اس مقدمے میں فیصلہ شمالی جرمن شہر ہینوور کی ایک عدالت نے آج پیر چوبیس اگست کے روز سنایا۔ یہ واقعہ گزشتہ برس جولائی کے وسط میں پیش آیا تھا۔ اس شخص کی عمر اس وقت 35 سال کے قریب ہے۔ گزشتہ برس اس کے بینک اکاؤنٹ میں 'کسی نے‘ ایک لاکھ 70 ہزار یورو (تقریباﹰ دو لاکھ دو ہزار ڈالر) غلطی سے منتقل کر دیے تھے۔
Published: undefined
یہ رقم ٹرانسفر کرنے والی اسی بینک کی ایک خاتون کسٹمر تھی، جو اپنے گھر کی تعمیر کے لیے ایک تعمیراتی کمپنی کو یہ رقم ادا کرنا چاہتی تھی۔ آن لائن ٹرانسفر کے دوران اس خاتون کی ایک غلطی کی وجہ سے اتنی بڑی رقم اس جرمن شہری کے اکاؤنٹ میں چلی گئی تھی۔ اس شخص کا نام اس کے نجی کوائف کے قانونی تحفظ کے پیش نظر ظاہر نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
Published: undefined
یہ شخص اچانک اتنی بڑی رقم اپنے اکاؤنٹ میں دیکھ کر اتنا خوش ہوا تھا کہ اس نے 92 ہزار یورو صرف تین دن میں ہی خرچ کر دیے تھے۔ اس دوران اس نے 36 ہزار یورو ہوٹلنگ پر خرچ کیے، 15 ہزار یورو کا جؤا کھیلا اور تقریباﹰ 19 ہزار یورو سیکس ورکرز کو بھی ادا کیے۔
Published: undefined
بینک کو جب اس غلطی کا علم ہوا، تو اس کسٹمر کو یہ رقم واپس کرنے کے لیے کہا گیا۔ مگر اس کا کہنا تھا کہ وہ تو اس کا بہت بڑا حصہ خرچ بھی کر چکا ہے اور ان تقریباﹰ پونے دو لاکھ یورو میں سے 50 ہزار یورو تو مبینہ طور پر چوری بھی ہو چکے تھے۔ بینک کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا کہ اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا جائے۔
Published: undefined
Published: undefined
اب اس مقدمے میں عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ صرف یہ دلیل کافی نہیں کہ ملزم یہ رقم خرچ کر چکا ہے۔ اس لیے کہ اس شخص کو سوچنا چاہیے تھا کہ یہ رقم اس کے اکاؤنٹ میں کیسے اور کیوں آئی اور یہ کہ اسے یہ پوری کی پوری رقم واپس بھی کرنا پڑ سکتی تھی۔
Published: undefined
اس شخص نے تو مگر ایسے کسی پہلو پر غور کرنے کا تردد ہی نہیں کیا تھا۔ اس لیے عدالت نے اسے حکم دیا ہے کہ وہ یہ ساری رقم بینک کو واپس کرے۔ یوں اس جرمن شہری نے اپنا اکاؤنٹ بھرا ہوا دیکھ کر یہ تو نہیں سوچا تھا کہ یہ رقم آئی کہاں سے، لیکن اب اسے یہ بات بڑی دیر تک سوچنا ہو گی کہ واپس بینک کو ادا کرنے کے لیے اتنی بڑی رقم آئے گی کہاں سے؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز