سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں شدید لڑائی کے درمیان دنیا کے بہت سے ممالک نے اپنے سفارت کاروں اور شہریوں کو وہاں سے نکالنے کا عمل تیز تر کر دیا ہے۔
Published: undefined
جرمنی، فرانس، اٹلی اور اسپین جیسے یورپی ممالک نے اتوار کے روز سے انخلاء کا آپریشن شروع کیا، جبکہ امریکہ اور برطانیہ نے اتوار کے روز اپنے سفارت کاروں کو ملک سے نکالنے کا کام مکمل کر لیا ہے۔
Published: undefined
جرمن وزارت دفاع کے مطابق جرمنی کی فوج نے خرطوم میں انخلاء کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ وزارت نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، "وزارت دفاع اور خارجہ (سوڈان میں) جرمن شہریوں کے انخلاء کے لیے جاری آپریشن کو ایک ساتھ مل کر انجام دے رہی ہیں۔"
Published: undefined
وزارت کا مزید کہنا تھا، "اس خطرناک صورتحال میں ہمارا مقصد زیادہ سے زیادہ شہریوں کو خرطوم سے باہر نکالنا ہے۔ جہاں تک ممکن ہو سکا، ہم یورپی یونین اور دیگر ممالک کے شہریوں کو بھی یہاں سے اپنے ساتھ لے جائیں گے۔"
Published: undefined
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اطلاع دی کہ بعض جرمن فوجی طیارے سوڈان سے اپنے شہریوں کو لے کر روانہ بھی ہو چکے ہیں۔ معروف جرمن اخبار بِلڈ کے مطابق سوڈان سے اردن جانے والے طیارے میں تقریباً 100 جرمن شہری سوار تھے۔ اس اخبار نے مزید لکھا کہ مزید دو طیارے ملک کے دیگر علاقوں میں موجود شہریوں کو سوڈان سے بحفاظت باہر نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
Published: undefined
جرمنی بھی امریکہ، فرانس، نیدرلینڈز اور بیلجیئم جیسے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے، جنہوں نے پہلے ہی سفارت خانے کے عملے اور ان کے اہل خانہ کو نکالنا شروع کر دیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق مصر نے بھی سوڈان سے اپنے شہریوں کے انخلا کا عمل شروع کیا ہے، جس کے تقریبا دس ہزار شہری وہاں موجود ہیں۔ قاہرہ میں حکام کا کہنا ہے کہ انخلا کا عمل سوڈانی حکام سے رابطے اور ان کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا۔
Published: undefined
یورپی یونین میں خارجہ اور سلامتی سے متعلق امور کے اعلی نمائندے جوزیپ بوریل نے بتایا کہ سوڈان میں یورپی یونین کے مشن کو اتوار کے روز ہی بحفاظت نکال لیا گیا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں جبوتی کی مدد سے انخلاء کو ممکن بنانے پر فرانس کی وزارت خارجہ اور دفاع کا شکریہ ادا کیا۔ بوریل نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے سفیر مشرقی افریقی ملک سے سوڈان کے لیے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
سویڈن کی حکومت نے سوڈان میں انخلاء کی کوششوں میں مدد کے لیے 400 مسلح فوجیوں کی ایک یونٹ بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس تعیناتی کو دوسرے یورپی ممالک کے ساتھ مربوط کیا جائے گا اور دوسرے غیر ملکی شہریوں کے ساتھ ہی ان سویڈش باشندوں کو بھی وہاں سے نکالا جائے گا جو ملک میں پھنسے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
اس آپریشن کے بارے میں تفصیلات واضح نہیں ہیں، تاہم حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ فوجی یونٹ اگلے 24 گھنٹوں میں سوڈان کے لیے روانہ ہو سکتا ہے۔ سوڈان کے دو طاقتور ترین جرنیلوں اور ان کے فوجی یونٹوں کے درمیان تقریبا ایک ہفتہ قبل لڑائی شروع ہوئی تھی، جو جنگ بندی کی تمام کوششوں کے باوجود اب بھی جاری ہے اور وقت کے ساتھ اس میں شدت آتی جا رہی ہے۔
Published: undefined
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 420 افراد ہلاک اور 3500 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ فرانسس نے ویٹیکن سٹی کے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں اتوار کی دعائیہ تقریب کے دوران سوڈان میں تشدد روکنے کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
پوپ نے کہا کہ بدقسمتی سے سوڈان میں صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے، "اسی لیے میں تشدد کو جلد از جلد روکنے اور بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے لیے اپنی کال کی تجدید کر رہا ہوں۔" پوپ فرانسس نے اپنے خطاب میں مزید کہا، "میں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اپنے سوڈانی بھائیوں اور بہنوں کے لیے دعا کریں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined