کو نماز جمعہ کے بعد ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے لگانے کے ساتھ ہی مبینہ طور پر بینکوں اور ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ بھی کیا۔

Published: undefined

صوبائی محکمہ پولیس کے سربراہ احمد طاہری نے سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کو بتایا کہ اس سلسلے میں پولیس نے ’ہنگامہ آرائی کرنے والے‘ کم از کم 57 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

Published: undefined

مظاہرین کو دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔ ڈکٹیٹر کا اشارا ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب ہوتا ہے جبکہ بسیج ایران کی وہ فورسز ہیں جن کا حالیہ مظاہروں کو کچلنے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا رہا ہے۔

Published: undefined

22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد سے ایران میں پانچ ہفتوں سے پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ملک کی ’اخلاقی پولیس‘ کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے بعد دوران حراست مہسا امینی کی موت ہو گئی تھی۔

Published: undefined

زاہدان میں جمعے کی نماز کے بعد یہ مظاہرے ’بلڈی فرائیڈے‘ کے احتجاج میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے تین ہفتے بعد ہوئے ہیں۔ حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ 30 ستمبر کو زاہدان میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والے مظاہرے کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن میں سکیورٹی فورسز نے کم از کم 66 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

Published: undefined

شہر میں جاری مظاہروں کے دوران یہ تشدد اس وقت پھوٹ پڑا تھا، جب علاقے کے ایک پولیس کمانڈر کی جانب سے ایک نو عمر لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی اطلاع پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اس نو عمر لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے نے عوامی غصے کو مزید بھڑکا دیا، جس کا آغاز دوران حراست مہسا امینی کی موت کے بعد ہوا تھا۔

Published: undefined

اس حوالے سے ملک گیر سطح پر جاری مظاہرے سن 1979 کے انقلاب کے بعد ایرانی حکمرانوں کے لیے سب سے بڑے چیلنج کے طور پر ابھرے ہیں۔ بہت سے مظاہرین اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ادھر دارالحکومت تہران میں سخت گیر عالم احمد خاتمی نے ملک بھر میں مظاہرین کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

Published: undefined

انہوں نے نماز جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا، ’’عدلیہ کو فسادیوں سے نمٹنا چاہیے، جنہوں نے قوم سے غداری کی ہے اور دشمن کی پانی کی چکی میں پانی ڈال رہے ہیں۔ اس انداز سے کہ دوسرے لوگ بھی دوبارہ فساد کرنے پر غور کریں۔‘‘ خاتمی نے مزید کہا، ’’انہوں نے دھوکے میں آ جانے والے بچوں سے کہا ہے کہ اگر وہ ایک ہفتے تک سڑکوں پر یونہی جمے رہے، تو حکومت گر جائے گی۔ خواب دیکھتے رہو۔‘‘

Published: undefined

جمعے کے روز ہی ایک علیحدہ پیش رفت میں، جرمنی نے ایران کے لیے سفری تنبیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو افراد جرمنی کے ساتھ ہی ایران کی شہریت بھی رکھتے ہیں، ان کے لیے ایران کا سفر خطرے سے خالی نہیں ہے۔

Published: undefined

سفر سے متعلق ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد کو ایران میں غیر قانونی طور پر گرفتار ہونے اور طویل قید کی سزا سنائے جانے کا حقیقی خطرہ لاحق ہے۔ برلن نے اس سے پہلے بھی ایرن کے سفر سے متعلق تنبیہ جاری کی تھی تاہم گزشتہ روز کے واقعات کے تناظر میں اس وارننگ کی سطح کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔

Published: undefined

بدھ کے روز ہی ایک ایرانی خبر رساں ایجنسی نے بتایا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے احتجاج میں ملوث ہونے کے الزام میں 14 غیر ملکیوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں امریکی، برطانوی اور فرانسیسی شہری بھی شامل تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined