جرمن وزیر دفاع لامبرشیٹ نے پیر کے روز کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ جرمنی فوجی میدان سمیت عالمی سطح پر ایک اہم کردار ادا کرنے کا پابند ہے اور ملک کو اس ذمہ داری کو قبول کرنے سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہئے۔
Published: undefined
انہوں نے برلن میں ایک سکیورٹی کانفرنس میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کہا، "جرمنی کا حجم، اس کی جغرافیائی صورت حال، اس کی اقتصادی حالت، مختصراً اس کا دبدبہ، ہمیں ایک اہم طاقت بناتی ہے، اور فوجی طور پر بھی، خواہ ہم ایسا بننا چاہیں یا نہ چاہیں۔"
Published: undefined
ان کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب یورپ یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔ اور جرمنی اپنی سکیورٹی کے لیے واشنگٹن پر کئی دہائیوں سے بڑے انحصار کے بعد اپنی دفاعی حکمت عملی پر نظر ثانی کر رہا ہے۔
Published: undefined
جرمن وزیر دفاع نے کہا، "یوکرین کی جنگ نے سب کو، یہاں تک کہ ہم جرمنوں کو بھی، جو امن کے عادی ہیں، یہ دکھا دیا ہے کہ جب بھی کوئی دشمن حملے، تباہی، قتل، جبری نقل مکانی کو استعمال کرنے کا عزم کرتا ہے تو ریاستوں کو اپنے مفادات کے لیے آخری حربے کے طور پر مسلح افواج کی ضرورت ہوتی ہے۔"
Published: undefined
لامبریشٹ نے کہا کہ جرمنی کو اپنے فوجی کردار کو پورا کرنے کے لیے اپنی مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) کی دو فیصد سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ نیٹو نے بھی مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ جرمنی کو نیٹو کے اخراجات کو پورا کرنے کی ضرورت ہے، حتی کہ اس سال فوج کے لیے 100بلین یورو کے خصوصی فنڈ کے استعمال پر اتفاق کیا گیا تھا۔ وزیر دفاع نے کہا، "ہماری جی ڈی پی کا دو فیصد ہماری سکیورٹی کے لیے... ہمیں یہ کسی 'اگر یا مگر' کے بغیر چاہئے، اور ہمیں اس کی طویل مدت کے لیے ضرورت ہے تاکہ ہم 100بلین یورو کے ساتھ جو اقدامات کررہے ہیں وہ رائیگاں نہ جائے۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا،"ہمیں ایک ایسی صورت حال کو روکنا ہوگا جہاں چند برسوں بعد ہم ان فوجی آلات کی دیکھ بھال کے متحمل نہیں ہوسکتے، جو ہم ابھی خریدر ہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا،"جرمنی یہ کرسکتا ہے اور جرمنی کو اس نئے کردار سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔"
Published: undefined
جرمن وزیر دفاع نے تصدیق کی کہ یورپ کو سلامتی کی ضمانت اب بھی اس کے سب سے اہم اتحادی امریکہ کے ذریعہ حاصل ہے۔ لیکن "اس اتحادی کو مجبور کیا گیا ہے کہ وہ اپنی توجہ کا بنیادی مرکز بحرالکاہل خطے میں سکیورٹی پر مرکوز کردے۔"اس کا مطلب یہ ہے کہ اب یورپ، اور سب سے بڑھ کر جرمنی کو زیادہ اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
Published: undefined
لامبرشیٹ نے کہا،"جرمنی یورپ میں امریکہ کا بوجھ اتار پھینکنے کے لیے تیار ہے اور اس طرح بوجھ کو منصفانہ طور پر بانٹنے کے لیے فیصلہ کن تعاون دینا چاہتا ہے۔" یوکرین کے تنازع پر گفتگو کرتے ہوئے لامبرشیٹ نے کییف کے فوجیوں کی مدد کے لیے اہم جنگی ٹینک بھیجنے کے مطالبات کو ایک بار پھر مسترد کر دیا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا،"کسی بھی ملک نے اب تک مغربی ساختہ انفنٹری جنگی گاڑیاں یا اہم جنگی ٹینک فراہم نہیں کیے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا،"ہم نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ اس پر اتفاق کیا ہے کہ جرمنی یک طرفہ طور پر ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔"
Published: undefined
خیال رہے کہ جرمنی کی اتحادی حکومت کے کئی قانون سازوں نے برلن سے یوکرین کو مزید بھاری ہتھیار بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ روسی افواج کے خلاف جاری جوابی کارروائی کی کامیابیوں کی اطلاعات ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined